جماعت احمدیہ زخمی سانپ، سرکچلنے کی ضرورت ، اسرائیل کو تسلیم نہ کیا جائے مقررین

چنیوٹ (نامہ نگار) آل پاکستان لائیرز فورم کے زیراہتمام پندرہویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ختم نبوت لائیرز فورم کے سربراہ ممتاز قانون دان ملک رب نواز ایڈووکیٹ آف سپریم کورٹ نے کہا کہ جہاں تک عقیدہ ختم نبوت کی حقانیت اور اس کے تحفظ کامسئلہ ہے اس کے لئے جنگ یمامہ کے شہید صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اس آفاقی موروثی بنائے اسلام عقیدے پر ایک مہر ثبت کی کہ کوئی بھی دجال نبوت کا دعویٰ کرکے اور اپنے آپ کو پاگل پن میں یا سازش کے تحت نبوت کے دعوے کی آڑ میں امت مسلمہ کو گمراہ نہیں کرسکتا۔ اور اس پاکستان میں دس ہزار عشاق ختم نبوت کی نعشوں کا جو فرش مجلس احرار اسلام اور اس کے رہنما امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے رفقائے کار اور ہر مکاتیب فکر  کے مستند جید اور مخلص علماء کی مجلس عمل نے 1953ء کی تحریک مقدس ختم نبوت میں جو بچھایا تھا اور جس کے اوپر سے تخت ختم نبوت کو گزارا گیا تھا اس بے نظیر قربانی کا ثمر 7ستمبر 1974ء کو ملا جب پاکستان کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں 1973ء کے مدون ہونے والے آئین پاکستان جوکہ ایک اکثریتی منظور ہونے والی دستاویز تھی۔ یہ فیصلہ اس وقت کی جماعت احمدیہ کے سربراہ مرزا ناصر احمد اور لاہوری گروپ کے سربراہ کو پارلیمنٹ میں بلا کر پورا موقع دیا گیا کہ وہ اپنے آپ کو مسلمان ثابت کریں لیکن وہ نہ کرسکے۔ اسی طرح سانحہ ربوہ جو 29مئی 1974ء کو ہوا تھا جس کی تحقیقات کے لئے خواجہ محمد احمد صمدانی کمیشن بنا تھا انہوں نے بھی رپورٹ دی کہ یہ سانحہ جماعت احمدیہ کی دہشت گردی کا نتیجہ ہے۔ لیکن بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس کمشن کی رپورٹ میں دی گئی سفارشات پر آج تک کسی حکومت نے عمل نہیںکیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ جونہی پاکستان کی پارلیمنٹ میں قادیانی و لاہوری گروپ کو غیر مسلم قرار دیا گیا اس وقت سے امریکا، برطانیہ بالخصوص اور اسرائیل ،ہندوستان بالعموم پاکستان کی سالمیت وخودمختاری میں مسلسل مداخلت کررہے ہیں اورحقوق کی آڑ میں ایک مذموم مہم چلائی گئی ہے کہ قادیانی ولاہوری گروپ کو ان کی سابقہ حیثیت پر بحال کیا جائے۔ انجمن احمدیہ پاکستان پر ملک کے ساتھ غداری کرنے پر ان کی سرگرمیوں پر پابندی لگانی چاہئے۔ نیز پاکستان کی پارلیمنٹ کو متفقہ طورپر اس بیرونی مداخلت کی مذمت کرنی چاہئے اور وزارت خارجہ پاکستان کو اس مذمت کو متعلقہ اداروں تک پہنچانا اس کے فرض منصبی میں ہے، اور انہیں باورکروائیںکہ پاکستان کوئی سیکولر ریاست نہیں ہے۔ انہوں نے مزید مطالبہ کیاکہ پاکستان کشمیر میںکشمیری عوام کے حق خودارادیت کی جوجنگ لڑ رہا ہے اسی نوعیت کی جنگ فلسطین میں فلسطینی عوام لڑرہے ہیںاور ان جنگوں کا آپس میںحقوق کی بحالی کے عنوان پر یکسانیت اور ایک پیج ہے، اگر ہم نے کشمیری عوام کی جنگ لڑنی ہے تو پاکستان کی حکومت کی ضرورت ہے کہ اگر تمام مسلم ممالک بھی خدانخواستہ اسرائیل کو تسلیم کر لیتے ہیں تو پاکستان اس کوتسلیم نہ کرے۔ کیونکہ جس دن پاکستان نے اسرائیل کوتسلیم کیا اسی دن کشمیر کی جنگ ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے نیب کے سربراہ ریٹائرڈ جسٹس جاوید اقبال سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کانوٹس لیںکہ چناب نگر میں 1033ایکڑ 7 کنال اور 8 مرلہ جو اراضی چک ڈھگیاں تحصیل چنیوٹ ضلع جھنگ میں تھی اس کو گورنر  بہادر پنجاب سر فرانسس موڈی نے بذریعہ صاحب بہادر کلکٹر جھنگ بحق انجمن احمدیہ پاکستان صرف 10340/-روپے کے عوض 29نومبر 1949ء کو تحریر بنائی اور پھر 30نومبر 1949ء کو رجسٹرڈ کروایا گیا اور پھر اسے بیع نامہ بناکر ریونیو ریکارڈ میںجماعت احمدیہ کی ملکیت بنادیا گیا اور اس طرح سرکاری اراضی کو خورد برد کیا گیا۔ اس مقدمے کو نیب اپنی تحویل میں لے کر انکوائری کرے۔ اور اسی طرح چناب نگر کی حد براری کی جائے تاکہ پتا چلے کہ جماعت احمدیہ کے پاس قبضہ کتنے رقبے پر ہے۔ مزید براں چنیوٹ ضلع ہے اس کو وہ گرانٹ نہیں دی گئی جو صرف مارکیٹ کمیٹی چناب نگر کو تقریباً 15ارب روپے کی دی گئی اور وہ بھی جماعت احمدیہ کے زیر قبضہ رقبے پر خرچ ہوئی۔ اگر رمضان شوگر ملز سے نالہ نکالنے پر انکوائری ہوسکتی ہے تواس پرکیوں نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ امریکا کو کشمیر، فلسطین، اریٹیریا، قبرص، بوسنیا، فلپائن،  رنگون، ہندوستان، میانمار  میں مسلم  اقلیتوں پر ہونے والے ظلم نہ تو نظر آتے ہیں اور نہ ہی ان کو روکنے کے لئے کوئی مؤثر اقدام اٹھایا جاتا ہے جبکہ قادیانی اور لاہوری گروپ کے لئے یہ آوازیںکیوں اٹھتی ہیں، ان کے ساتھ ان کا کیا تعلق اور واسطہ ہے؟۔ قادیانی اور لاہوری گروپ کے کفریہ عقائد مسلمانوں پر اثرانداز نہیں ہو سکتے۔ ہاں البتہ ان کا وجود پاکستان کی سالمیت کے لئے خطرناک ہے۔ جماعت احمدیہ ایک زخمی سانپ ہے اس کو پالنے کی بجائے اس کا سر کچلنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے قادیانیوں کو دعوت اسلام دیتے ہوئے کہاکہ اپنی دنیا و آخرت کی بھلائی کے لئے آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وآلہ سلم کی ختم نبوت پر ایمان لے آئو اسی میں تمہارا فائدہ اور نجات ہے۔ پندرہویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس میونسپل کمیٹی ہال چنیوٹ میں ہوئی جس میں شہریوںکی ایک بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔ صدارت قاری محمد یامین گوہر چنیوٹی  نے کی، تلاوت کلام پاک کی سعادت قاری حسن معاویہ کو حاصل ہوئی، مولانا مدثر  نے حضور سرورکونین ﷺ کی بارگاہ میں ہدیہ نعت پیش کیا۔ بعدازاں مولانا ملک خلیل احمد اشرفی، مولانا قاری محمد ایوب چنیوٹی، مولانا نعیم الدین اور سید نورالحسن شاہ نے مختصر خطاب کیا۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض اعجاز احمد قاسمی نے اداکئے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...