اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) مسلم لیگ ن کے رہنمائوں طارق فضل چودھری، طلال چودھری اور دانیال عزیز نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی کام کرنے کے بجائے الزامات لگا رہی ہے اور ان کے جلسے صرف میڈیا کوریج کے لئے ہیں۔ عوام میں زندہ رہنا ہے تو کارکردگی دکھانا ہو گی۔ دانیال عزیز نے کہا پاکستان میں بہت سے دنوں سے پانامہ پیپرز کی تحقیقات کی بات کی جا رہی ہے اور ایسا تاثر دیا جا رہا ہے کہ حکومت کی وجہ سے 5 ماہ تاخیر ہوئی۔ پیپلز پارٹی نے اسمبلی کی کمیٹی سے تحقیقات کرانے کا کہا اور پی ٹی آئی بھی مختلف فورم سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کرتی رہی۔ پانامہ پیپرز کی تحقیقات میں تاخیر اپوزیشن کی وجہ سے ہوئی۔ ان کا مزید کہنا تھا اپوزیشن کے کہنے پر وزیراعظم نوازشریف نے قومی اسمبلی میں آ کر جواب دیا۔ تحریک انصاف کے یوٹرن اور قلابازیاں سامنے آ رہی ہیں کیونکہ کبھی 7 کبھی 70 اور کبھی 4 سوالوں کی بات کی جاتی ہے۔ اپوزیشن مسلسل پینترے بدل رہی ہے، پی ٹی آئی والے تسلسل سے سڑکوں پر رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے اپنے ملازمین کے نام پر کروڑوں روپے کا کاروبار کیا۔ عمران کی اور جہانگیر ترین کی بھی آف شور کمپنیاں ہیں۔ انہوں نے کہا مسلم لیگ ن نے پاناما پر جو ریفرنس بنایا ہے وہ سب کے لئے یکساں ہے لیکن اپوزیشن کا واحد مقصد پاناما دستاویزات کی تحقیقات میں وزیراعظم کا نام لانا ہے اور اپوزیشن کے قانون میں وزیراعظم اور ان کے خاندان کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اپوزیشن عوام اور اداروں کے ساتھ گھناؤنا کھیل کر رہے ہیں۔ دانیال عزیز نے کہا عمران نے کل اسمبلی میں غلط بیانی کی اور شوکت خانم ٹرسٹ کی آڑ لے رہے ہیں۔ ن لیگ نے کبھی شوکت خانم ٹرسٹ کو نشانہ نہیں بنایا۔ کبھی نہیں کہا کہ نیازی سروسز شوکت خانم کے پیسوں سے خریدی گئی۔ دانیال عزیز نے پریس کانفرنس کے دوران کہا ہم نیک نیتی سے کوشش کرتے رہے کہ پاناما پیپرز کی تحقیقات ہوں لیکن اپوزیشن جو قانون لے کر آئی وہ سیاسی چال ہے۔ طلال چودھری نے کہا نواز شریف کا مقابلہ کرنے کے خواب دیکھنے والوں پر ترس آتا ہے۔ عمران خان نواز شریف کے بچوں کے نام آنے سے بھی ڈر جاتے ہیں۔ جہانگیر ترین کو میاں صاحبان انگلی پکڑ کر سیاست میں لیکر آئے۔ جہانگیر ترین پچھلے دروازے سے ملاقاتیں کرنے آتے ہیں اور اب نواز شریف کا نام لیکر اپنا قد بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے کارکن ان کے کنٹرول میں نہیں اور خان صاحب غلط روایت ڈالنے جا رہے ہیں۔ اگر رائے ونڈ میں کوئی جانی یا مالی نقصان ہوا تو ذمہ دار خان صاحب ہونگے۔ عمران خان اپنے دائیں بائیں اور گھر میں کرپشن ڈھونڈیں۔ عمران خان اثاثے غلط ظاہر کرنے پر جلد نااہل ہو جائیں گے۔ عمران خان اپنے گریبان میں جھانکیں انہیں بہت کرپشن نظر آئے گی۔ جہانگیر ترین دن میں اکڑتے ہیں اور رات میں پچھلے دروازے سے آ کر معافی مانگتے ہیں۔ وزیراعظم جہانگیر ترین کی تقریر سننے نہیں آئے تھے۔ وزیراعظم اپوزیشن سے گھبرا کر اسمبلی سے واپس نہیں گئے بلکہ انہوں نے ایک سکیورٹی اجلاس میں شرکت کرنا تھی۔ طارق فضل چودھری نے کہا کہ عمران خان اپنے صوبے کے حالات کی بہتری پر توجہ دیں۔ وزیراعظم اپوزیشن کی بے ہنگم تقریر سنے ایوان میں نہیں آئے تھے۔ وزیراعظم کے پاس چوروں اور لٹیروں کی گفتگو سننے کا ٹائم نہیں ہے۔