ورکنگ باونڈری بھارتی اشتعال انگیزی

Sep 10, 2015

عالیہ شبیر

اِنڈیا اور پاکستان کے درمیان 4قسم کے بارڈرز ہیں۔نمبر ایک LAC (Line of Actual Control)پر شروع ہوتا ہے سیاچن سے اور N.J 9842پر ختم ہوتا ہے۔ اس کی ٹوٹل لمبائی پچاس کلومیٹر ہے۔ دوسرا LOC(لائن آف کنٹرول)ہے۔یہ NJ 9842سے شروع ہو کر ٹھاکو چک پر ختم ہوجاتا ہے، اسکی لمبائی 700کلومیٹر ہے۔اصل میں یہ لائن کشمیر کو الگ کرتی ہے۔ نمبر تین ورکنگ باﺅنڈری ہے۔ یہ ٹھاکو چک سے شروع ہوکر ابھیال ڈوگراں پر ختم ہوتی ہے ، اسکی لمبائی 200کلومیٹر ہے۔ یہ De-fectoبارڈر اِنڈیا اور پاکستان کے درمیان ہیں۔ نمبر چار اِنٹرنیشنل بارڈر ہے۔ یہ ابھیال ڈوگراں سے شروع ہوتاہے اور عربین سمندر (Sir Creek) پر ختم ہوتا ہے۔یہ غیر متنازعہ بارڈر ہے سوائے Sir Creek کے اب جس پر اس وقت بارڈر پر کشیدہ صورتحال ہے یہ ورکنگ باﺅنڈری ہے ویسے تو لائن آف کنٹرول پر بھی حالات ایسے ہی ہیں۔لیکن میں نے سیالکوٹ سیکٹر ورکنگ باﺅ نڈری کو وزٹ کیا جو کہ پاکستان کے پنجاب کے علاقے سے منسلک ہے۔ورکنگ باﺅنڈری کی پاکستانی سائیڈ پر رہائشی آبادیا ں ہیں ، زیادہ تر لوگ کھیتی باڑی اور مزدوری کرتے ہیںجبکہ انڈیا کی سائیڈ پر اس ورکنگ باﺅنڈری کےساتھ ساتھ انڈیا نے اپنے سارے علاقے کوخالی کر لیا ہے وہاں صرف انڈین پوسٹ اور چھاﺅنیاں ہیں،جبکہ پاکستان کی طرف آبادی ہیںانڈیا کی جانب سے اس ورکنگ باونڈری پہ جب فائرنگ کی جاتی ہے تو پاکستان کا نقصان ہوتا ہے کیونکہ یہاں آبادیاں ہیںانڈین اب اس ورکنگ باﺅنڈری پر فائرنگ میں زیادہ نشانہ رہائشی انہیں آبادیوں کو بنایا جاتا ہے۔ 2015ءسے ابھی تک انڈیا کی جانب سے 52بار جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے، جس میں رینجرز کے 4اہلکار زخمی ہو چکے ہیں، 28 شہری شہید ہو چکے ہیںاور تقریباً100کے قریب زخمی ہیں اس میں مویشیوں کو بھی اموات ہوئی ان اعدادوشمار میں کندن پور گاﺅں میں ہونے والا نقصان بھی شامل ہیں۔میں نے صرف کندن پور گاﺅں کی ہر گلی کو وزٹ کیا۔ کندن پور گاﺅں کی ہر دیواربھارتی مارٹر گولے سے چھلنی ہیں۔حال ہی میں بھارت نے گاﺅں کے لوگوں کے مطابق کندن پور گاﺅں میں رات گیارہ بجے فائرنگ شروع کی اور گولے برسائے اور یہ غیر اعلانیہ یکطرفہ جنگ کا سلسلہ اگلی صبح 10بجے تک جاری رہا۔جس میں گاﺅں کے آٹھ لوگ شہید ہوئے اور کئی زخمی ہوئے جن میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں ایک ماں نے اپنے دو کفیل بچوں کواپنے سامنے شہید ہوتے دیکھا بلکہ MHکے ہسپتال میں وزٹ کے دوران کچھ زخمی بچوں سے بھی ملاقات ہوئی، جن کی عمریں آٹھ سے تیرہ سال کے درمیان تھیں۔ان سب بچوں سے بات کی تو یقین جانیے بات کرکے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ ایک بچہ جس کی عمر صر ف 9سال کے قریب تھی ا±س کا کہنا تھا کہ ہندوستان ہمیں ایسی کارروائیو ں سے نہیں ڈرا سکتا ، مگر ماں کی یہ فریادمجھے امن چاہیے اس ڈر خوف سے آزادی چاہیے، بہت بے چین کرتی ہے، کندن پور گاﺅں کے لوگ آج بھی خوف کی فضا میں سانس لے رہے ہیں اور یہ گاﺅں ویران پڑا ہے۔ جہاں پر بھارتی اشتعال انگیزی پر بھرپور جواب دیا جا رہاہے ۔یہاں پر رہنے والے لوگوں کےلئے اسکے سدِباب کی بھی اشد ضرورت ہے۔

مزیدخبریں