انقلابِ فرانس والے حالات

Sep 10, 2023

تنویر ساحر

یورپ میں انسانی آزادی کی جدوجہد کے لیے ، فرانسیسی اِنقلاب کو علامت کے طور پر تصور کیا جاتا ھے۔ فرانسیسی اِنقلاب نے پورے یورپ کو نجات کی ایک نئی راہ دِکھائی جس کے بعد یورپ کے کئی م±لکوں میں بادشاہتوں کا خاتمہ ہوا۔ 
1700 عیسوی کی صدی اپنے اختتام کے ساتھ ، انسانی غ±لامی کی بہت سی طاقتوں کا بھی خاتمہ کر گئی۔ تین سو سال قبل فرانس ، د±نیا کا ایک طاقتور ، امیر ملک تھا لیکن اس کی اکثریتی آبادی غریب لوگوں پر م±شتمل تھی۔ جو نسل در نسل اپنی غ±ربت کو کبھی بدل نہیں سکے۔ سینکڑوں امیروں اور لاکھوں غریبوں کی طبقاتی تقسیم کی وجہ ، م±لک میں رائج م±طلق العنانی تھی۔ حکومت کے لیے کام کرنے والے اشرافیہ کو ٹیکس بھی معاف تھے اور حکومت صرف اشرافیہ ہی کی خوراک اور ضروریات کا خیال رکھتی تھی۔ نچلے طبقے خوراک اور ضروریات سے محروم رہ جاتے تھے۔لوگ پون صدی سے آنکھیں بند کر کے ا±س بادشاہ کی پیروی کر رہے تھے جس نے عام عوام کے لیے کچھ کرنے کی بجائے م±لک کو قرضوں کی بھینٹ چڑھا دیا تھا۔ ان بھاری قرضوں کے باعث م±لک میں زرعی ب±حران سے خوراک کی قلت نے روٹی مہنگی کر دی۔ صنعتیں اور کمپنیاں بند ھونے سے روزگار کے وسائل ختم ھو گئے۔ لوگ پندرہ سولہ گھنٹے کی م±شقت کے بعد ملنے والی معمولی مزدوری سے غذا کے لیے صرف ایک دن کی روٹی اور آلو ہی خرید پاتے تھے۔ اور م±سلسل مزدوری سے بیماریوں کا شکار ھوتے رہتے۔
م±لک کے اندر غریب ، غریب تر تھا۔۔۔ تاجر ، مینو فیکچر اور اشرافیہ حکومتی سرپرستی میں ل±وٹ مار سے خوشحال تھی۔ زمیندار زیادہ سے زیادہ زمینوں کے مالک تھے ، ساری ضروریات اور آسائشِ زندگی صرف ا±نہی کو حاصل تھی۔ پون صدی میں آبادی میں سو گ±نا سے زائد اضافہ ھو چکا تھا۔ 1788ء میں 26 ملین آبادی کے ساتھ فرانس ، یورپ کا سب سے زیادہ آبادی والا م±لک بن چ±کا تھا۔جس کی خوراک کی ضروریات معاشی ب±حران پیدا کرتی جا رہی تھیں۔ غ±ربت اور فاقہ کشی کے باعث دیہاتی بھی روزگار کے لیے شہروں کا ر±خ اختیار کرنے لگ گئے اور عوام غ±ربت کے باعث ایک دوسرے سے خوفزدہ رھنے لگے۔ معاشرے میں مختلف طبقات کی کشمکش ، جاگیردارانہ اور سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف نفرت ، عام آدمی کا استحصال اور اشرافیہ پر نوازشیں ، فرقہ وارانہ تصادم ، نقل مکانی اور سیاسی قیادت سے عدم اطمنان نے لوگوں کو جسمانی اور ذہنی مریض بنا دیا۔ عوام کو آزادی اظہار اور جمہوریت میں ہی اپنی نجات دکھائی دینے لگی۔
