لکی مروت ( نامہ نگار) جے یو آئی کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت پوری امت مسلمہ بحران سے گزر رہی ہے، اسلام بطور مذہب نشانہ ہے جبکہ مذہبی طبقہ، ہمارے ملک میں دینی مدارس اور اسلام و قرآنی علوم کی ترویج و اشاعت سمیت فقہی مباحثوںکو شدت پسندی اور انتہا پسندی سے جوڑا جارہا ہے ان حالات میں جے یو آئی نے مثبت اور تعمیری کردار ادا کرتے ہوئے پوری قوم کو امن کاراستہ دکھلایا، مختلف مذہبی دھڑوں اور گروپوں میں موجود باہمی اختلافات میں نرمی لانے کے ساتھ ساتھ رویوں میں مثبت تبدیلی لائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم پی اے منور خان مروت کی رہائشگاہ میں پارٹی کی مجلس شوریٰ اورکونسلروںسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ضلعی جنرل سیکرٹری مولانا سمیع اللہ مجاہد نے 11اکتوبر کو لکی مروت میں ہونے والی مفتی محمود کانفرنس کی تیاریوں اور اس سلسلے میں تینوں صوبائی حلقوں کی سطح پر قائم کردہ کمیٹیوں اور انہیں تفویض کردہ امور پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ فضل الرحمن نے کہا کہ ، بد امنی کی لپیٹ میں ہے ہر طرف آگ و خون کا کھیل جاری ہے انسانی حقوق پامال ہورہے ہیں آئین اور قانون کی اہمیت باقی نہیں رہی جب کسی ملک میں قانون اور آئین کی عملداری متاثر ہو تو اس کی سالمیت اور بقا سوالیہ نشان بن جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سالمیت و بقا محض فوج اور حکومت پر فرض نہیں بلکہ یہ مشترکہ ذمہ داری ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جب دینی مدارس امن کے پیامبر اور ملک کے ساتھ وفادار ہیں تو ریاستی ادارے انہیں کیوں شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں عریانی اور فحاشی پھیلانے والوں کی تو پشت پناہی کی جاتی ہے لیکن دین کی حرمت کا پاس رکھنے والوں کو تنگ کیا جارہا ہے انہوں نے آئین میں امتیازی ترامیم کو پارلیمنٹ کا سب سے بڑا گناہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ علماءپر پابندیاں لگائی جارہی ہیں۔ آئین کو تسلیم کرتے ہیں لیکن امتیازی رویہ کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے نام پر وجود میں آنے والے ملک میں عریانی و فحاشی پھیلانے کے حامی پاکستان کی بنیادی اساس کے دشمن ہیں۔ جے یو آئی کی طرف امڈ آئیں گے، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی صوبے کی سب سے بڑی جماعت ہے الیکشن شفاف ہوں اور طاقتور پردوں کے پیچھے چھپی قوتیں نتائج تبدیل نہ کریں تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ کوئی جے یو آئی سے الیکشن جیت لے۔