سید ہجویر تصوف سیمینار

Sep 10, 2024

قاضی عبدالرئوف معینی

فیض عالم 
قاضی عبدالرﺅف معینی
فیملی میڈیسن ایجوکیشن سینٹر شعبہ طب سے منسلک افراد کی ایک معروف تنظیم ہے،اس کے بانی ڈاکٹر شاہد شہاب ایک علمی ،روحانی اور ادبی شخصیت ہیں۔فیملی فزیشنزکے لیے تعلیم کے حوالے سے یہ فورم گزشتہ دو دہائیوں سے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔طبی علوم کو عام کرنے کے ساتھ ساتھ اس فورم سے اہم سیمینارز کا انعقادبھی کیا جاتا ہے۔عظیم صوفی بزرگ، مبلغ اسلام اور روحانی دانشورحضرت سید مخدوم ابو الحسن علی بن عثمان ہجویری رحمتہ اللہ علیہ کے سالانہ عرس مبارک پر پنجاب میڈیکل ایسوسی ایشن کے تعاون سے ڈاکٹر شاہد شہاب اور ڈاکٹر ارشد ہمایوں نے پی ایم ہاﺅس میں ایک عظیم الشان سیمینار کا انعقاد کیا۔معروف ماہر امراض چشم ڈاکٹر صاحبزاد محمد صادق نے تلاوت کلام پاک اور جناب محمدایاز صاحب نے نعت رسول کریم پیش کی ۔ڈاکٹر شاہد شہاب نے سیمینار کے اغراض و مقاصد بیان فرمائے۔دین متین کی ترویج و اشاعت کے ساتھ معاشرہ میں برادشت اور رواداری کے کلچر کے فروغ میں صوفیائے کرام کی خدمات کے حوالے سے گفتگو فرمائی ۔معروف روحانی شخصیت حضرت پروفیسرخواجہ محمد عمر رحمتہ اللہ علیہ کی تصوف کی مایہ ناز تصنیف” انقلاب الحقیقت “ سے ایک واقعہ بیان کیا کہ جب دوسر ے مسئلک کے عالم دین حضرت صاحب سے ملاقات کے لیے تشریف لائے تو آپ نے اپنے ذکر کے معمولات کا ناغہ کیا اور ان معزز عالم دین کا درس قرآن سننے کو ترجیح دی۔داکٹر صاحب نے حضرت ابو الحسن خرقانی رحمتہ اللہ علیہ کے مزار مبارک کے مرکزی دراوزہ کی پیشانی پر نقش ایک فارسی شعر کا ترجمہ بھی بیان کیا کہ یہاں پر آنے والوں سے ان کا مذہب نہ پوچھو بلکہ ان کو کھانا پیش کرو۔صوفیائے کرام کی یہ تعلیمات دور حاضر کے معاشرتی مسائل کا حل لیے ہوئے ہیں۔جن پر عمل کر کے معاشرہ سے تمام برائیوں کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔راقم سطور کو حضور فیض عالم کے حیات پاک ،تعلیمات اور آپ کی شہرہ آفاق تصنیف” کشف المحجوب “ کے حوالے سے گفتگو کرنے کا شرف حاصل ہوا۔اوپن فورم میں حاضرین محفل نے تصوف کے حوالے سے اپنے مشاہدات ، تجربات اور آراءکا اظہار کیا۔تمام حاضرین کے رائے تھی کہ اسلام کی تعلیمات کے فروغ میں صوفیائے کرام اور مشائخ عظام کا کردار ایک حقیقت ہے۔صوفیاءکی تعلیمات زندگی کے ہر شعبہ میں راہنمائی کر رہی ہیں۔عدم برداشت، تعصب ، فرقہ واریت جیسی معاشرتی برائیوںنے امن اور بھائی چارے کوتباہ و برباد کر دیا ہے۔