میانوالی(نامہ نگار) مسلم لیگ (ن) نے پی پی 87 میانوالی کی صوبائی اسمبلی کی نشست پر الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔ اس نشست پر سابق ایم پی اے علی حیدر نور خان امیدوار ہیں۔ ضمنی الیکشن کیلئے مسلم لیگ (ن) پنجاب کی قیادت نے پی پی 87 کیلئے سابقہ ضلع ناظم اورسابق ایم این اے حمیر حیات خان روکھڑی، سابقہ صوبائی وزیر امانت اللہ خان شادی خیل، سابق ایم پی اے ملک فیروز جوئیہ، سابق ایم پی اے علی حیدرنورخان پر مشتمل کمیٹی قائم کی تھی جس نے لیگی کارکنوں اور ساتھیوں سے رائے کے بعد متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ ضمنی الیکشن کا بائیکاٹ کیا جائےگا۔ ان رہنماﺅں نے پریس ریلیز میں کہا کہ 2018ءکے انتخابات میں جس انداز سے میانوالی میں عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالاگیا اور بدترین دھاندلی کی گئی، اس سے میانوالی کی عوامی رائے کی تذلیل کی گئی۔ پولنگ سٹیشنوں پر ایک مخصوص پارٹی کوفائدہ پہنچانے کیلئے ہمارے کارکنوں اور ووٹروں کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کی گئیں اور ہمارے پولنگ ایجنٹس کو مختلف حیلے بہانوں سے باہر نکالاگیا اور ووٹوںاور بیلٹ بکس میں ردوبدل کیاگیا۔ پولنگ ایجنٹوں کو گنتی کے عمل کاحصہ نہ بننے دیاگیا اور بعض پولنگ سٹیشن کا رزلٹ 24 سے 48 گھنٹے دیر سے دیا گی جبکہ متعدد زرلٹ سرکاری فارم نمبر45 کے بجائے سادہ کاغذ بغیر دستخط کے جاری کئے گئے۔ پریذائڈنگ افسران اور ریٹرننگ افسروں کی ملی بھگت سے حتمی رزلٹ مرتب کرتے وقت مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کے ووٹ کم ظاہر کئے گئے اور پی ٹی آئی حکومت کے وجود میں آنے کے بعد سے مسلم لیگ (ن) کے ورکروں پر جھوٹے مقدمات بنائے جارہے ہیں جبکہ سرکاری ملازمین کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ مقامی ایم این اے، ایم پی اے کی طرف سے ضلعی انتظامیہ کو دباﺅ کا شکار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تمام وجوہات کی بنیاد پر کمیٹی اس نتیجہ پر پہنچی کہ موجودہ ضمنی الیکشن میں منصفانہ شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کسی صورت ہوتے نظر نہیںآتے لہٰذا احتجاجاً ضمنی الیکشن کے نام پر ہونے والے اس ڈھونگ سلیکشن کا مکمل طور پر بائیکاٹ کیاجائے۔ مزید برآں کمیٹی نے مسلم لیگ کے ورکروں نے الیکشن کمشن پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔دریں اثناءخیبر پی کے میں پی کے 23 شانگلہ میں ضمنی انتخاب آج ہوگا۔ اس حلقے میں 25 جولائی کو الیکشن میں خواتین کے 10 فیصد سے کم ووٹ پو ل ہونے پر دوبارہ انتخابات کروائے جا رہے ہیں۔
الیکشن بائیکاٹ