اسلام آباد : ڈاکٹروں کا احتجاج جاری‘ سرکاری ہسپتالوں کی او پی ڈیز بند ہیں‘ زیر علاج پولیس اہلکار جاں بحق

اسلام آباد (صباح نیوز+نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد میں ڈاکٹروں اور طبی عملہ کی اپنے طبی الاﺅنس کی بحالی کے لیے ہڑتال اور نادرا چوک کے قریب دھرنا دوسرے روز بھی جاری تمام سرکاری ہسپتالوں کی او پی ڈےز بند رہیں جبکہ پولی کلینک کی ایمرجنسی بھی بند کر دی گئی۔ وفاقی سرکاری ہسپتالوں میں ہڑتال کے باعث مریض خوار ہو گئے۔ پمز ہسپتال میں ایک پولیس اہلکار مناسب توجہ نہ ملنے سے جاں بحق ہو گیا۔ اسلام آباد کے چاروں سرکاری ہسپتالوں کے ینگ ڈاکٹرز اور طبی عملہ جن میں نرسیں بھی شامل ہیں کی ہڑتال اور نادرا چوک کے باہر دھرنا دوسرے روز بھی جاری رہا۔ مظاہرین نے حکومتی ٹیم سے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد رات کھلے آسمان تلے ہی گزاری۔ ڈاکٹروں اور نرسوں و طبی عملہ کی ہڑتال کے باعث چاروں سرکاری ہسپتالوں جن میں پولی کلینک اور پمز ہسپتال بھی شامل ہیں۔ او پی ڈی اور ایمرجنسی میں مریضوں کی دیکھ بھال بری طرح متاثر ہوئی جبکہ پمز ہسپتال میں مناسب دیکھ بھال نہ ملنے پر پولیس اہلکار عبدالقیوم دم توڑ گیا۔ عبدالقیوم کو چند روز قبل کمیٹی چوک میں نامعلوم افراد کی فائرنگ کے دوران گولی لگی تھی۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے صدر ڈاکٹر سرتاج کا کہنا ہے کہ دھرنا اس وقت ختم ہو گا جب ہیلتھ رسک الاونس کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائیگا۔پیپلز پارٹی کے رہنما قمر الزمان کائرہ نے کہا ہے کہ سرکاری ہسپتالوں کے ملازمین کا مسئلہ پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے۔ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کے جائز مطالبات منوائیں گے۔ جائز مطالبات کیلئے آواز اٹھانے والوں پر لاٹھی چارج کی مذمت کرتے ہیں۔ دھرنے کے شرکاءسے خطاب میں انہوں نے کہا کہ کسی شرارت یا سازش کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔ اگر حکومت سے مظاہرین کے مذاکرات چل رہے ہیں تو رکاوٹ نہیں بننا چاہتے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ وزیراعظم ذاتی طور پر ڈاکٹروں کے مطالبات سنیں‘ حکومت کو ڈاکٹروں کے مطالبات پر خط لکھوں گا۔

ڈاکٹر/ احتجاج

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...