کابینہ نے رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے قیام میں31 مارچ تک توسیع ،نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد جاری ہے: نوازشریف

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + ایجنسیاں) وفاقی کابینہ نے اقتصادی راہداری اور سائبر کرائم بل سمیت18نکات کی منظوری دیدی، رجسٹرڈ افغان مہاجرین کیلئے 31 مارچ 2017ء تک پاکستان میں قیام میں توسیع کردی جبکہ برآمدات میں اضافے کی حکمت عملی کی منظوری کا معاملہ آئندہ اجلاس تک موخر کردیا جبکہ وزیراعظم نے کہا کہ افغان مہاجرین ہمارے بھائی ہیں ان کو ہراساں نہ کیا جائے، نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد ہو رہا ہے دہشت گردی بڑی حد تک ختم ہوچکی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس ہوا جس میں اقتصادی راہداری اور سائبر کرائم بل سمیت 19 نکاتی ایجنڈا پر غور کیا گیا جن میں سے 18نکات کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے دیامر بھاشا ڈیم کے لیے اراضی کے حصول اور معاوضوں، نرخوں اور معاوضوں کی منظوری دی رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو 31 مارچ 2017 تک پاکستان میں قیام کی بھی منظوری دی گئی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پاکستان انڈونیشیا دفاعی تعاون کے معاہدے اور بیلاروس کے ساتھ کسٹمز ٹریڈ ڈیٹا کے تبادلے کے لیے بات چیت، چلاس میں بنجرزمین کے معاوضوں اور دوہرے ٹیکسوں سے بچاؤ کے سارک معاہدے پر دستخط کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے 2013ء سے 2016ء کے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاسوں میں ہونیوالے فیصلوں کی توثیق کی۔ ذرائع کے مطابق دوہرے ٹیکسوں سے بچائو کے سارک معاہدے پر دستخط، الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016ء کے تحت ایف آئی اے کو اختیارات دینے کی منظوری دی۔ اجلاس سے خطاب کرتے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ افغان مہاجرین ہمارے بھائی ہیں اور ہمیں بہت عزیز ہیں ان کو ہراساں کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ افغان مہاجرین کو خوفزدہ نہ کیا جائے۔ افغان مہاجرین کو سہولتیں دینے کیلئے جامع اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے وزارت ریاستیں و سرحدی علاقہ جات کو ہدایت کی افغان مہاجرین کے خدشات دور کرنے کیلئے مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتوں کی قومی قیادت اور افغان نمائندوں کے ساتھ وسیع البنیاد مشاورت کی جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ڈیموں کی تعمیر سے نہ صرف ملک کی توانائی کی ضروریات پوری ہوں گی سیلاب کے خطرات میں بھی کمی آئے گی حکومت توانائی کے مسائل حل کرنے کے لیے پرعزم ہے جس کے لیے مختصر، درمیانے اور طویل مدتی منصوبوں پر کام جاری ہے۔ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے تمام ضروری اقدامات کئے جائیں گے حکومت داسو ڈیم کے لئے عالمی بینک سے فنانسنگ کا انتظام کر رہی ہے۔ حکومت نے ملک کی تعمیر و ترقی کیلئے توانائی سمیت منصوبوں کا جال بچھا دیا ہے اور ان منصوبوں پر برق رفتاری سے کام جاری ہے، توانائی منصوبوں میں سے زیادہ تر 2018ء تک مکمل ہو جائیں گے ملک سے لوڈ شیڈنگ کا بڑی حد تک خاتمہ کردیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق مکمل عملدرآمد جاری ہے جس کے پیش نظر دہشت گردی کے واقعات میں بڑی حد تک کمی آئی ہے۔ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے حکومت اور سکیورٹی ادارے مل کر کام کررہے ہیں کیونکہ دہشت گردی کے خاتمے سے ہی ملک میں سرمایہ کاری آئے گی۔ پاکستان پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں کے خلاف دشمن کی کوئی بھی سازش کامیاب نہیں ہونے دیںگے اور اس حوالے سے اگر کسی سیاسی جماعت کو تحفظات ہیں تو یہ تحفظات دور کئے جائیں گے۔ ملک احتجاج اور دھرنوں کا متحمل نہیں ہو سکتا اور احتجاج کرنے والوں کو عوام نے مسترد کر دیا ہے۔ کابینہ نے گذشتہ ماہ منظور ہونے والے سائبر کرائم ایکٹ کے تحت درج مقدمات کی تحقیقات کی ذمہ داری ایف آئی اے کو سونپنے کی منظوری دے دی ہے۔ پارلیمنٹ سے اس بل کی منظوری کے باوجود یہ طے نہیں ہو سکا تھا کہ پولیس یا ایف آئی اے میں سے کون ایسے جرائم کی تحقیقات کرے گا۔ کابینہ سے سائبر کرائم کی تحقیقات کی منظوری کے بعد ایف آئی اے کو ہدایت جاری کر دی گئی ہیں کہ وہ زیر التوا مقدمات کو جلد نمٹائیں۔ ایف آئی اے کے ایک اہلکار کے مطابق اس وقت 20 ہزار سے زائد ایسے مقدمات زیر التوا ہیں جو سائبر کرائمز سے متعلق ہیں۔ کابینہ نے متعدد دیگر ایجنڈا آئٹمز کی بھی منظوری دی جن میں گزشتہ کابینہ اجلاس کے منٹس اور دفاع کے شعبے میں معاون سرگرمیوں کے بارے میں انڈونیشیا اور پاکستان کے درمیان معاہدہ کی منظوری شامل ہے۔ کابینہ نے بینکاری اور مالیات کے شعبہ میں مہارت اور علم کے تبادلے میں عمومی تعاون کے بارے میں سٹیٹ بنک اور اردن کے مرکزی بینک کے درمیان ایم او یو کی توسیع دوہرے ٹیکس سے گریز اور ٹیکس امور میں باہمی انتظامی معاونت کے بارے میں سارک لمیٹڈ کثیر الجہتی معاہدے میں ترمیم کیلئے پروٹوکول پر دستخط کسٹمز ٹریڈ ڈیٹا سٹیٹسٹکس کے بارے میں مفاہمت کی یادداشت کیلئے بیلاروس کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے 2013ئ، 2014ئ، 2015ء اور 2016ء کے دوران کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی طرف سے کئے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی۔ اجلاس نے توانائی کے بارے میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں اور 10 اور 13 فروری، 9، 24 اور 26 مارچ اور 6 اور 11 اپریل 2015ء کو نج کاری کے بارے میں کابینہ کمیٹی کے منعقدہ اجلاسوں میں کئے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی۔ اجلاس نے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے 14 اکتوبر 2015ء اور 22 فروری 2016ء کو منعقدہ اجلاسوں میں کئے گئے فیصلوں اور 7 ستمبر 2016ء کو کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی بھی توثیق کی۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی دیرپا خوشحالي کیلئے پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) کا حصول ناگزیر ہے۔ وفاقی کابینہ نے افغان مہاجرین سے متعلق پروف رجسٹریشن کارڈز اور سہ فریقی معاہدے میں 31 مارچ 2017ء توسیع کی منظوری دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم توانائی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں اس مسئلہ پر قابو پانے کے لئے مختصر درمیانے اور طول المدتی منصوبوں پر عمل پیرا ہیں۔

ای پیپر دی نیشن