فاقوں سے بِلکتی قوم نے جب انسانی حقوق کے لیے برابری کا مطالبہ کیا تو ، ملکہ فرانس نے کہا کہ ملک میں خوراک کی کوئی قلت نہیں ہے ، جس کے پاس روٹی نہیں وہ کیک کھا لے۔ ملکہ کے اس دل شکن بیان نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع ھو گئے۔ فرانس میں بادشاہت کے باعث کسی کو ووٹ کا حق حاصل نہ تھا۔ بادشاہ اور اس کے چند حواری ہی پارلیمنٹ بنا دیتے تھے۔ اِنقلاب فرانس کا آغاز ا±س وقت ہوا جب 1787ءمیں بادشاہ کی بنائی اسمبلی نے مراعات یافتہ طبقے پر ٹیکس لگانے اور مراعات واپس لینے سے انکار کر دیا۔ ا±لٹا اشرافیہ نے اپنی مراعات کی واپسی کے عوامی مطالبے کے خلاف نام نہاد احتجاج کیا ، جس کے بعد عدالتوں کے اختیارات کم کر کے آزادی صحافت بھی محدود کر دی گئی۔ پھر سارے فرانس میں ہونیوالے احتجاجی مظاہرے ، فسادات میں تبدیل ہو گئے۔ بادشاہ نے فوجی طاقت کا استعمال کیا لیکن مشتعل عوام کو کنٹرول نہ کر سکا۔ اور اسے جمہوریت کے مطالبہ پر الیکشن کرانے کا اعلان کرنا پڑا۔ 
بادشاہ نے اعلان کے باوجود 1788ءمیں الیکشن نہ کرائے تو فرانس کے شہروں ، ہیریس ، گرینوبل ، ڈیجون ، ٹولوس ، پاﺅ ، اور وینس میں بد امنی پھیل گئی جس کے بعد 1789ءکی جنوری سے اپریل تک فرانس میں جنرل الیکشن کرائے گئے تو عوام نے اشرافیہ کی بجائے عام نمائندوں اور بڑے پادریوں کی بجائے نائب پادریوں کو ووٹ دیکر کامیاب کرا دیا۔بادشاہ نے الیکشن نتائج پر دھاندلی کرنے کی کوشش کی تو عوام نے شاہی محل کا محاصرہ کر لیا۔ 5 مئی 1789ءکو ورسیلز میں اسٹیٹس جنرل کی ملاقات ہوئی ، وہ مراعات یافتہ اشرافیہ کے مقابلے میں جتنے والے نچلے طبقے کے نمائندوں کی اسمبلی تسلیم کرنے کو تیار نہیں تھے ؛ جس پر 17 جون 1789ءکو جنرل الیکشن میں جیتنے والے عام نمائندوں نے اپنی قومی اسمبلی کا اعلان کر دیا۔20 جون 1789ءکو جب یہ اپنی اسمبلی کا اجلاس کر رھے تھے تو بادشاہ نے فوجی طاقت سے اسمبلی کو باہر سے بند کروا دیا تو اندر موجود ممبران نے قسم کھائی کہ جب تک فرانس کو نیا جمہوری آئین نہیں دے دیتے آپس میں متحد رہیں گے۔
بادشاہ نے اشرافیہ اور بڑے پادریوں کی نئی اسمبلی بنانی چاھی ، اسی کشمکش میں معاشی بحران اور خوراک کی قلت طوفانی شکل اختیار کر گئی۔ تو عوام کو دبانے کے لیے پیرس میں فوجیں تعینات کر دی گئیں۔ جس سے استحصال زدہ مشتعل لاکھوں لوگ بھڑک ا±ٹھے اور 14 جولائی 1789ءکو شاہی محل پر حملہ کر کے بادشاہ اور ملکہ کو قید کر لیا گیا۔ 4 اگست 1789ءبادشاہی اور جاگیردرانہ حکومت کے خاتمے کا اعلان کیا گیا 26 اگست 1788 ءمیں فرانس کے اندر انسانی اور شہری حقوق نافذ کئے گئے ، جن میں فرانسیسی عوام کو آزادی اور انسانی برابری دی گئی۔ قید میں موجود بادشاہ لوئی نے ان انسانی حقوق کی منظوری دینے سے انکار کر دیا تو عدالت نے فرانس کی پہلی قومی دستور ساز اسمبلی کو کام جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔ آزادی کی نعمت میسر ھونے کے بعد لاکھوں لوگوں نے بادشاہ اور ملکہ کو قید خانے سے نکال کر عبرت ناک موت دی اور اگلے چند سالوں تک ملک کے اندر موجود بادشاہ کے ہزاروں حواریوں کو بھی موت کے گھاٹ ا±تار دیا گیا۔ انقلاب فرانس کے پندرہ سالوں بعد 1804 ءمیں نپولین بونا پارٹ نے فرانس کا اقتدار سنبھال کر ایک جدید اور مضبوط فرانس کی بنیاد کا آغاز کیا۔

مزیدخبریں