تاریخ کبھی مرتی ہے نہ مٹتی ہے اور شہید تو ہوتے ہی زندہ پائندہ‘ شاد باد و تابندہ ہیں۔ جگمگ روشن‘ ہمیشہ زندہ رہنے والے من گرمانے والے‘ دلوں پہ راج کرنے والے۔ شہدا اقوام و ممالک کے ماتھے کا جھومر ہوتے ہیں۔ شہادت وہ رتبہ ، وہ عروج ہے جسے بحکمِ خد ا کبھی بھی زوال نہیں آسکتا ۔ بلا شبہ شہید کی جو موت ہے وہ قو م کی حیات ہے۔ آج کا یہ پیارا پاکستان ان وفا کی تصویروں‘ ان راہِ حق کے شہیدوں کی ہی عنایت و امانت ہے جنہیں آج بھی وطن کی ہوائیں‘ فضائیں اور دھرتی کی سب مائیں سلام کہتی ہیں۔ اپنے شہیدوں‘ غازیوں اور مجاہدوں پہ اقوام فخر کرتی آئی ہیں‘ کرتی ہیں اور کرتی رہیں گی۔طلوعِ ستمبر کے ساتھ ہی 1965 ء کے معرکہِ حق و باطل کے ڈھول سپاہیوں‘ ہر مسلم اور ہر پاکستانی کے متفقہ و مشترکہ ہیروز‘ سوھنی دھرتی دیس کے دفاع کی خاطر جانیں‘ سرنذرانے دینے والے وفا شعار شہیدوں کی پیاری پھول یادیں دُگنی چُگنی ہو جاتی ہیں۔ جنگ ِستمبر میں اپنے لہو سے چراغ جلانے والوں کی یاد میں ہر ستمبر میں ایک نئے عزم‘ اُمنگ ترنگ کے ساتھ شمعیں روشن ہوتی ہیں اور صادق ملی جذبات کے ساتھ یہ عہد کیا جاتا ہے کہ ’’دیا جلائے رکھنا ہے‘‘ 1965 ء اور 1971 ء سمیت ہر محاز پہ لڑنے والے ہر مجاہد ،ہر غازی اور سب شہیدوں کو یہ ملت و مملکت کبھی بھی بھلا نہیں پائے گی جنہوں نے پاک وطن کی بقا کی خاطر اپنی جانیں قربان کی ہیں۔ 55 سال قبل بھارت نے تمام تر بین الاقوامی قوانین‘ امن ضابطوں کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے تمام حدیں سرحدیں توڑ کر پاکستان پر تابڑ توڑ حملے کیے تھے اور خوش فہمی ان کی یہ تھی کہ ہمارے جرنیل شام کو لاہور کے جم خانے میں ’’مشروبات‘‘ اُڑائیں گے۔لیکن پاک افواج کے سپہ سالاروں اور شیر بہادر جوانوں نے بھارت کے سہانے سپنے خاک میں ملا کر یہ ثابت کیا تھا کہ ہم پاک وطن کا دفاع کرنا جانتے ہیں اور ہم ایک با غیرت قوم ہیں اپنی آن اور اپنے پاکستان کے لیے سر ہتھیلی پہ رکھ کر لڑتے ہیں اور جانیں دے کر لہو کے دیے جلانے والے ہیں۔
تاریخ شاہد ہے کہ جنگ ستمبر میں پوری پاکستانی قوم کا جذبہ ایمانی جاگ گیا تھا‘ قوم اپنی بہادر افواج کے سنگ سنگ تھی‘ ہر کسی کے حوصلے بلند اور جذبے چٹان کی مانند مضبوط تھے اور بالخصوص ریڈیو پاکستان نے بے مثال اور یاد گار کردار ادا کیا تھا‘ گلو کاروں‘ گیت نگاروں ‘ ساز گاروں‘ تخلیق کاروں اور موسیقاروں نے بغیر کسی لالچ معاوضے کے ریڈیوں سٹیشنوں پہ ڈیرے جما لیے تھے‘ ریڈیو پاکستان نے حق فوجی ترانے تیار کر کے پاک وطن کی فضائوں میں پھیلا دیے تھے۔ سبحان اللہ، بحکم ِخدا پاکستانی افواج کا مورال اس قدر بلند ہوا کہ انڈین فوج اپنے فوجیوں کی لاشیں چھوڑ کر بھاگ گئی اور اس حاکمِ برحق ‘ خالق و قادر کو ماننے والے سرخرو ٹھہرے۔ حق کی فتح ہوئی اور باطل کے تمام خام خیال و خواب چکنا چُور ہو ئے۔ یہ کیا ہوا ۔۔؟ کیوں ہوا۔۔؟ کیسے ہوا۔۔۔؟ سچ حسینیؓ شہادتوں‘ حیدریؓ جری جذبوں اور جراتوں سے اور خصوصاً نعرہ تکبیر کی بدولت‘ کیوں کہ خوفِ خدا والے کسی غیر سے کبھی خائف نہیں ہوتے۔ ہمارا خدا خالق کو سجدہ کرنے والوں کو کبھی بھی غیروں کے آگے جھکنے نہیں دیتا۔ عبدالرحمن فاروقی کے الفاظ میں:۔
ابتدائیں تمام تیری ہیں
انتہائیں تمام تیری ہیں
سارے سجدے میری جبیں کیلئے
اور ثنائیں تمام تیری ہیں
عبدالرحمن فاروقی اسلامی فکر کے شاعر ہیں اور پروڈیوسر بھی جنہوں نے اُردو ادب کو ’’ثنائیں تمام تیری ہیں‘‘ کے نام سے حمدیہ کلام پہ مشتمل معیاری کتاب دی اور بحیثیت پروڈیوسر ریڈیوپاکستان کو بنام ’’صراطِ مستقیم‘‘ خالص اسلامی مقبول پروگرام دیا۔کچھ عرصہ قبل فاروقی جی فون پہ فرماتے ہیں کہ ریڈیو پاکستان جنگِ ستمبر میں مادرِ وطن پہ جان نچھاور کرنے والے شہیدوں اور دشمن کے دانت کھٹے کرنے والے غازیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے خصوصی پروگرام نشر کر رہا ہے اور آپ نے ضرور آنا ہے۔الغرض میں نے ریڈیو پاکستان پر اپنی ایک نایاب و انمول نظم پیش کی تھی ملاحظہ فرمائیے:۔
صد سلام اُنہاں فوجیاں نوں
یس دفاع دی خاطر جنہاں‘ دتے سر نذرانے
پائی اُچی شان نیاری‘ اُنہاں وچ زمانے
چھ ستمبر انڈیا جس دم‘ حملہ کر وکھایا
ڈٹ کے ساڈھے ڈھول سپاہیاں‘ دُشمن دور نسایا
گج بج شیر وچ میداناں‘ ٹینکاں نال ٹکرائے
جان تلی تے رکھ دلیراں‘ رُتبے شہادت پائے
صد سلام اُنہاں فوجیاں نُوں جو‘ دیس دے رکھوالے
کدی نہ مردے محشر توڑی‘ شہادتاں پاون والے
کسے یزید دا ڈر نہ کوئی‘ گجرے نہ ہی پائے
حسینؓ شہیدِ کربل من وچ‘ حیدرؓ ڈیرے لائے
سبزہلالی پرچم چُہھلدا ‘ رہسی امر دائم
جنت ورگی سوہنی دھرتی‘ تا قیامت قائم
تاریخ کی گواہی
Sep 10, 2020