اسلام آباد(خبرنگار) ایوان بالا میں اپوزیشن اور حکومتی سینیٹرز وفاقی دارلحکومت میں کنٹینرز کی بھرمار پر برس پڑے ،اپوزیش لیڈر نے کہاکہ اسلام آباد کے شہریوں کو حکومت نے محصور کردیا ہے ،سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہاکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کنٹینر کی بھر مار افسوسناک ہے۔ پینل آف چیئر کی رکن سینیٹر شیری رحمان کی زیرصدارت اجلاس منعقد ہوا ، سینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہاکہ اپوزیشن کی جانب سے تقاریر میں میری زات کے حوالے سے باتیں کی گئیں، اس قانون کی 5جماعتیں محرک ہیں ،جسمیں پیپلز پارٹی ،ایم کیوایم ،اے این پی ،باپ اور مسلم لیگ ن شامل ہے۔ قانون میں خامیوں کا پتہ وقت کے ساتھ چلے گا ،برطانیہ میں اس وقت تین قوانین اس قسم کی بنائی گئی ہیں اور اس کے تحت کڑی سزائیں ہیں اسی طرح امریکہ کے ہر ریاست میں اس طرح کے قوانین موجود ہیں۔ یہ 25لاکھ انسانوں کا شہر ہے، جب شہر میں تین سو سے چار سو کنٹینر لگا دیتی ہے تو یہ زیادتی ہے یہ نہیں ہونا چاہیے۔ اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ سیاسی کارکن کی حیثیت سے ہم سمجھتے ہیں کہ اس قسم کے فسطائی قوانین جمہوریت کیلئے فائدہ مند نہیں ہیں، جب قانون میں اتنی سخت سزائیں رکھ دی جائیں جو کہ قانون میں بڑی بڑی جرائم کیلئے بھی نہ ہوں تو لگتا ہے کہ یہ قانون پی ٹی آئی کیلئے بنایا گیا ہے ۔ کل اسلام آباد کے شہریوں کو محصور کردیا گیا تھا۔انہوں نے کہاکہ حکومت جرات کرے اور خیبر پختونخوا میں جلسہ کریں ہم مکمل تعائون کریں گے ، 8ستمبر کوعوام نے پی ٹی آئی کے جلسے میں لاکھوں کی تعداد میں شرکت کرکے اپنی جمہوری اور آئینی ذمہ داری کو پورا کیا جس پر میں انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں، ہم فارم 47کے زریعے نہیں آئے ہیں ہم ایک مشترکہ قرارداد بناتے ہیں کہ 2018اور 2023کے انتخابات کے حوالے سے کمیشن بنایا جائے ۔ موجودہ حکومت کو وھیل چیئر پر بٹھا کر لایا گیا ہے۔ حکومت کے تمام وسائل بانی پی ٹی آئی کو قید میں رکھنے پر خرچ ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کو ایسے قوانین بنانے سے گریز کرنا چاہیے جو کل ان کے گلے بھی پڑ سکتا ہے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ وفاقی دارلحکومت کے شہریوں کو دفاتر ،سکول اور ہسپتالوں تک پہنچنے کیلئے ہیلی کاپڑ کا بندوبست کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ پورے شہر میں آج بھی کنٹینر لگے ہوئے ہیں اور تمام راستے بند ہیں۔ سوموار کو سینیٹر افنان اللہ خان نے سول سرونٹ ایکٹ میں مذید ترمیم کا بل پیش بیوروکریٹ کی دوہری شہریت کو ختم کرنے کے حوالے سے بل پیش کیا ، بیوروکریسی کیلئے بھی ممانعت ہونی چاہیے ۔حکومت کی جانب سے بل کی مخالفت نہ کرنے پر پریزائیڈنگ آفیسر نے بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ ایوان بالا میں آرٹیفیشیل انٹیلی جنس ریگولیشن بل پیش کردیا گیا ،بل سینیٹر افنان اللہ خان نے پیش کیا پریزائڈنگ آفیسر نے بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا ۔ایوان بال میں پی ٹی آئی کے سینیٹر علامہ ناصر عباس نے کہا ہے کہ وفاقی دارلحکومت کو کنٹینرز سے بند کرنا کہاں کا انصاف ہے کیا اس شہر میں جنگل کا قانون لاگو ہے ۔پی ٹی آئی کو 9مئی کے بعد سے ایک جلسے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے کیا یہ زیادتی نہیں ہے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کہتے ہیں کہ ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ ایوان بالا میں جے یوآئی کے سینیٹر کامران مرتضی نے وفاقی دارلحکومت کی بندش سے عوام کو پہنچنے والے مشکلات پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ ایوان بالامیں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اگر ملک میں ٹیکسیشن اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی جائیں اور حکومتی اداروں کی نجکاری کی جائے تو ہمیں مستقبل میں آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑے گا ۔ سینیٹر ذیشان خانزادہ نے تحریک پیش کرتے ہوئے کہاکہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن ہورہی ہے ہمیں بتایا جائے کہ اس ڈیجیٹلائزیشن میں ٹیکس پیئر کو کیا فائدہ ہوگا اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہاکہ گذشتہ مہینے بھی ٹیکس کم جمع ہوا تھا اس کوکیسے پورا کیا جائے گا ۔ پر وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہاکہ اس ایوان کو ملک کی معاشی کی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی طور پر اگاہ کرونگا ، اس وقت ملک میں دو ماہ کیلئے درآمدات کے ذخائر موجود ہیں ملک میں ترسیلات زر میں اضافہ ہورہا ہے ۔ جب ہمارے خرچے کم ہونگے تو مسائل کم ہونگے ۔یہ نہیں کہنا ہے کہ ہم ٹیکس نہیں دیں گے اس طرح یہ ملک نہیں چل سکتا ہے۔ حکومتی اداروں کی نجکاری میںکامیاب ہوگئے تو ہمیں مستقبل میں آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔ایوان بال میں ایرانی حکومت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کا معاملہ متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا ۔ سینیٹر ایمل ولی خان نے کہاکہ پختونخوا اس وقت دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور ادھے سے زیادہ پختونخوا میں ایسے حالات ہیں کہ اندھیرا ہوتے ہی پولیس غائب ہوجاتی ہے اور دہشت گرد کنٹرول سنبھال لیتے ہیں اور حالات اس قدر پیچیدہ ہوچکے ہیں کہ لکی مروت میں پولیس نے احتجاج کے دوران فوج کو علاقے سے نکالنے کا مطالبہ کیا جس صوبے میں آئی پی پیز کی ایک یونٹ بجلی نہیں بن رہی ہے اس صوبے کے عوام آئی پی پیز کی مہنگی بجلی کے بل کیوں ادا کر رہے ہیں ۔انہوںنے مطالبہ کیا کہ خیبر پختونخو ا کے عوام کے بلز سے آئی پی پیز کی رقم ختم کی جائے وگرنہ ہم اس حوالے سے صوبے میں ایک تحریک چلائیں گے اس موقع پر پریزائیڈنگ آفیسر سینیٹر شیری رحمن نے بجلی بلوں کا معاملہ متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیابعدازاں اجلاس آج سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیاگیا ۔ سینیٹ مین جادو ٹونے کی روک تھام سے متعلق بل پیش ، صدر وزیر اعظم سمیت پبلک آفس ہولڈرز کی کم از کم تعلیم گریجویشن ہونے کا آئینی ترمیمی بل بھی پیش، 5 بلوں کی منظوری موخرکر دی گئی ۔