دوحہ (اے ایف پی + بی بی سی + نیوز ایجنسیاں) قطر کے امیر الشیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے سعودی عرب کے ولی عہد نائب وزیراعظم ووزیردفاع شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا ، جس میں امیر قطر نے تمام تنازعات اور اختلافات مذاکرات کی میز پرحل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔3 ماہ بعد برف پگھل گئی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ولی عہد کے ساتھ بات چیت میں امیر قطر کا کہنا تھا کہ ان کا ملک بائیکاٹ کرنےوالے چار ممالک کے اعتراضات دور کرنے اور مشترکہ مفادات کے تحفظ کی ضمانت پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔ امیر قطر کے فون کا خیر مقدم کیا اور ان کی جانب سے بات چیت کے ذریعے تمام مسائل کے حل پرآمادگی کو سراہا،دونوں رہنماوں کے درمیان طے پائے والے مفاہمتی امور کی تفصیلات جلد سامنے آجائیں گی۔ الجزیرہ ٹی وی کے مطابق قطر کے امیر نے شہزادہ محمد بن سلمان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، تین ماہ میں یہ پہلا انتہائی اعلیٰ سطح کا رابطہ تھا۔ دونوں رہنماﺅں نے اختلافات کا حل تلاش کرنے پر اتفاق کیا۔ قطر کی سرکاری خبر ایجنسی نے یہ رابطہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وجہ سے ہوا جس میںدونوں رہنماﺅں نے تین ماہ سے جاری تنازعہ مذاکرات کے ذریعے ختم کرنے پر زور دیا تاکہ خطے میں اتحاد و استحکام قائم رہے۔ رابطے میں محمد بن سلمان نے تجویز دی کہ تنازعہ کے خاتمے کیلئے دونوں ملک خصوصی سفیر مقرر کریں جو مذاکرات کا راستہ نکال سکیں۔ قطر کے امیر نے سعودی ولی عہد کی اس تجویز سے اتفاق کیا۔ دوسری جانب اس ٹیلی فونک رابطے کی خبریں میڈیا پر آنے کے بعد سعودی عرب نے کہا ہے کہ قطر کے ساتھ مذاکرات کا امکان ختم ہوگیا۔ وزارت خارجہ نے الزام عائد کیا قطر کی جانب سے دونوں رہنماﺅں کے مابین ہونے والے ٹیلی فونک رابطے کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی گئی اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ عرب ممالک اور دوحہ کے درمیان جاری تنازعہ کے حل کیلئے قطر کے حکمران اور سعودی ولی عہد کے درمیان گفتگو کی خبر پر ناراضی کے بعد سعودی عرب نے کسی بھی قسم کے مذاکرات سے انکار کردیا ہے۔ تاہم اس خبر کے آنے کے بعد سعودی عرب نے اس بات پر ناراضی کا اظہار کیا کہ قطر کی خبر رساں ایجنسی کویہ کہنا چاہئے تھا کہ فون ان کے ملک کی جانب سے کیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ سعودی عرب، بحرین، مصر اور متحدہ عرب امارات نے قطر سے 5 جون کو اس الزام کے ساتھ رشتے منقطع کرلئے تھے کہ قطر دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے۔ قطر ان الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے۔ نیوز ایجنسی کا کہنا تھا کہ اس فون کال کی تفصیل اس وقت ظاہر کی جائے گی جب بحرین، مصر اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ سعودی عرب کسی معاہدے پر پہنچ جاتا ہے۔ مگر اس فون کال کی خبر سامنے آنے کے کچھ دیر بعد ایس پی اے نے قطری میڈیا کو دونوںممالک کے رہنماﺅں کے درمیان فون کال سے متعلق حقیقت کو توڑمروڑ کرپیش کرنے کا الزام لگاتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا اور ساتھ میں یہ بھی کہا کہ تمام مذاکرات اب ”معطل“ ہیں۔ وائٹ ہاﺅس نے ایک بیان میں کہا صدر ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ علاقائی استحکام اور ایران کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لئے امریکہ کے عرب اتحادیوں کے درمیان اتحاد ضروری ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ دہشت گردی کو شکست دینے، دہشت گرد گروپس کی فنڈنگ روکنے اور انتہا پسند نظریات سے لڑنے کے لئے تمام ممالک کو اپنے عہد کی پابندی کرنی ہوگی۔