کورونا ویکسین کا دوسرا بڑا فائدہ، سائنسدانوں نے خوشخبری سنادی

کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکیسین انسان کو صرف کوویڈ سے ہی نہیں بچاتی بلکہ اس کا ایک اور بڑا فائدہ سامنے آیا ہے جسے محققین نے خوش آئند قرار دیا ہے۔امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں محققین نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ کورونا ویکسینیشن سے نہ صرف کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کوویڈ 19 سے تحفظ ملتا ہے بلکہ اس سے ذہنی صحت بھی بہتر ہوتی ہے۔سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں ایسے شواہد کو دریافت کیا گیا جن سے عندیہ ملتا ہے کہ کوویڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کرانے کے بعد لوگوں کو تناؤ کا کم سامنا ہوتا ہے اور ذہنی صحت میں بہتری آتی ہے۔یہ تحقیق بنیادی طور پر سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ایل طویل المعیاد پراجیکٹ کا حصہ ہے جس کا مقصدکورونا کی وبا سے امریکی عوام کی ذہنی صحت پر مرتب اثرات کی جانچ پڑتال کرنا ہے۔اس پراجیکٹ کے لیے امریکا بھر میں 8 ہزار سے زیادہ افراد کو سروے فارم بھیجے گئے تھے تاکہ وبا سے ذہنی صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا جاسکے۔ سرویز کے ڈیٹا سے ثابت ہوا کہ لوگوں کی اکثریت کو وبا کے باعث کسی حد تک ذہنی بے چینی اور ڈپریشن کا سامنا ہوا۔ابتدائی نتائج کے بعد محققین کی جانب سے ہر 2 ہفتے بعد ان افراد کو سروے فارم بھیج کر ذہنی صحت میں آنے والی تبدیلیوں کو دیکھا گیا۔ تازہ ترین سروے میں ان افراد سے کوویڈ 19 ویکسینز کے استعمال کے بعد ذہنی صحت پر مرتب اثرات کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔محققین نے دریافت کیا کہ جو لوگ پہلے بہت زیادہ ڈپریس تھے ویکسینیشن کے بعد اس کی شرح میں 15 فیصد جبکہ معمولی ڈپریشن کی شرح میں 4 فیصد تک کمی آئی۔محققین نے اس ڈیٹا کی بنیاد پر یہ تخمینہ بھی لگایا کہ ممکنہ طور پر ویکسینیشن کے بعد 10 لاکھ افراد کی ذہنی پریشانی میں کمی آئی۔محققین کے مطابق ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کرانا محض لوگوں کو بیماری سے ہی تحفظ فراہم نہیں کرتا بلکہ ایسا کرنا بیماری کے شکار ہونے کے ذہنی ڈر اور بے چینی کو بھی نمایاں حد تک کم کرتا ہے۔محققین کے مطابق اس پراجیکٹ پر کام ابھی جاری ہے اور مزید عوامی آراء کے ذریعے تعین کیا جائے گا کہ کورونا کی نئی اقسام اور بوسٹر ڈوز کے حوالے سے ان کی رائے کیا ہے۔واضح رہے کہ تحقیق میں فی الحال یہ جائزہ نہیں لیا گیا کہ ویکسینیشن سے لوگوں کی ذہنی صحت میں کس حد تک بہتری آتی ہے۔اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے پلوس ون میں شائع ہوئے۔

ای پیپر دی نیشن