اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ ) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بیان میں کیا ہے کہ مردم شماری کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نئی حلقہ بندیاں کرنے کا پابند ہے اور زور دیا کہ ای سی پی آئین کے مطابق الیکشن کروائے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر جاری بیان میں آصف علی زرداری نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئین کے مطابق الیکشن کروائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مردم شماری کے بعد الیکشن کمشن نئی حلقہ بندیاں کروانے کا پابند ہے، چیف الیکشن کمشنر اور تمام ممبران پر ہمیں پورا اعتماد ہے۔پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ نگران حکومت خصوسی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کرکے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے۔انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت ایک معاشی بحران سے گزر رہا ہے جس کے لیے ہم سب کو سیاست کے بجائے معیشت کی فکر پہلے کرنی چاہیے۔ دوسری طرف چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نگران حکومت پر ہمارا اعتراض نہیں ہے لیکن اگر کیئرٹیکرز چیئرٹیکر بنے تو ہمیں اعتراض ہوگا۔بدین میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ آج روٹی، کپڑا اور مکان کا دعویٰ پورا کرنا ہے۔ معاشی حالات میں ذوالفقار علی بھٹو کا منشور وقت کی ضرورت ہے اور پی پی پی کو ایک بار پھر اس ملک کے عوام کی خدمت کا موقع ملے گا۔ان کا کہنا تھا کہ میں یہ دعویٰ سے نہیں کہہ سکتا کہ ہم ملک کے تمام مسائل راتوں رات حل کریں گے مگر وعدہ کرسکتا ہوں کہ اگر پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت بنتی ہے تو عوام کی حکومت ہوگی اور پسماندہ طبقات، مزدوروں اور محنت کشوں کی حکومت ہوگی۔ جب عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) سے مذاکرات ہوتے ہیں تو بات ہوتی ہے عوام کو قربانی دینے کا وقت آگیا ہے لیکن اب پاکستان کے عوام کا حق ہے کہ قربانی دینے کے بجائے پوچھے کہ ہمارے لیے پاکستان کیا کر رہا ہے، ہمارے لیے حکومت پاکستان کیا کر رہی ہے۔ چیئرمین پی پی پی نے اتحادی حکومت کے حوالے سے سوال پر کہا کہ میں الزام تراشی کے بجائے مسائل کا حل چاہتا ہوں، انہوں نے کہا کہ اگر عدم اعتماد کے بجائے الیکشن میں جانا تھا تو پی ڈی ایم ہمارا ساتھ نہ دیتی، میرا خیال ہے پی ڈی ایم ماضی کے بجائے آگے دیکھے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ اس وقت تاریخی مہنگائی ہے، نفرت، الزام تراشی کے بجائے آگے بڑھنا ہو گا، انہوں نے کہا کہ 90 دن میں الیکشن، سی ای سی اور عوام کے حکم کا پابند ہوں۔پاکستان کے عوام نے ہر کسی کا اقتدار دیکھا ہے، تین تین دفعہ کسی ایک جماعت کو ، میری جماعت سے بھی تین دفعہ موقع ملا ہے تو اب پاکستان کے عوام الزام تراشی، تقسیم اور نفرت کی سیاسی کے بجائے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں پاکستان کے عوام کے ان مسائل کا حل ایک نوجوان قیادت نکال سکتی ہے۔سابق صدر آصف زرداری کے بیان پر پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ پی پی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں تمام قانونی ماہرین نے بتایا کہ آئین کے مطابق 90 روز میں انتخابات ہونے چاہیے۔گھر کے معاملات پر میں صدر زرداری کی باتوں پر پابند ہوں۔ جہاں تک سیاسی باتیں ہیں، آئین کی بات ہے اور جہاں تک پارٹی پالیسی کی بات ہے تو مجھے اپنے کارکنوں اور پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے فیصلوں کا پابند ہوں۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ میں لاہور جا رہا ہوں اور وہاں پارٹی کا اگلا اجلاس ہوگا ، اگر کسی کی کوئی اور رائے ہے تو وہ میرے سامنے رکھ سکتا ہے۔بلاول بھٹو زرداری ن ے ایک سوال پر کہا کہ بجلی کی قیمت نیچے لے آیا جاسکتا ہے، اگر ڈالر کا ریٹ کم کیا جاسکتا ہے، پیٹرول کی قیمت کم کی جاسکتی ہے، اگر پاکستان کے عوام کے مسائل ختم کیے جاسکتے ہیں تو پھر ہمیں اور پاکستان کے پورے عوام کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا نگران حکومت اپنا جادو کرے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ میرے خیال میں معاشی بحران میں اتنے مسئلے ہیں کہ اس کا حل جلدی نہیں نکلنے والا ہے، پاکستان کے منتخب نمائندے ان مسائل کا حل نکال سکتے ہیں، تمام مسائل کا حل جمہوریت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت پر ہمارا کوئی اعتراض نہیں ہے، نئی پالیسیاں متعارف نہیں کرسکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ نگران حکومت پر اعتراض نہیں ہے لیکن یہ کیئر ٹیکرز رہیں چیئر ٹیکر نہ بنیں، چیئر ٹیکرز بنتے ہیں تو پھر ہمارا اعتراض ہوگا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر ڈنڈے سے بجلی، ڈالر، پٹرول کی قیمت کم ہو سکتی ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہو گا، نگران حکومت نہیں عوام کے منتخب نمائندے ہی مسائل حل کر سکتے ہیں ۔