کراچی (صباح نیوز) ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید نے کہا ہے کہ انصار الشریعہ کی ٹارگٹ کلنگ ٹیم کی شناخت ہوگئی ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن پر حملے کی تحقیقات میں مصروف ہیں اور اس حوالے سے سکیورٹی ایجنسیز کو اہم کامیابیاں ملی ہیں، جامعہ کراچی سے طلبا کا کوئی ریکارڈ نہیں مانگا۔ انصار الشریعہ نامی تنظیم کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
اور اس کی نشاندہی پر دیگر علاقوں سے بھی انصار الشریعہ کے کارندے پکڑے گئے ہیں۔ انصارالشریعہ کے خلاف بھرپورآپریشن جاری ہے۔ انصارالشریعہ کے7 لڑکے کراچی سے ہیں، اس میں تمام پڑھے لکھے لوگ تھے، اس گروپ میں 3 لڑکے ایسے ہیں جنہوں نے اپلائیڈ فزکس میں ماسٹرز کیا۔ انہوں نے بتایا کہ انصار الشریعہ صرف کراچی تک محدود تھی اور اس کی پوری توجہ پولیس پر تھی۔ میجر جنرل محمد سعید کا کہنا تھاکہ تنظیم میں ہر ملزم کے 5 سے 6 نام ہیں، عبداللہ ہاشمی کے مختلف نام سامنے آئے ہیں اور اس کا پہلا نام منصور سامنے آیا تھا۔ ڈی جی رینجرز نے مزید کہا کہ خواجہ اظہار پر حملہ کرنے والے ملزم صبح 4 بجے گھر سے نکلے تھے، دہشت گردوں کا تعلق کسی ایک جامعہ سے نہیں بلکہ مختلف تعلیمی اداروں سے ہے۔ جامعہ کراچی سے طلبا کا کوئی ریکارڈ نہیں مانگا تاہم اساتذہ کو غور کرنا چاہئے نوجوان کیوں ایسی سرگرمیوں کی طرف راغب ہو رہے ہیں، والدین بچوں پر خصوصی نظر رکھیں۔کالعدم انصار الشریعہ کو نہیں چھوڑینگے، تنظیم کے بانی کا تعلق القاعدہ سے ہے اور ہدف پولیس تھی۔
انصار الشریعہ