اسلام آباد (اے پی پی) سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) احسان الحق نے کہا ہے کہ امریکا نائن الیون کے بعد پاکستان اور سعودی عرب کا مشورہ مان لیتا تو افغانستان میں طویل اور مہنگی جنگ سے بچ سکتا تھا۔ انہوں نے یہ بات عرب نیوز کو ایک انٹرویو میں کہی۔ جنرل (ر) احسان الحق کو امریکہ میں حملوں کے چند ہی ہفتوں کے بعد اکتوبر 2001ء میں آئی ایس آئی کا ڈائریکٹر جنرل بنایا گیا۔ وہ بعد ازاں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے منصب پر بھی فائز رہے۔ عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق نومبر2001 ء کے اوائل میں نیٹو فورسز کے افغانستان میں داخل ہونے کے فوری بعد پاکستان نے سعودی عرب کی معاونت سے سفارتی کاوشیں شروع کیں۔ جن کا مقصد خطے کوعدم استحکام سے بچانا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنرل(ر) احسان الحق نے اس سلسلے میں واشنگٹن کا دورہ کیا اور امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے نام صدر پرویز مشرف کی طرف سے چار صفحات کا مراسلہ ان کے حوالے کیا۔ جس میں افغان مسئلے کے حل کے لئے ان طالبان رہنمائوں سے بات چیت شروع کرنے کی تجویز دی گئی جو القاعدہ کے خلاف کارروائی میں تعاون کے لئے تیار تھے۔ جنرل (ر) احسان الحق نے کہا کہ یہ پاکستان اور سعودی عرب کا مشترکہ اقدام تھا۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے شہزادہ سعود الفصل (مرحوم) کے ساتھ سفر کیا اور ہم نے امریکی صدر، وزیر خارجہ، سی آئی اے کے ڈائریکٹر اور دوسرے امریکی رہنمائو ں سے ملاقاتیں کیں اور انہیں مشورہ دیا کہ افغانستان میں مداخلت اقوام متحدہ کے ذریعے ہونی چاہیے۔ عرب نیوز نے ایک امریکی صحافی سٹیو کول کی 2018 ء کی کتاب ڈاائریکٹوریٹ ایس سی آئی اینڈ امریکن سیکرٹ وارز ان افغانستان اینڈ پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کے اس وقت کے وزیراعظم ٹونی بلیئر نے مبینہ طور پر پاکستان اور سعودی عرب کی اس تجویز کی حمایت کی اور جنرل مشرف کے تحفظات اپنے طور پر امریکی صدر تک پہنچانے پر آمادگی کا اظہار کیا۔ سٹیو کول7 نومبر کو ٹونی بلیئر واشنگٹن پہنچے لیکن جب اس کے فوری بعد جب جنرل (ر) احسان الحق اور سعودی شہزادہ سعود وہاں پہنچے تو ٹونی بلیئر نے بری خبر سنا دی۔ جہاں تک بش انتظامیہ کا تعلق تھا بات چیت کی کوئی امید باقی نہیں رہی۔ یہ جنگ طالبان کے غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈالنے یا ان کے مکمل خاتمے تک جاری رہنا تھی۔ پاکستان کے علم میں لائے بغیر امریکی سپیشل فورسز کے آپریشن کے حوالے سے سوال کے جواب میں جنرل (ر) احسان الحق نے کہا کہ اسامہ بن لادن کی موجودگی انٹیلی جنس کی ایک بڑی ناکامی تھی اور میرے لئے بھی ذاتی طور پر یہ سبکی کا باعث تھی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں واپس آنے سے پاکستان کو تزویراتی طور پر فائدہ ہو گا کیونکہ کابل میں حکمرانوں کی تبدیلی بھارت کو افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے سے روک دے گی۔