جی 20اجلاس:مقدس کتابوں کیخلاف نفرت انگیز کارروائیوں کی مذمت

نئی دہلی (شہنوا+ آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) گروپ آف 20 (جی 20) کے ارکان نے گروپ میں مزید نمائندے شامل کرنے کی کوشش کے تحت افریقی یونین کو مستقل رکنیت دینے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ معاہدہ گزشتہ روز نئی دہلی میں دو روزہ جی 20 سربراہ اجلاس کی افتتاحی نشست میں طے پایا کوموروس کی یونین کے صدر اور موجودہ افریقی یونین چیئرپرسن ازالی اسومانی نے اس معاہدے کے بعد اجلاس میں اپنی نشست سنبھالی، چین پہلا ملک ہے جس نے جی 20 میں افریقی یونین کی رکنت کیلئے واضح طور پر اپنی حمایت کا اظہار کیا۔ مشترکہ اعلامیہ میں تمام ممالک نے یوکرائن میں جنگ پر اظہار تشویش کیا۔ تمام ملکوں پر زور دیا گیا کہ یوکرائن تنازعہ میں دوسرے ملک کی علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانے کیلئے طاقت کے استعمال سے باز رہا جائے۔ تمام ممالک اقوام متحدہ چارٹر اصولوں کے مطابق عمل کریں۔ یوکرائن تنازعہ میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی ناقابل قبول ہے۔ اعلامیہ کے مطابق جی 20 جیوپولیٹیکل اور سکیورٹی مسائل حل کرنے کا پلیٹ فارم نہیں تنازعات کا پرامن حل سفارتی اور مذاکرات کے ذریعے ہونا چاہئے۔ اعلامیہ میں روس اور یوکرائن پر زور دیا گیا کہ غذائی اجناس کی عالمی منڈیوں تک رسائی کو یقینی بنائیں، اعلامیہ میں ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کی کمزوریوں سے م¶ثر انداز میں نمٹنے پر بھی اتفاق کیا گیا، جن 20 ممالک نے عالمی صحت کے ڈھانچے کو مضبوط بنانے کیلئے پرعزم ہونے کا عہد کیا۔ اعلامیہ میں مذہبی منافرت کی مذمت کی گئی۔ مذہبی عقائد اظہار رائے کی آزادی پرامن اجتماعات کے حق پر زور دیا گیا ہے۔ عدم برداشت مذہبی عقائد کی بنیاد پر امتیازی سلوک کی مخالفت کرتے ہیں۔ ملکوں کے خلاف مذہبی منافرت کی کارروائیوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ مقدس کتابوں اور علامات کے خلاف نفرت انگیز کارروائیوں کی مذمت کی گئی ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے نئی دہلی میں جی20 سربراہی اجلاس کیلئے آئے امریکی صدر جو بائیڈن کا پرتپاک استقبال کیا تاہم میڈیا نمائندوں کو ملاقات کی کوریج سے روک دیا۔ بھارتی حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ جون میں نریندر مودی کے سرکاری دورہ امریکہ کے بعد سامنے آیا ہے جہاں انہوں نے واشنگٹن میں امریکی نامہ نگاروں کی جانب سے ایک سوال لینے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ جس میں وال سٹریٹ کی رپورٹر سبرینا صدیقی نے وزیر اعظم سے بھارت میں مسلمانوں پر جبر و تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف وزریوں سے متعلق سوال کیا تھا۔ وائٹ ہاﺅس کی ترجمان کیرن جین پیئر نے امریکی صدر کو بھارت لے جانے والے طیارے میں سوار صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ آزاد صحافت امریکی جمہوریت کا ستون ہے۔

ای پیپر دی نیشن