قارئین کرام ! اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عوام گزشتہ پچاس برس سے 6 ستمبر کے دن 1965 کی 17 روزہ جنگ کی یاد میں یوم دفاع پاکستان مناتے ہیں۔ حیرت ہے کہ 1965 کی جنگ کے پچاس برس گزرنے کے بعد نازی ازم کے اصولوں پر قائم کی جانے والی انتہا پسند ہندو دہشت گرد تنظیم ، راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ المعروف آر ایس ایس کے مستند فدائی اور اِسی تنظیم کے سیاسی ونگ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے موجودہ فاشسٹ وزیراعظم نریندر سنگھ مودی اب ستمبر 1965 میں مغربی پاکستان اور کشمیر کے محاذوں پر لڑی جانے والی جنگ کی تاریخ بدلنے پر تُلے بیٹھے ہیں ۔ تاریخ میں ایسی ہی ایک صورتحال دوسری جنگ عظیم کے دوران ستمبر 1941 میں سوویت روس کی سرحدوں کو پامال کرتی ہوئی نازی ہٹلر کی فوجوں کے حوالے سے دیکھنے میں آئی تھی جب لینن گراڈ جسے تاریخ میں سینٹ پیٹر برگ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے کے شہریوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے نازی فوجوں کے روس کو فتح کرنے کے خواب کو خاک میں ملا دیا تھا جبکہ نازی جرمنی کے ڈِس انفارمیشن کے وزیر جوزف پال گوئبلز جرمنی کی عوام اور دنیا کو روس کی فتح کی داستانیں سناتے رہے۔ اِسی طرح کے ایک منظر نامے میں جموں و کشمیر میں مجاہدین کشمیر کی کامیابیوں کے پیش نظر جسے بیرونی دنیا آپریشن جبرالٹر کے نام سے یاد کرتی ہے بھارت نے مغربی پاکستان کو فتح کرنے کی نیت سے پاکستان کے اہم شہروں لاہور اور سیالکوٹ پر قبضہ کرنے کیلئے پوری قوت سے لشکر کشی کی اور آل انڈیا ریڈیو لاہور جم خانہ میں بھارتی میجر جنرل نرجن پرشاد آفیسر کمانڈنگ لاہور سیکٹر کی فتح کے جشن اور سیالکوٹ پر قبضے کی داستانیں سناتا رہا جبکہ بھارتی مصنف آر۔ ڈی۔ پرادھن نے " 1965 کی جنگ ، اندرونی کہانی " نامی کتاب میں لکھا ہے کہ جونہی پاکستانی افواج نے لاہور سیکٹر میں بھارتی افواج پر جوابی حملہ کیا اور جنرل نرجن گولی کی زد میں آئے تو وہ میدان چھوڑ کر پیچھے بھاگ گئے۔ مشہور آسٹریلین اخبار THE AUSTRALIAN نے 11 ستمبر 1965 کی اشاعت میں لکھا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سیالکوٹ کے محاذ پر ٹینکوں کی سب سے بڑی لڑائی میں پاکستانی فوجوں نے بھارتی حملہ پسپا کر دیا ہے جسے دفاعی تجزیہ نگار پاکستان کی فتح سے تعبیر کر رہے ہیںجبکہ ہالینڈ کے اخبار THE HOLLAND EVENING SENTINEL نے لکھا کہ پاکستان فوج نے بھارت کے بڑے حملے کو پسپا کر دیا ہے اور پاکستانی ٹینک بھارت میں دس میل تک اندر چلے گئے ہیں۔ اِسی طرح برطانیہ اور دیگر مغربی اخبارات جن میں دی ٹائمز ریکارڈر، ڈیلی ہیرالڈ ، ڈیلی پروگریس ، دی اینسٹن سٹار ، ایوننگ کیپٹل ، نیوز ویک اور حتیٰ کہ انڈین ایکسپریس نے لکھا کہ بھارت امرتسر کو ہارتے ہارتے بچ گیا جبکہ لیفٹیننٹ جنرل ہربخش سنگھ نے اپنی کتاب ، وار ڈسپیچز، میںتسلیم کیا کہ 1965 کی جنگ میں پاکستان کو برتری حاصل ہو گئی تھی۔ اِسی نوعیت کے خیالات کا اظہار سابق لیفٹیننٹ جنرل دپندر سنگھ نے چندی گڑھ میں ستمبر کی جنگ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ بھارتی فوج ناقص پلاننگ کے باعث اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ۔ ستمبر کی جنگ میں پاکستان ایئر فورس کے کردار پر امریکی سی۔ آئی۔اے نے اپنی ٹاپ سیکریٹ رپورٹ میں لکھا کہ بھارتی ناقص پالیسی کے سبب پانچ کے مقابلے میں ایک کی حیثیت رکھنے والی پاکستان ایئر فورس نے ابتدائی طور پر ہی بھارتی ایئر فورس کے ایئر فیلڈ ، گرائونڈ پر موجود جنگی ہوائی جہازوں اور ریڈار اسٹیشن کو نشانہ بنایا اور بعد میں ہوا میں ہونے والے مقابلوں میں بھی بھارتی ایئر فورس کو ناقابل یقین نقصان پہنچایا۔اِسی رپورٹ میں کہا گیا کہ زمینی حقائق کے حوالے سے بھارت جتنے نقصانات بتاتا ہے کو ڈبل کر لیا جائے تو اُسے درست ہی سمجھا جائیگا۔
حیران کن بات ہے کہ بھارتی پروپیگنڈے اور ڈِس انفارمیشن سے متاثر کچھ اندرونی و بیرونی تجزیہ نگار 1965 کی جنگ کے بارے میں اِسے بالواسطہ طور پر بھارت کی فتح سے تعبیر کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔چنانچہ نازی فاشسٹ جوزف پال گوئبلز کی اِسی پروپیگنڈے پر مبنی ڈِس انفارمیشن کو بنیاد بناتے ہوئے ستمبر 1965 کی جنگ کے پچاس برس گزرنے کے بعد خطے میں آریا ہندو سماج کی برتری کی دعویدار راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کے فاشسٹ وزیراعظم نریندر سنگھ مودی نے بھی نازی ازم اور فاشزم کو اپنی گرہ میں باندھ لیا ہے ۔ قرائین یہی کہتے ہیں کہ نریندر سنگھ مودی بھارت کا وزیراعظم بننے کے باوجود انتہا پسند ہندو دہشت گرد تنظیم آر ایس ایس کی فاشسٹ فکر سے باہر نکلنے کیلئے تیار نہیں ہیں ۔ اگر وہ غیرجانبدار مورخوں کی لکھی ہوئی تاریخ کے قائل نہیں ہیں تو اُنہیں 1965 کی جنگ پر بھارتی حکومت کے نقطہ نظر سے لکھی جانے والی آفیشل تاریخ کا ہی مطالعہ کر لینا چاہیے جسے عرصہ دراز تک خفیہ فائلوں میں رکھنے کے بعد بالآخر 1992 میں بھارتی وزارت دفاع نے بھارتی حکمت عملی کی خامیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اِسے آفیشل تاریخ کا حصہ بنا دیا ہے ۔ اِس دستاویز میں بڑی وضاحت سے لکھا گیا ہے کہ " 22 ستمبر 1965 کو جبکہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل دونوں ممالک پر، سیز فائر، کیلئے دبائو ڈال رہی تھی وزیراعظم ہندوستان لال بہادر شاستری نے بھارتی جنرل آفیسر کمانڈنگ جنرل چوہدری سے پوچھا کہ کیا بھارت جنگ جیت سکتا ہے تاکہ سیکیورٹی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ کو کچھ عرصہ کیلئے ملتوی کرایا جائے ۔جنرل چوہدری نے نفی میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ فوج انڈین فرنٹ لائین پر زیادہ تر ایمونیشن استعمال کر چکی ہے اور ٹینکوں کی لڑائی میں فوج کو غیر معمولی نقصان اُٹھانا پڑا ہے " جبکہ ایئر چیف مارشل پی۔سی۔