اللہ تعالیٰ نے وطن عزیز پاکستان کو بیش بہا قدرتی وسائل کے ساتھ ساتھ با صلاحیت نوجوانوں سے بھی نوازا ہے ۔پاکستان اس وقت دنیا کے ان چند خوش قسمت ممالک میں سے ایک ہے جہاں نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہے۔پاکستانی نوجوانوں نے تحریک پاکستان سے لے کر آج تک ہر میدان میں پاکستان کا نام رہتی دنیا تک روشن کرنے کے لیے کو ششیں کی ہیں۔ تحریک پاکستان کے دوران طلباءسے خطاب کرتے ہوئے قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ’ میں آپ لوگوں کی طرح جوان نہیں ہوںلیکن آپ کے جوش وجذبے نے مجھے بھی جوان کررکھاہے آپ کے ساتھ نے مجھے مضبوط بنا دیا ہے‘۔تعلیمی میدان ہوں یا کھیل کے میدان پاکستان کے باصلاحیت نوجوانوں نے عالمی سطح ُ ُپر ریکارڈ قائم کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستانی نوجوان کسی بھی لحاظ سے ترقی یافتہ ممالک سے کم نہیں ۔پاکستانی خواندہ اور ناخواندہ نوجوانوں میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں صرف ان کے ہنر کو تراشنے کے لیے مناسب کونسلنگ کی ضرورت ہے۔جیسا کہ سابق امریکی صدر فرینکلن نے بھی کہا تھا کہ ہم اپنے نوجوانوں کا مستقبل نہیں بناسکتے لیکن انہیں مستقبل کے لیے تیار ضرور کر سکتے ہیں۔اسی طرح ہمیں بھی اپنے نوجوانوں کے مستقبل کو سنوارنے کے لیے آج سے ہی تیاری کرنی پڑے گی ۔اس وقت ہماری نوجوان نسل میں سب سے زیادہ فقدان کونسلنگ کا ہے ہماری نوجوان نسل میں کچھ کرنے کی صلاحیتیں بھی موجود ہیں اچھے سے اچھے ذہن بھی موجود ہیں۔مسئلہ ہے تو بس اس ٹیلنٹ کو درست سمت پر لگانے کا ہے نوجوانوں کو مناسب وقت پر گائیڈ کرنے کا ہے ہماری آج کی نوجوان نسل اس بات سے پریشان ہے کہ کون سے شعبے کا انتخاب کریںمیٹرک اور ایف۔ایس۔سی تک بائیالوجی ، ریاضی یا کمپیوٹر تو پڑھ لیتے ہیں اور گیارہ سو میں سے گیارہ سو نمبرز حاصل کرنے کے بعد بھی پریشان ہوتے ہیں کہ کس فیلڈ میں جائیں تو اچھی جاب مل سکتی ہے۔ اس طرف توجہ ہی نہیں کہ ہمارے نوجوانوںنے اس لیول پر سیکھا کیا ہے اس کی learning outcomesکیا ہیں کس فیلڈ میں اس کی دلچسپی زیادہ رہی میٹرک یا ایف ۔ایس ۔سی کلاس تک اس بچے نے سکول یا کالج میں کیا نمایاں کیا ،کون کون سی صلاحیتوں کا مالک ہے ۔ learning outcomes اور اُس طالبِ کی میٹرک یا ایف۔ایس۔سی تک کی تمام تر سرگرمیوںکو دیکھتے ہوئے اور بچے کی دلچسپی کے مطابق فیلڈ کا انتخاب کروائیں تاکہ ہم ہر سال اپنے وطنِ عزیزکے معماروں کے ٹیلنٹ کو ڈاکٹرز اور انجینئرز بنانے کے چکروں میں ضائع ہونے سے بچاسکیں اوراسی ٹیلنٹ کو تراشنے کے بعد ہم ہرسال صفِ اول کے مختلف شعبہ ہائے زندگی کے ماہرین تیارکرسکیں۔ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمارے پاس نوجوان نسل کی کونسلنگ کرنے کے لیے تعلیمی اداروں میںایجوکیشنل کونسلرز نہیں ہیںجس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ ہمارے نوجوانوں کو اقوام عالم میںشروع ہونے والی نت نئی ڈگریاں،نئے شعبہ جات اور جدید دور میں اُن کا سکوپ کیا ہے جیسی معلومات ہی نہیں ہوتیں اسی لئے ہمارا نوجوان ایف ایس سی پری میڈیکل کرنے کے بعد بی ۔کام کرتا ہے اور پھر ایم۔اے سیاسیات کر کے کوئی جاب ڈھونڈ رہا ہوتا ہے ۔ایسے بے شمار نوجوان جن کے پاس صلاحیتں موجود ہوتیںہیں اچھے ذہن کے مالک ہوتے ہیں اُن کوگائیڈ کر کے اُن کی صلاحیتوں سے فائدہ اُٹھایا جا سکتا ہے۔لیکن افسوس کہ ہم ہر سال مناسب کونسلنگ نہ ہونے کی وجہ سے بہت سارا ٹیلنٹ ضائع کر رہے ہیں اگر اب ہم نے اس طرف توجہ نہ دی تو پھر ہوسکتاہے کہ نوجواں نسل یہ ملک چھوڑنے کو زیادہ ترجیح دے اور ہمیںاپنے قیمتی اثاثے سے ہاتھ دھو نا پڑ جائے اور ملکی نظام چلانے کے لئے ذہین لوگ کم ہوجائیں۔حکومتِ وقت کو اس طرف خصوصی طور پر توجہ دینا ہو گی۔ہر تعلیمی ادارے میں کونسلنگ ڈیپارٹمنٹ بنایا جائے جس میں ایجوکیشنل کونسلرنوجوانوں کی راہنمائی کیا کرے اور نوجوانوں کو گائیڈ کرے اور اقوام عالم میں نت نئی شعبہ جات سے آگاہ کرے۔جس طرح حکومتِ پنجاب نے انٹرمیڈیٹ تک قرآن کی تعلیم کو لازمی قرار دے کر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے جس سے نوجواں نسل میں مثبت رُجحانات پیدا ہوں گے اورناپید ہوتی اخلاقی قدروں کو تقو یت ملے گی اور جلد اس احسن اقدام کے نتائج بھی معاشرے میں ملیں گے ۔بالکل اسی طرح نوجوانوں کی کونسلنگ کے لئے بھی اقدامات اُٹھائے جائیں تاکہ ہم اپنے کل کے معماروں کو ایک سمت دے سکیں اور وہ والدین جو کہ خواندہ نہیں ہیں بالخصوص اُن کی مشکل آسان کرسکیں۔
ٓٓؑؑؑؑؑؑؑؑؑؑؑؑ نوجوان نسل کی کونسلنگ وقت کی اہم ضرورت
Sep 10, 2022