ملکہ کی وفات اور پاک بھارت انٹرنیٹ صارفین کاکوہ نور واپس دینےکامطالبہ،برصغیرسےاورکیاکیاچرایاگیاتھا؟

لاہور:ملکہ برطانیہ تو چلی گئیں لیکن انٹرنیٹ صارفین کو نیا موضوع دےگئی ہیں ٹویٹر ٹاپ ٹرینڈز میں قیمتی ہیرے کوہ نور کا ٹرینڈ بھی ٹاپ پر ہے جو برصغیر سے پراسرار طریقے سےاڑایاگیاتھا۔یہ ہیرا ملکہ کے تاج میں نصب ہے۔کوہ نور ہی نہیں نیچے بتائی گئی  4 قیمتی اشیاء بھی برطانیہ چھین کر لے گیا۔ ایک چیز جس کے بارے میں دنیا متجسس ہے کہ برطانیہ نے اپنے نوآبادیاتی دور میں بے شمار قیمتی چیزیں کیسے پکڑیں جو یا تو دوسرے ممالک سے چھین لی گئیں یا لوٹ لی گئیں۔ ان میں سے چند اشیاء کی فہرست یہ ہے۔

۱۔افریقہ کا عظیم ستارہ

ملکہ کی بہت سی قیمتی چیزوں میں سے 'افریقہ کا عظیم ستارہ' ہیرا واضح طور پر نمایاں ہے۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا ہیرا ہے اور اس کا وزن تقریباً 530 قیراط ہے۔ تقریباً 400 ملین امریکی ڈالر مالیت کے تخمینے کے مطابق، افریقہ کے عظیم ستارے کی کان کنی 1905 میں جنوبی افریقہ میں کی گئی تھی۔ افریقہ کے بہت سے مورخین کے مطابق، اس زیور کی کان کنی 1905 میں کی گئی تھی اور اسے ایڈورڈ ہفتم کو پیش کیا گیا تھا اور ان کا دعویٰ ہے کہ ہیرا چوری کیا گیا تھا۔ یا برطانوی حکومت نے بطور نوآبادیات اپنے دور حکومت میں لوٹا تھا۔ افریقہ کا عظیم ستارہ اس وقت ملکہ کے تخت میں ہے۔

۲۔ٹیپو سلطان کی انگوٹھی

ٹیپو سلطان کی انگوٹھی مبینہ طور پر انگریزوں نے 1799 میں اس کے مقتول جسم سے لے لی تھی جب وہ ان کے خلاف جنگ ہار گئے تھے۔ کئی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ انگوٹھی برطانیہ میں ہونے والی نیلامی میں ایک نامعلوم بولی دہندہ کو تقریباً 1,45,000 برطانوی پاؤنڈز میں فروخت ہوئی۔

۳۔روزیٹاپتھر

کوہ نور کو برصغیر واپس لانے کے مطالبے کے درمیان، مصری کارکن اور ماہرین آثار قدیمہ روزیٹا پتھر کو اس کے وطن یعنی مصر میں واپس لانا چاہتے ہیں۔ روزیٹا پتھر اس وقت برٹش میوزیم میں نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔مصر کےبہت سے مقامی اخبارات کے مطابق، ماہرین آثار قدیمہ کا دعویٰ ہے کہ وہ ثابت کر سکتے ہیں کہ روزیٹا پتھر برطانیہ نے "چوری" کیا تھا۔ روزیٹا پتھر 196 قبل مسیح کا ہے اور مورخین کے مطابق یہ مشہور پتھر برطانیہ نے 1800 کی دہائی میں فرانس کے خلاف جنگ جیتنے کے بعد حاصل کیا تھا۔

۴۔ایلگن ماربلز

بہت سی میڈیا رپورٹس اور تاریخ کے آرکائیوز کے مطابق 1803 میں لارڈ ایلگن نے مبینہ طور پر یونان میں پارتھینن کی بوسیدہ دیواروں سے سنگ مرمر کو ہٹا کر لندن پہنچایا۔ یہی وجہ ہے کہ ان قیمتی سنگ مرمروں کو ایلگین ماربلز کہا جاتا ہے۔1925 سے یونان اپنی قیمتی ملکیت مانگ رہا ہے لیکن کوہ نور اور ٹیپو سلطان کی انگوٹھی کی طرح اس کی واپسی بھی ناممکن ہے اور  یہ سنگ مرمر برٹش میوزیم میں موجود ہیں۔

ای پیپر دی نیشن