لال جو ستمبر کی جنگ کے دوران وائس چیف آف ایئر سٹاف تھے نے بھارتی ایئر فورس کو جنگ کے ابتدائی دنوں میں ہی پاکستانی جانبازوں کی جانب سے پہنچنے والے نقصان کا الزام بھارتی وزارت دفاع اور کمانڈنگ آفیسر جنرل چوہدری کے جنگی پلان کی ناقص حکمت عملی پر لگاتے ہوئے کہا کہ نہ تو بھارتی ایئر فورس کے کردار کی اِس جنگی پلان میں وضاحت کی گئی تھی اور نہ ہی زمینی فوج کے آپریشن کیساتھ ایئر فورس سپورٹ کا تذکرہ کیا گیا تھا ۔ چنانچہ وزیراعظم بھارت کی خاموش منظوری سے سوویت روس نے سیکیورٹی کونسل میں سیز فائر کی قرارداد کو مسترد نہیں کیا بلکہ یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔ اندریں حالات ، درج بالا تناظر میں جناب نریندر مودی کو پچاس برس کے بعد 1965 کی جنگ کا جشن منانے سے قبل اِس اَمر پر ضرور غور و فکر کرنا چاہیے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد لاہور اور سیالکوٹ پر بھارتی فوج کے بہت بڑے حملے کے دوران لاہور سیکٹر کے بھارتی کمانڈنگ آفیسر جنرل نرجن پرشاد ،انڈر فائر، آنے کے باعث میدان چھوڑ کر بھاگ گئے تھے لیکن کسی پاکستانی شہری نے لاہور یا سیالکوٹ سے نقل مکانی نہیں کی بلکہ اپنی جانوں پر کھیل کر وہ فرنٹ لائین پر پاکستانی فوجیوں کو کھانا پہنچانے، قرب و جوار میں بھارتی فوج کی نقل و حرکت کی اطلاع دینے اورگولیوں کی بوچھاڑ میں پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگانے میں دن رات مصروف عمل رہے۔ لینن گراڈ کی طرح اپنے ملک کے دفاع کیلئے پاکستانیوں بالخصوص نئی نسل کا جنون اپنی انتہا تک پہنچا ہوا ہے ۔ چنانچہ خطے میں امن قائم کرنے کیلئے ایٹمی طاقت پاکستان کیساتھ کسی چھوٹی بڑی جنگ میں ملوث ہونے کے بجائے بھارت کو مسئلہ کشمیر کا حل بات چیت کے ذریعے نکالنے کی ضرورت پر غور و فکر کرنا چاہیے۔امریکہ بھارت کا دفاعی اتحادی ضرور ہے جبکہ اسرائیل پاکستان کے ایٹمی ذخائر کو اپنی سلامتی کے خلاف جانتے ہوئے بھارت کو پاکستان کے خلاف جنگ پر اُکسانے میں مصروف ہے ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رہنما ڈاکٹر سبرامنیم چند برس قبل پاکستان سے ایٹمی جنگ کی تیاری کا تذکرہ کر چکے ہیں۔لہذا، بھارت کو جان لینا چاہیے کہ پاکستان کیساتھ جنگ میں اسرائیل کی نہیں بلکہ بھارت کی اپنی تباہی بھی پنہاں ہے۔ جہاں تک بھارت، امریکہ دفاعی معاہدے کا تعلق ہے تو امریکہ کا ٹارگٹ پاکستان نہیں ہے بلکہ خطے میں امریکہ کے گلوبل مفادات ہیں۔ 1965 کی جنگ سے قبل امریکہ 1959 کے دفاعی تعاون کے معاہدے کے تحت حکومت پاکستان کی درخواست پر پاکستان کو ملٹری سہولتیں فراہم کرنے کا پابند تھا لیکن اِس جنگ میں امریکہ نے پاکستان کی مدد نہیں کی بلکہ پاکستان کی ملٹری سپلائی روک دی تھی چنانچہ نریندر مودی کو خوابوں کی دنیا سے باہر آکر حقیت کا سامنا کرتے ہوئے خطے میں نئی اُلجھنیں پیدا کرنے کے بجائے مسئلہ کشمیر کو دوطرفہ شملہ معاہدے اور اعلان لاہور کیمطابق بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر غور و فکر کرنا چاہیے۔ ………(ختم شد)…