لاہور(سپیشل کارسپانڈنٹ)اشتیاق چودھری جیسے دانشور قوم کی رہنمائی کررہے ہیں۔ وکلا کمیونٹی کو ان کی تقلید کرنی چاہیے۔ انسانی حقوق کی جدوجہد میں ان کی گرانقدر خدمات ہیں ۔ یہ بات مقررین نے معروف قانون دان،انسانی حقوق کے علمبردار، شاعر و ادیب اشتیاق چودھری کی داستان جدوجہد پر لکھی کتاب کی لاہور ہائیکورٹ کے ڈاکٹر جاوید اقبال آڈیٹوریم ہال میں تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہیں ۔ تقریب سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن حامد خان کی زیرصدارت ہوئی جس میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بیرسٹر عابد ایس زبیری نے بطور مہمان خصوصی ،لاہورہائیکورٹ بار کی نائب صدر ربیعہ باجوہ ، نوائے وقت گروپ کے چیف آپریٹنگ آفیسر کرنل (ر) سید احمد ندیم قادری، سابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس ، ہیومن رائٹس سوسائٹی کے صدرسید عاصم ظفر و جنرل سیکرٹری اے ایم شکوری ، سابق سیکرٹری سپریم کورٹ بار اسلم زار ،مزدور رہنما شوکت چودھری، آمنہ نصیر اعوان ، زینب کے والد امین انصاری، کتاب کے مصنف مقصود گوہر سمیت وکلا ، دانشوروں ، سماجی و مزدور رہنماﺅں سمیت سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ حامد خان نے کہا کہ اشتیاق چودھری ان میں سے ایک ایسے دانشور ہیں جو قوم کی رہنمائی کیلئے کام کررہے ہیں۔ 7 کتابوں کے مصنف ہیں اور انہوں نے قوم کو ویژن دیا ہے اور اگر اس ویژن پر عملدرآمد ہوجائے تو پاکستان کے مسائل ہوسکتے ہیں۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد ایس زبیری نے کہا کہ ان کی کتاب سفیر حق پڑھی تو معلوم ہوا کہ پانامہ کیس اشتیاق چودھری نے شروع کیا تھا۔ وکلا کمیونٹی کو اشتیاق چودھری جیسی شخصیات کی ضرورت ہوتی ہے ۔کرنل (ر) سید احمد ندیم قادری نے کہا کہ اشتیاق چودھری ایک شخص کا نہیں بلکہ ایک نظریے کا نام ہے۔یہ بنیادی انسانی حقوق سے محروم پاکستانی عوام کیلئے مینارہ نور ہیں۔ یہ ان پسماندہ ، غریب ، محروم اور دکھی انسانیت کے دکھوں کا مداوا ہیں جو اپنے حقوق کے حصول کیلئے دربدر بھٹکتے پھرتے ہیں۔ اشتیاق چودھری کثیر الجہتی شخصیت ہیں جو پاکستان کی ہر شہری کے حقوق کی بلامعاوضہ جنگ لڑتے نظر آتے ہیں۔ سفیر حق دراصل اس استحصالی معاشرے کے خلاف جدوجہد کی داستان ہے جو اشتیاق چودھری اپنے کردار و عمل سے کررہے ہیں۔ ربیعہ باجوہ نے کہا کہ اشتیاق چودھری ہی اصل وکیل ہیں جو آئین اور قانون پر یقین رکھتے ہیں، نوجوان وکلا کیلئے قابل تقلید ہیں۔کتاب کے مصنف اشتیاق چودھری نے کہایہ کتاب میں نے حامد خان سے متاثر ہوکرلکھی۔ میں اس نتیجہ ہر پہنچا ہوں کہ یہ ملک اشرافیہ کا ملک ہے جیسے پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ ہے ایسے ہی عدلیہ بھی نمائندہ ہے۔ قانون کی عملدراری کی تحریک شروع ہوچکی ہے۔ پاکستان کی 25 کروڑ عوام کےلئے ایک ہی نظام ہونا چاہیے۔ ہم قانون کی حکمرانی کےلئے دن رات کام کریں گے۔ احمد اویس نے کہا کہ دنیا میں ہر شخص حق کا متلاشی ہے ، حق کی تلاش کا ارتقائی سفر 2 حصوں میں تقسیم ہے۔ روحانی اور سائنسی۔ روحانی والے حق پر پہنچ گئے جبکہ علمی والے ابھی سفر میں ہے اور جب یہ روحانی سفرپر پہنچیں گے تو ہی منزل پر پہنچیں گے۔شوکت چودھری نے کہا کہ اشتیاق چودھری انقلابی مصنف ہیں جنہوں نے معاشرے کے پسے طبقات کی بے لوث مدد کی۔ اسلم زار نے کہا کہ پاکستان کا کوئی والی وارث نہیں۔ ہر ایک نے جی بھر کے لوٹا۔ ہمیں پاکستان کے استحکام کیلئے پسے ہوئے طبقات کو سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے اور اس کیلئے اشتیاق چودھری ایک قابل تقلید مثال ہیں۔