اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ وقائع نگار خصوصی + سپیشل رپورٹ) پاکستان تحرےک انصاف کے چےئرمےن وزےر اعظم عمران خان نے پارٹی رہنماﺅں کے ساتھ بنی گالہ مےں تفصےلی اجلاس کےا جس مےں انہوں نے ٹی وی چےنلوں پر پارٹی اور اس کی حکومت کا بھرپور موقف پےش کرنے کی ہداےات جاری کےں ۔ اجلاس مےں فواد چوہدری، اسد عمر، شفقت محمود، ڈاکٹر شہزاد وسےم، فرخ حبےب، ڈاکٹر بابر اعوان، فردوس شمےم نقوی، عثمان ڈار، علی زےدی، شبلی فراز، افتخار درانی، علی محمد خان، اعجاز چوہدری، فےاض الحسن چوہان، عامر کےانی سمےت دےگر نے شرکت کی۔ اجلاس کے شرکاءکو ہدائت کی گئی کہ تحرےک انصاف کی حکومت کے بڑے فےصلے اجاگر کئے جائےں اخراجات مےں واضح کمی ، وزےر اعظم کے صوابدےدی اختےارات کے خاتمے کو عوام کے سامنے مناسب طور پر پےش کےا جائے پنجاب مےں مڈل کلاس کے نمائندے کو وزےر اعلیٰ بنانے کا پہلو بھی اجاگر رکھا جائے ن لےگ کی سابق حکومت کی شاہ خرچےوں کی تفصےلات عوام کے سامنے لائی جائےں عمران خان نے کہا کہ تمام فےصلے مشاورت سے کرےں سابق ن لےگ کی حکومت کی طرف سے پےدا کی گئی معاشی اور بالخصوص پاور اور انرجی سےکٹر مےں بدحالی پر برےفنگ دی جائےں ۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے مطابق تمام فیصلے مشاورت کے ساتھ ، پارلیمان کو اعتماد میں لے کر کیئے جائیں گے۔ بعد ازاں وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے سعودی وزیر اطلاعات کو الوداع کرنے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی وزیر اطلاعات اور وفد کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکر گزار ہوں جو میری دعوت پر پاکستان آئے۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات تاریخی اور مذہبی طور پر بہت مظبوط ہیں۔ وزیر اطلاعات چوہدری فواد کے مطابق ملاقاتوں میں سعودی وزیر کو حکومت کی ترجیحات کے بارے میں آگاہ کیا۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ پاکستان اور سعودی عرب مختلف شعبوں میں مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں جو ملاقاتوں میں زیر غور رہے ۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ سعودی وزیر نے پاکستان میں نئی حکومت کی ترجیحات اور منشور کو سراہا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیر اطلاعات چوہدری فواد نے سعودی وزیر اطلاعات کو ان کے دورے کا تصویری البم بھی پیش کیا۔ سعودی عرب کے وزیر اطلاعات عواد بن صالح نے اپنے پاکستانی ہم منصب فواد چودھری کو سعودی عرب کا دورہ کرنے کی دعوت دی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مجھے سعودی عرب کا دورہ کرنے کی دعوت دی گئی ہے لیکن یہ دورہ وزیراعظم کی اجازت سے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔
حکومت / فیصلہ