اسلام آباد(نوائے وقت نیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے تحت متعلقہ موضوع پر فائیو سٹارہوٹل میں منعقدہ مکالمہ میں خیبرپختونخوا سے کاشتکاروں کے نمائندوں نے شکایات کی ہے کہ صوبے میںٹمبر مافیا کیخلاف ڈٹ جانے والے افراد کو حکومت تحفظ فراہم نہ کرسکی، کئی لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ان لوگوں کی وجہ سے ٹمبر مافیاز کی بڑی تعداد میں فیکٹریاں بند ہوئیں درختوں کی کٹائی و سمگلنگ کے باقاعدہ ٹھکانے بنے ہوئے تھے ۔بڑی تعداد میں ان ٹھکانوں کو بند کیا گیا ۔ بدھ کو مکالمہ میںسپیکر اسد قیصر نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کیا مکالمے میں یہ بھی شکایت کی گئی کہ ہریالی کی پیداوار اور حفاظت کرنے والوں کیلئے کوئی قومی اعزاز نہیں ہے ۔کمیٹی نے فوری طور پر اس سفارش کو ایوان صدر ارسال کرنے کا اعلان کردیا ہے ۔ مکالمہ میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اداروں اور تنظیموں کے نمائندوں نے تجاویز پیش کیں ۔ کاشتکاروں کسانوں اور درخت اگانے سے متعلق طبقہ کی مکالمہ میں نمائندگی نہ ہونے کے برابر تھی ۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا کی طرف سے مشترکہ مطالبہ کیا گیا کہ کسانوں اور کاشتکاروں کو شراکت داری ضروری ہے انہیں مدعو ہی نہیں کیا گیا ۔ کسانوں اور کاشتکاروں کو رغبت دلانے سے نہ صرف جنگلات میں اضافہ ہوگا بلکہ درختوں کا تحفظ بھی ہوسکے گا ، پودوں کو بروقت پانی کھاد مل سکے گا ۔ ایک ماہر کی تجویز تھی کہ کسان اور کاشتکار پھول کیوں اگائے گا اس کا مفاد وابستہ نہیںہے لکڑی سے اس کا مفاد وابستہ ہوتا ہے ۔ وہ درخت لگانا چاہتا ہے مفاد وابستہ ہونے کی وجہ سے کئی سالوں تک وہ اسکی نگہبانی بھی کرے گا ۔ خیبرپختونخوا کے کسانوں کے نمائندے نے کہا کہ ایک ارب پودے لگانے کی مہم میں کئی لوگو ں نے فرنٹ میںکردار ادا کیا ۔ جنگلات کی آگ بجھانے کیلئے کئی جانوں پر کھیل گئے ۔