روزافزوں مہنگائی پر پشاور ہائیکورٹ  کی تشویش اور قانون کی حکمرانی

وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز ڈسٹرکٹ کورٹس اسلام آباد کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان کی تنزلی وجہ قانون کی حکمرانی نہ ہونا اور امیر، غریب کیلئے الگ الگ قانون ہونا ہے ۔جو قوم ترقی کرتی ہے وہاں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے اورجن ملکوں میں طاقت کی حکمرانی ہوتی ہے وہاں قانون نہیں ہوتا، پاکستان کا یہ المیہ ہے کہ یہاں امیر اور غریب کیلئے الگ الگ قانون ہے۔‘‘ دوسری جانب پشاور ہائیکورٹ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ عوام تکلیف میں ہیں‘ حکومت سے روٹی کی قیمت کنٹرول نہیں ہوتی۔ پولٹری‘ لائیوسٹاک اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں آئے روز اضافے کی خبریں آتی ہیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ حکومتی گورننس سے ہی معاشرے کا بگاڑ دور کرنے میں مدد مل سکتی ہے اور قانون کی حکمرانی کے برعکس ریاست کے اندر ریاست کا تصور اجاگر کرنیوالوں کو نکیل ڈالی جا سکتی ہے۔ تاہم یہ افسوسناک صورتحال ہے کہ آج حکومت ہر قسم کے مافیاز کے آگے بے بس نظر آتی ہے جنہوں نے لاقانونیت کے ذریعے عوام کیلئے روٹی روزگار کے پہاڑ کھڑے کرکے انہیں راندۂ درگاہ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جبکہ مہنگائی کے جستیں بھرنے کے معاملہ میں حکومت بے بس نظر آتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان اپنی سیاست کے آغاز سے اب تک ملک میں قانون کی حکمرانی کا علم اٹھائے اور اپنی ساری سیاسی جدوجہد کو آئین و قانون کی بالادستی کا محور بنائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ فلاحی ریاستوں اور ترقی یافتہ ملکوں کے ساتھ تقابل کرتے ہوئے پاکستان میں امیر اور غریب کیلئے الگ الگ قانون اور اشرافیائوں کو ملکی ترقی و قومی خوشحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے تاہم اب وہ مکمل با اختیار ہیں، انکی حکومت کا چوتھا سال شروع ہوچکا ہے امورمملکت و حکومت میں کوئی رکاوٹ بھی نہیں، ایسی صورتحال میں گورننس کا روز بروز بد سے بدترہونا‘ امیر اور غریب میں تفاوت بڑھنا اور مہنگائی کا روزانہ کی بنیاد پر جستیں بھرنا حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔اگر اب بھی وزیراعظم قانون کی مکمل حکمرانی یقینی نہیں بنا سکتے تو اس سے حکومتی کمزوری اور طاقتور عناصر کے سامنے بے بسی کی ہی عکاسی ہوگی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...