بین المسالک ہم آہنگی اور بین المذاہب مکالمہ کے فروغ اور انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے کشف المحجوب میں بیان کیے گئے نسخے تیر بہدف ہیں ۔دور حاضر میں صوفیاءکرام کی تعلیمات کو عام کرنے اور اس طرح کے پروگرام منعقد کرنے کی ضرورت ہے ۔ تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر محمود جاید صاحب نے مختصر بیان فرمایا اور دعا کی۔سید ہجویر رحمتہ اللہ علیہ تفسیر ، حدیث ، فقہ ، عربی و فارسی زبان و ادب، منطق ، کلام ، فلسفہ ،تاریخ تصوف اور دیگر علوم میں ماہر تھے ۔آپ روحانیت کے کمال درجہ پرفا ئز تھے۔ فارسی زبان میں لکھی گئی ”کشف المحجوب “ وہ عظیم شاہکار ہے جسے تصوف میں ٹیکسٹ بک کا درجہ حاصل ہے ۔ہر زمانہ کے اہل علم اور ارباب طریقت و حقیقت نے اس کتاب کی عظمت و حقیقت کا اعراف کیا ہے۔اس محققانہ تصنیف میں شخصیت سازی اور کردار سازی کا خاص خیال رکھا گیا ہے ۔فرماتے ہیں ” درویش کو چاہیے کہ بیداری کے عالم میں مراقبہ کی صورت میں سر جھکا کر چلے ۔اپنے سامنے کے سوا ادھر اھر نہ دیکھے ۔اگر کوئی شخص سامنے آجائے تو اپنے آپ کو اس سے بچانے کے لیے کپڑے نہ سمیٹے کیونکہ تمام مسلمان پاک ہیں ۔( اگر ایسا کرے ) یہ بات خود بینی اور رعونت پردلالت کرتی ہے۔“ایک اور مقام پر لکھا کہ ” بھوک (کم کھانے سے ) دل کو روشنی اور روح کو بالیدگی حاصل ہوتی ہے ۔پیٹ بھر کرکھانا اچھی عادت نہیں ۔“یک ہزار سال گزر گئے لیکن آج بھی” کشف الحجوب “ میں بیان کردہ زندگی گزارنے کے رہنما اصل اتنے ہی موثر ہیں۔حضور فیض عالم نے اس گنجینہء رشد و ہدایت میںفلسفہ تصوف، شریعت و طریقت کے قواعد و ضوابط، عارفانہ اسرار و رموز ،صوفیانہ فکر و نظر اور دیگر معاملات کے حوالے سے تفصیلی بحث کی۔دنیا کی تمام بڑی زبانوں میں اس کے تراجم ہوئے اور اس کے قلمی نسخے ویانا، پیرس ،برٹش میوزیم ،لینن گراڈیونیورسٹی ، انڈیا آفس لائبریری ،تاشقند پبلک لائبریری ،رائل ایشیاٹک سوسائٹی بنگال ، برلن اور دنیا بھر کے بہت سے کتب خانوں میں محفوظ ہیں۔آج ہر حساس فرد ملک عزیز کے سماجی اور معاشرتی زوال سے پریشان نظر آتا ہے۔اگرچہ مشکل ضرور ہے لیکن نا ممکن نہیں اگر حکمران، پالیسی ساز،منتظمین اور عوام اس کتاب کا مطالعہ کر لیں اور نیک نیتی کے ساتھ ان تعلیمات پر عمل کریں تو یہ معاشرہ بھی جنت نظیر بن سکتا ہے۔
حضور فیض عالم کے عرس بارک پر بہت سی تقریبات منعقد ہوئیں ۔معروف ماہر تعلیم و نصاب پروفیسر محبوب حسین صاحب کی زیر صدارت خواجہ غریب نوازہال اچھرہ میں منعقد ہونے والی تقریب بھی ایک یاد گار اور با کمال تقریب تھی۔

مزیدخبریں