اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے ہتھیار ڈالنے والے 38 ایف سی اہل کاروں کی برطرفی کے خلاف اپیلیں خارج کردیں۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ باچا پولیس اسٹیشن پر حملہ ہوا تو سب اہل کاروں نے ہتھیار ڈال دیے۔ محکمہ تعلیم یا کسی دوسرے اداروں کے ملازم ہوتے تو کوئی بات نہ تھی۔ ایف سی تو ایک ڈسپلنڈ ادارہ ہے۔ملازمین کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اہل کار لڑنے کو تیار تھے، ایس ایچ او نے ہتھیار ڈالنے کا کہا، جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ کوئی گولی کھائی ہوتی تو مان لیتے اہلکاروں نے بہادری دکھائی۔ اگر محکمہ ہی ان ملازمین کو نہ رکھے تو عدالت کیسے مداخلت کرے۔وکیل نے عدالت کو بتایا کہ محکمے میں دیگر ملازمین کو بحال کردیا گیا ہے، جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کتنے ایف سی ملازمین نے ہتھیار ڈالے تھے؟وکیل نے بتایا کہ 44 اہلکاروں نے ہتھار ڈالے تھے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ حیرانگی ہے کہ 44 ایف سی اہلکار بھی مل کر تھانے کی حفاظت نہ کر سکے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ اگر جان بچانی ہے تو ایف سی مت جائیں، کچھ اور کام کر لیں۔ عدالت ایف سی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