فصلوں کی قیمتوں میںکمی کے باعث کاشتکاروں کوبھاری نقصان اٹھانا پڑا:ماہرین 

لاہور( کامرس رپورٹر) رواں مالی سال زرعی سیکٹر کو پیداواری لاگت میں غیرمعمولی اضافے اور فصلوں کی قیمتوں میں انتہائی کمی کے باعث مجموعی طور پر  ایک ہزار ارب روپے تک کے نقصان پہنچا ہے۔ زرعی ماہرین نے کہا ہے کہ رواں سال پیداواری لاگت میں غیرمعمولی اضافے اور فصلوں کی قیمتوں میں انتہائی کمی کے دوہرے منفی اثرات کے باعث مالی نقصانات سے کاشتکار بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔جس کے باعث کاشتکاروں کو اس سال اپریل کے مہینے سے پے در پے مختلف اجناس سے آمدنی میں ریکارڈ کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس سے ملک کے 90 فیصد کاشتکاروں کے لیے زراعت اقتصادی طور پر ناقابل عمل پیشہ بن کر رہ گیا ہے۔ حالیہ برسوں میں، کاشتکار برادری آسمان کو چھوتی ہوئی پیداواری لاگت اور انتہائی کم منافع کے درمیان دب گئی ہے۔ایک جائزے کے مطابق، کسانوں کو اپریل 2024 سے پچھلے سال کے نرخوں کے مقابلے میں 53 فیصد تک کمی کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کاشتکاروں کی مختلف تنظیموں کے نمائندوں نے دعویٰ کیا کہ اس عرصے کے دوران  مختلف فصلوں کی قیمتوں میں گراوٹ کے باعث انکے مجموعی طور پر  نقصانات ایک ہزار ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔زرعی مداخل جیسے، کھاد، بجلی، ڈیزل، لیبر، زرعی ادویات سمیت مختلف اشیا کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے کاشتکاری کو ناقابل عمل بنا دیا ہے، خاص طور پر چھوٹے زمیندارجو کل 8.3 ملین کاشتکار برادری میں سے تقریباً 7.47 ملین یعنی 90 فیصد کے قریب  بنتے ہیں سب سے ذیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ کپاس کے کاشتکاروں کو گزشتہ سیزن میں نمایاں نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ای پیپر دی نیشن