لاہور (میگزین رپورٹ/ جی آر اعوان) سابق صدر آصف علی زرداری نے جب صدارت کا حلف اٹھایا تو اعلان کیا تھا کی قوم جلد کشمیر سے اچھی خبر سنے گی۔ مستقبل میں اگر پاکستان بھارت جنگ ہوئی تو اس کا پانی پر ہونے کا خدشہ ہے۔ پاکستان کی بدقسمتی یہ ہے اس کے پاس وزیر خارجہ نہیں۔ ان خیالات کا اظہار سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے نوائے وقت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا آصف علی زرداری کو ہم نے بریفنگ کرایا اور کشمیر کے حوالے سے خاکہ دیا جس پر عملدرآمد سے مسئلہ کشمیر کا منطقی حل ہم نے تیار کیا تھا۔ اب زرداری جو بھی کہیں اُس وقت انہوں نے ہماری بریفنگ پر ہی اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عوام سے وعدے پورے نہ کیے تو نریندر مودی ناکام وزیراعظم ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا دارومدار بیک وقت چین اور امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات پر ہے۔ ہمارے دور میں امریکہ کے ساتھ تعلقات اچھے تھے۔ سعودی عرب اور ایران دونوں کے ساتھ تعلقات وقت کی ضرورت ہیں۔ یمن کے تنازعے میں معاملات مس ہینڈل کیے گئے۔ یہ وضاحت کرنے کی ضرورت تھی کہ فوج یمن نہیں سعودی عرب بھیجی جائے گی۔ ایران، سعودی عرب اور چین سے قریبی تعلقات ہی خارجہ پالیسی کیلئے چیلنج ہیں۔ چین ہم سے بعد میں آزاد ہوا کل وہ ہر حوالے سے ہم سے پیچھے تھا اب وہ ہر طرح سے ہم آگے ہے۔ ہماری پالیسی یہ ہونی چاہیے کہ افغانستان کے منتخب حکمرانوں کے ساتھ مل کر کام کیا جائے۔ اشرف غنی کا جی ایچ کیو میں استقبال جنرل راحیل شریف کا اچھا اقدام ہے۔ ضرب عضب کا کریڈٹ آرمی چیف راحیل شریف کو جاتا ہے۔ طاقت صرف ریاست کے پاس ہونی چاہیے، نان سٹیٹ ایکٹرز کے پاس نہیں۔ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے سٹیٹس کو نہیں جائنٹ میکنزم کی ضرورت ہے جس میں کشمیریوں کے نمائندوں کو شامل کیا جائے۔ بھارت کی خارجہ پالیسی دفتر خارجہ نہیں قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوال چلا رہے، جیسا پاکستان میں وزارت خارجہ کا حال ہے ویسا ہی بھارت میں بھی حال ہے۔
خورشید قصوری