اسلام آباد+لاہور (نوائے وقت رپورٹ/ خصوصی نامہ نگار) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جو پیشکش بلاول کو ہوئی وہ ہمیں بھی ہوئی لیکن ہم نے قبول نہیں کی۔ انہوں نے پی ڈی ایم ٹوٹنے کا ذمہ دار بلاول بھٹو زرداری کو قرار دیا۔ ہماری صفوں میں میرجعفر اور میر صادق ہونے کی وجہ سے ( پی ڈی ایم) کو نقصان پہنچا۔ بلاول، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بریکٹ ہوئے، جو پیشکش بلاول کو ہوئی وہ ہمیں بھی ہوئی لیکن ہم نے قبول نہیں کی۔ استعفعوں کا آپشن پی ڈی ایم کے اعلامیے میں موجود تھا۔ پیپلز پارٹی ہماری بات مانتی تو آج یہ حکومت ختم ہوچکی ہوتی اور آج الیکشن بھی ہو چکے ہوتے۔ ہم بہت کچھ جانتے ہیں، بہت کچھ نوٹس میں ہے مگر ہم کوئی محاذ نہیں کھولنا چاہتے۔ اگر ہم محاذ کھولنے پر آگئے تو ایک سوئی بھی نہیں رہے گی۔ ایبٹ آباد میں ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی ہماری بات مانتی آج الیکشن بھی ہو چکے ہوتے۔ وطن عزیز کے 74 سال مکمل ہو چکے ہیں قومیں آگے جا رہی ہیں ہم پسپائی اختیار کر رہے ہیں۔ امریکہ کا سپر پاور کا ٹائٹل ختم ہو چکا ہے۔ امریکہ‘ یورپ اور نیٹو سب شکست کھا چکے ہیں۔ ہمیں ان کے ایجنڈا کو ناکام بنانا ہے۔ امریکہ اپنی مرضی کے مطابق جغرافیہ میں تبدیلی لانے سے دستبردار ہو جائے۔ امن کے نام پر خون بہانے والوں کو اعتراف کرنا چاہئے کہ وہ جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے۔ ایبٹ آباد‘ نائن الیون کے بعد طالبان کہہ رہے تھے آئیں گفتگو کریں۔ آپ دو سال سے دوحا میں طالبان سے بات کر رہے ہیں۔ ہمارے اکابرین نے پارلیمانی سیاست کے ذریعے آئین بنایا۔ آج ان کامیابیوں کو ناکامیوں میں تبدیل کرنے کی پلاننگ ہو رہی ہے۔ یورپ نے امت مسلمہ کے جذبات کو مجروح کیا۔ ہم آگے جانے کی بجائے پیچھے جا رہے ہیں۔ ملک میں جمہوریت آج بھی یرغمال ہے۔ زیادہ تر حکومت آمروں نے کی ہے۔ آج کی نسل ملکی معیشت کا انجام بھی دیکھ رہی ہے۔ ملکی پیداوار میں کمی آ گئی ہے۔ سابق دور میں جی ڈی پی ساڑھے 5 فیصد تھی۔ موجودہ حکومت معیشت کا تخمینہ صفر سے نیچے لے گئی۔ زرمبادلہ ذخائر میں پیسہ 100 فیصد قرضے کا ہے۔ ہمارے حکمرانوں کی ڈیوٹی مغربی تہذیب کو پاکستان میں لانا ہے۔اوپر کی طرف جانے کے بجائے ہم نیچے کی جانب لڑھک رہے ہیں۔ بھوک و پیاس کے سوا آج عام آدمی کو کچھ نہیں مل رہا۔ تبدیلی سرکار نے ایسی تبدیلی برپا کی‘ 6 فیصد کی ترقی خواب بن گئی۔ افغانستان میں جو تبدیلی آئی وہ خطے میں تبدیلی ہے۔ روس اور چین کے اشارے مثبت ہیں۔ اگر افغانستان میں امن ہے تو پورے ایشیا میں امن ہے ۔ کانفرنس سے جے یو آئی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا محمد امجد خان، مولانا عطاء الحق درویش، مولانا محمود الحسن مسعودی، مولانا ہد ایت اللہ شاہ، مولانا انیس الرحمن، مولانا غلام مجتبیٰ، مولانا عدنان بن عبد العزیز، مولانا ناصر محمود، مولانا محمد یوسف اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔فضل الرحمن نے کہا کہ 73ء کے آئین میں ختم نبوت کی جو شق ہے اور ناموس رسالت کا قانون اس کے خلاف یورپی یونین ایک ہوچکی ہے۔ اس آئین کی شق کو ختم کرنے اور ناموس رسالت کے قانون ختم کرنے کے لیئے دبائو ڈال رہے۔ وہ پاکستان اسلامی تشخص کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان کے تشخص کو کسی صورت خراب نہیں ہونے دیں گے۔