پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کی گرفتاری سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے اجازت لی گئی، اسپیکر نے پارلیمنٹ احاطہ سے کسی بھی رکن کی گرفتاری سے منع کیا، ذرائع قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ پولیس نے ریاست مخالف تقریر کرنے پر درج مقدمات کی کاپی بھی اسپیکر آفس کو فراہم کیں۔ذرائع قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ نے پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کی گرفتاری سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی کو اطلاع دی گئی تھی، پولیس نے بھی اراکین کی گرفتاری سے قبل آگاہ کیا تھا۔ ذرائع قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے قاعدہ 103 کے تحت رکن کی گرفتاری پر اسپیکر قومی اسمبلی کو آگاہ کرنا لازمی ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ احاطے سے کسی بھی رکن کو گرفتار کرنے سے منع کیا جبکہ اسلام آباد پولیس نے گرفتار اراکین کے خلاف ایف آئی آر کی کاپی اسپیکر ایاز صادق کو بھجوائی ہے۔ ذرائع اسپیکر قومی اسمبلی آفس نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر کو ریاست مخالف تقریر کرنے پر درج مقدمات سے متعلق آگاہ کیا گیا جبکہ اراکین پر تھانہ سنگجانی میں جلسے کے ایس او پیز کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔ دوسری جانب گرفتار پی ٹی آئی رہنماؤں کو ریمانڈ کے لیے آج ضلعی عدالتوں میں پیش کیا جائے گا، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے باہر ایف سی اور پولیس کی نفری تعینات ہے جبکہ گرفتار رہنماؤں میں بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت سمیت دیگر شامل ہیں۔ اس سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ارکان کی گرفتاری پر فوری طور پر نوٹس لینے سے گریز کیا، اسپیکر کو وزیراعظم شہباز شریف کے عشائیے کے دوران گرفتاریوں سے آگاہ کیا گیا۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے بھی اسپیکر قومی اسمبلی سے رابطہ کیا اور کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا تاہم اسپیکر نے انہیں کوئی یقین دہانی نہیں کروائی۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود تمام پی ٹی آئی رہنماوں کو رات گئے حراست میں لے لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق شیخ وقاص اکرم، زین قریشی، نسیم الرحمان، عامر ڈوگر، سید شاہ احد، شاہد خٹک، یوسف خٹک، لطیف چترالی گرفتار، صاحبزادہ حامد رضا کو بھی پارلیمنٹ ہاؤس سے حراست میں لے لیا گیا۔ بیرسٹر گوہر، شیرافضل مروت اور شعیب شاہین کے بعد ایم این اے زبیر خان کو بھی گرفتارکرلیا گیا تھا جبکہ شعیب شاہین کو ان کے دفتر سے حراست میں لیا گیا۔ ساتھ ہی عمر ایوب اور زرتاج گل پولیس کو چکمہ دے کر نکل گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق یہ گرفتاریاں گزشتہ روز جلسے میں قانون کی خلاف ورزی اور دیگر الزامات کے تحت کی گئیں۔