لندن(شِنہوا)بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے چین کا مقابلہ کرنے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر بحرالکاہل کے جزیرے کے بعض ممالک میں سالانہ 1ارب امریکی ڈالرخرچ کرنے کی تجویز ایک ناقص خارجہ پالیسی کااقدام ہے جو ناکام ہونے کا امکان ہے۔دی گارڈین کی ایک رپورٹ کے مطابق زمینی حقائق سے بہت مختلف پروگراموں کا استعمال کرتے ہوئے مجوزہ اقدامات خطے کو ایک امریکی اسٹریٹجک ترجیح بنانا چاہتے ہیں،یہ ایک ایسا طریقہ ہے جو ممکنہ طور پر غیر موثر ثابت ہوگا اورخود بدترین ناکامی کا شکار ہوگا۔اس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کا واضح مقصد بحرالکاہل اور اس سے گے امریکی فوقیت کو درپیش چینی چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہے،انہوں نے واضح کیاکہ یہ پریشانی کا باعث ہے کیونکہ یہ سکیورٹی خدشات سے متاثر ہے جو ضروری نہیں کہ جزیرے کے رہنماں کی طرف سے بتائے گئے ہیں، یہ چین کی بجا ئے موسمیاتی تبدیلی کو بحرالکاہل کے مستقبل کیلئے بڑے خطرے کے طورپر دیکھتے ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ اقدامات کسی کو نقصان پہنچا کر فائدہ حاصل کرنے کی سوچ پر مبنی ہیں جن کا مقصد جزائر پرمشتمل ان ممالک کی ناگزیر ضروریات اور ترجیحات کے مسائل کو حل کرنے کی بجائے چینی اثرورسوخ کو نقصان پہنچاناہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ جزیرے کے رہنما چین اور امریکہ کے درمیان انتخاب کرنے پرمجبور نہیں ہونا چاہتے یا پیادوں کے طور پر نہیں کھیلنا چاہتے بلکہ وہ اپنا راستہ خود بنانا چاہتے ہیں۔بحرالکاہل جزیرے کی ریاستوں کو اپنی حکمت عملی کے سخت اور نرم طاقت کے طول و عرض میں ضم کرنے کی امریکی کوششیں خطے کومسلح کرنے میں تیزی لائی ہیں اور کچھ جزیرے کے ممالک کو تنازعات کی صورت میں زیادہ خطرے میں ڈال دیتی ہیں۔
امریکہ کی بحرالکاہل میں چین سے نمٹنے کی حکمت عملی غیرمو ثر،خود کو شکست دینے والی ہے،دی گارڈین
Sep 10, 2021