چین کے وزیر خارجہ وینگ یائی نے افغانستان کیلئے 3کروڑ ڈالر سے زائد کی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں ترقی کیلئے چین امداد کریگا۔ہم افغانستان کی خودمختاری اور آزادی کا احترام کرتے ہوئے ملکی ترقی کیلئے انکی مدد کرینگے۔
طالبان کے بدلتے مثبت رویوںکے تناظر میں دنیا کے کسی دوسرے ملک کے مقابلے میں امریکا اور اسکے اتحادیوں پر زیادہ ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ افغانستان کا تورابورا کرنے کے بعد اسکی معاشی اور انسانی بنیادوں پر امداد کریں۔ امارات اسلامی ایک ایسی سچائی بن کر ابھری ہے جسے اب دنیا کو بہرصورت تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ اسکی خودمختاری‘ آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنا ہوگا۔ اس تناظر میں پاکستان کے وزیر خارجہ نے درست کہا ہے کہ افغانستان کی نئی صورتحال متقاضی ہے کہ دنیا پرانی عینک اتار افغانستان کو کر نئے تناظرمیں دیکھے تاکہ ایک حقیقت پسندانہ اور زمینی حقائق کے مطابق انداز فکر اپناتے ہوئے آگے بڑھا جائے۔افغانستان میں تبدیلی ایک حقیقت ہے ۔اب عالمی برادری کی کوششوں کا بنیادی محور ومرکز افغان عوام کی فلاح وبہبود اور بہتری ہونا چاہیے جو چالیس سال سے زائد عرصہ پر محیط تنازعے اور عدم استحکام سے بے پناہ متاثر ہوئے ہیں۔ مستحکم، خوش حال اور باہم ایک دوسرے سے جڑے خطے کی مشترکہ سوچ کو آگے بڑھانے کیلئے افغانستان کو بھی اس قابل ہونا ہوگا کہ وہ آزمائش کی گھڑی سے نکلے اور اپنی بھرپور صلاحیت کو بروئے کار لائے۔ افغانستان کے استحکام میں ہمسایہ ممالک کا براہ راست مفاد ہے جبکہ پاکستان ہمیشہ مستحکم افغانستان کا خواہاں رہاہے۔دنیا بالخصوص عالمی طاقتوں کے پاس طالبان کو تسلیم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں‘ انہیں تسلیم کرکے ہی خطہ میں امن کی ضمانت مل سکتی ہے۔ طالبان کا مثبت رویہ بھی خوش آئند ہے‘ عالمی تعاون سے ہی خطہ کے امن کا خواب شرمندۂ تعبیر ہوگا۔