سیوئیرآف لاہور

 آواز خلق

   فاطمہ ردا غوری

”فتح “کے معنی ہیں کامیاب ہونا ،ظفریاب ہونا ، جیتنا ، غالب آجانا اور یہ تمام کیفیات تفاخر و سربلندی اور سرشاری کے ساتھ منسلک ہیں یہی وجہ ہے کہ ماہ ستمبر کامیابی و کامرانی کے اعتبار سے فتوحات سے بھرپور ہے یہ مہینہ اور اسکی چند درج ذیل تاریخیںہمارے ازلی دشمن بھارت کے سیاہ چہرے پر ایسا گونج دار تھپڑ ہےں جس کی گونج آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہے اور تقویت پہنچا رہی ہے !!!
 ۶ ستمبر ۵۶۹۱یوم دفاع عسکری اور قومی یکجہتی کے اعتبار سے تاریخ عالم میں ناقابل فراموش دن ہے اس دن نہ صرف پاک فوج بلکہ جذبہ حب الوطنی سے سرشار غیور عوام نے بھی اپنی غیر معمولی جرات و بہادری ، بے مثال جذبہ قربانی اور ہمت و حوصلے سے ثابت کیا تھا کہ 
      باطل سے ڈرنے والے اے آسماں نہیں ہم 
       سو بار کر چکا ہے تو امتحاں ہمارا      
اسکے بعد ۷ ستمبر یوم فضائیہ کے طور پر تفاخر کے ساتھ منایا جاتا ہے اس دن ہمارے بہادر جوانوں نے آسمانوں کو تسخیر کرتے ہوئے ہوئے اپنی بہادری ، منصوبہ بندی کے عملی نمونے پیش کیے اور ثابت کیا کہ 
     پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں 
     کرگس کا جہاں اور ہے شاہیں کا جہاں اور 
 جہاں پاک فضائیہ نے آسمان پر اپنی طاقت سے حاکمیت قائم کی وہیںگہرے نیلے پانیوں میں بھی بہادر نوجوانوں کی جانب سے طاقت اور بہادری کا لوہا منوایا گیا یہی وجہ ہے کہ ۸ ستمبر یوم پاک بحریہ بھی ظفر یابی کی علامت سمجھا جاتا ہے کہ زمین و آسمان کو تسخیر کرنے والوں نے سمندروں کے سینے چیرکر ثابت کر دیا ہے کہ
     ہو حلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم 
     رزم حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن 
 مقام فخر ہے کہ جب کئی گنا بڑے ملک نے ،کہیں زیادہ لشکر اور دفاعی وسائل کے ساتھ اپنے چھوٹے سے لیکن ہمت و قوت اور عزم و حوصلہ میں بہت بڑے پڑوسی ملک پر بنا کسی اعلان کے ہمیشگی بزدل دشمن کی طرح رات کے اندھیرے میںحملہ کیا اسکا خیال تھا کہ پاکستانی قوم سو رہی ہو گی لیکن اسے اندازہ نہیں تھا کہ اسکے فوجی جوانوں کے بھیس میں چھپے گیدڑوں کو پوری رات بی آر بی کے کنارے روکنے کے لئے ایک شیر میجر عزیز بھٹی ہی کافی ھے علاوہ ازیں جس سمت سے بھی بھارتی افواج نے پیش رفت کی ناپاک جسارت کی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وفادار فرزندوں نے ایسی خبر لی کہ آج تک ہمارے ازلی دشمن نے کھل کردوبارہ ایسی جسارت نہیں کی ہاں البتہ گیدرڑ بھبکیوں کا سلسلہ تواتر سے جاری ہے بزدلی کی انتہا یہ کہ خود ہی حملہ کیا اور پھر خود ہی اقوام متحدہ کی جنرل کونسل میں جا کر جان کی ایمان کی بھیک بھی مانگ لی 
6 ستمبر ہمیں ان غازیوں کی یاد دلاتا ہے کہ جب بھارتی فوج نے پاک فوج کو چیلنج کیا کہ ہم صبح سویرے لاہور جمخانہ میں آ کر چائے پیئں گے تو ہمارے نوجوانوں نے انہیں چائے سے پہلے خون کے گھونٹ پلا کر ناکام و نامراد لوٹا دیا 
       یہ غازی یہ تیرے پراسرار بندے
       جنہیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی
       دونیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
        سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
        شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن
         نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی
لاہور باٹا پور میں بیٹل آف باٹا پور کے زیر اہتمام اور بالخصوص پاک فوج کی 16 پنجاب رجمنٹ کے زیر اہتمام شہداءقبرستان لاہور کینٹ غازیان ڈوگرائی میں تقاریب منعقد ہوئیں جن میں پاک فوج کے سابق افسران اور سول سوسائٹی نے شرکت کی آرمی کے چاک و چوبند دستے نے6ستمبر کے شہداءو غازیوں کو سلامی پیش کی تو روح سرشار ہو گئی غازیان ڈوگرائی کی یادگار تقریب میں شہدا ءکی یاد میں تعمیر شدہ یادگار پر پھول چڑھائے گئے ستمبر 1965 کی جنگ کی بات کی جائے تو بلاشبہ یہ واحد بٹالین تھیں جس نے دشمن کا مقابلہ کیا اور دشمن کو عبرت ناک شکست دی رجمنٹ کے 106 جوان شہید اور 140 شدید زخمی ہوئے مجموعی طور پر 55 فیصد سے زیادہ قربانی اس یونٹ نے دی اور ثابت کیا کہ ہمارا خون سستا ہے لیکن پاک سرزمین قیمتی ہے جنگ ستمبر میں اس وقت اس رجمنٹ کو ایوب خان نے '' سیوئیرآف لاہور" کا نام دیا اسی تناظر میں پنجاب اسمبلی میں اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے چھ ستمبر کوہی منعقدہ اجلاس میںقرار دار پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا قرار داد کے متن میں کہا گیا کہ ایوان چھ ستمبر 1965 کی جنگ میں افواج پاکستان کے قربانی دینے والے جوانوں اور افسران کو خراج تحسین پیش کرتا ہے 1965 کی جنگ میں بری بحری اور فضائی افواج نے پاکستان کے دفاع کے لئے شاندار کردار ادا کیا آئندہ بھی اگر ملک پاکستان کو کوئی ضرورت پڑی تو افواج پاکستان کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اور عوام بھی ان کے شانہ بشبانہ کھڑی ہو گی 
جذبہ شہادت اور شوق جہاد سے سرشار پاک سرزمین کی پاک افواج نے ماہ ستمبر میں جرات اور ہمت کی وہ تاریخ رقم کر دی کہ رہتی دنیا تک اس کی مثال دی جائے گیافواج پاکستان نے اپنے دفاع کی خاطر نہ دن دیکھا نہ رات نہ دشمن کی تعداد اور نہ ہی اس کے پاس موجود گولہ بارود دیکھا اگر دیکھی تو فقط اپنے پاک وطن کی عزت و تکریم اور بقاو سا لمیت دیکھی اس کئی دن کی مسلسل جنگ نے ثابت کیا کہ جنگ ہتھیاروں سے نہیں بلکہ جذبوں سے لڑی جاتی ہے جنگ میں اہمیت بندوق کی نہیں بندوق چلانے والے کے حوصلے کی ہوتی ہے جنگ میں تعداد معنی نہیں رکھتی بلکہ منصوبہ بندی اور جنگی مہارت اہم ہوتی ہے ستارہ جرات، نشان حیدر اور ستارہ امتیاز کا ذکر ہو تو آج بھی ہم اپنے شہداءکی عظمت کو سلام پیش کرتے ہیں کیونکہ وہ قوم
 جو اپنے محسنوں کو یاد نہیں رکھتی وہ نیست و نابود ہو جاتی ہے آخر میں اپنے ازلی دشمن بھارت سے یہی کہنا ہے کہ اگر کبھی دوبارہ ہذیمت اٹھانے اور قعرمذلت میں دھکیلنے جانے کا شوق پھر سے سراٹھائے تو پاک افواج کے ساتھ ساتھ پاکستانی عوام کو ہر دم چاک و چوبند اور ہمت و حوصلے کے ساتھ پائیں گے !!!

ای پیپر دی نیشن