پاکستان کے گجرات سے تعلق رکھنے والے 25 سالہ محمد حمزہ گذشتہ سال ایک صفائی والے کے طور پر کام کرنے اور اپنے خاندان کا قرض چکانے کے لیے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) پہنچے۔ ویزا کی پیچیدگیوں کی وجہ سے ملازمت سے محروم ہو جانے کے بعد وہ تین ماہ تک بے گھر رہنے پر مجبور تھے۔ البتہ اب انہیں دبئی ایئرپورٹ پر ملازمت مل گئی ہے اور متحدہ عرب امارات کی ایمنسٹی سکیم کے تحت ان کے ویزے کا جرمانہ معاف کر دیا گیا ہے۔توقع ہے کہ دنیا کے طول و عرض سے ہزاروں افراد متحدہ عرب امارات کی دو ماہ کی ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھائیں گے جو یکم ستمبر سے 31 اکتوبر تک رہے گی۔ یہ پروگرام ویزا کی خلاف ورزی کرنے والوں کو جن میں سے زیادہ تر لوگ جنوبی ایشیا سے ہیں، یا تو اپنی حیثیت کو باقاعدہ بنانے یا جرمانے کے بغیر واپس چلے جانے کی اجازت دیتا ہے۔ایمنسٹی کا مقصد غیر دستاویزی رہائشیوں کی تعداد کم کرنا، سماجی استحکام کو بہتر اور تعمیل کو یقینی بنانا ہے۔ حمزہ جیسے لوگوں کے لیے یہ قانونی حیثیت اور بہتر ملازمتیں حاصل کر کے ان کی زندگیوں کی تعمیرِ نو کا ایک نیا موقع فراہم کرتی ہے۔انہوں نے اتوار کو دبئی سے عرب نیوز کو فون پر بتایا، "میں اس سکیم سے مستفید ہونے والے اولین لوگوں میں سے ایک تھا۔ معافی کے بارے میں جاننے کے بعد میں ایک مقررہ مرکز پر گیا اور انہوں نے فوری طور پر نوکری کا بندوبست اور میرے جرمانے معاف کر کے میری مدد کی۔"لیکن حمزہ واحد فرد نہیں تھے جنہوں نے متحدہ عرب امارات کی حکومت کے اقدام سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔18 مئی 2023 کو اماراتی پرچم لہرا رہا ہے جبکہ دبئی میں دبئی کریک کے قریب لوگ کشتی سے سفر کر رہے ہیں۔ (اے ایف پی/فائل)سکیم کے ایک اور استفادہ یافتہ نارووال سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ الیکٹریشن جنہوں نے محمد ارسلان کا فرضی نام استعمال کیا، نے بتایا کہ وہ اپنے کام کی حیثیت کو قانونی شکل دینے کے بعد بہتر آمدنی حاصل کرنے کے لیے پر امید تھے انہوں نے کہا، "میں وزٹ ویزا پر آیا تھا اور مناسب دستاویزات کے بغیر کام کیا جس سے میری کمائی محدود ہو گئی۔ اب چند کمپنیوں کی طرف سے ورک ویزا اور نوکری کی پیشکش کے ساتھ میں قانونی طور پر زیادہ پیسے کمانے کے بارے میں پر امید ہوں۔ اس سے میرے لیے بغیر کسی خوف کے کام کرنا اور مزید رقم گھر بھیجنا ممکن ہو گا۔متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفارتی مشن نے ہفتے کے روز دفاتر کھول کر اپنی قونصلر خدمات میں توسیع کر دی ہے۔ دفتر کے حکام نےکہا ہے کہ یہ توسیع ان لوگوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوئی ہے جن کی سفری دستاویزات زائد المیعاد یا گم ہو چکی ہیں اور یہ معافی کی مدت سے مکمل استفادہ کر سکیں گے۔سفیر فیصل نیاز ترمذی نے عرب نیوز کو بتایا کہ متحدہ عرب امارات میں موجد پاکستانی کمیونٹی نے ایمنسٹی سکیم کا مثبت جواب دیا تھا اور کہا، "اماراتی حکومت کی اعلان کردہ ایمنسٹی سکیم امارات میں پاکستانی شہریوں کے لیے ایک اہم موقع ہے جنہوں نے اپنے ویزے سے زائد قیام کیا ہے یا انہیں رہائش کے دیگر مسائل کا سامنا ہے کہ وہ بغیر کسی جرمانے کے اپنی حیثیت کو باقاعدہ بنائیں۔انہوں نے کہا، اس اقدام سے متحدہ عرب امارات کی قیادت نے رہائشی چیلنجز کو عزت و وقار سے حل کرنے کا قانونی راستہ فراہم کیا ہے جس سے ان کی غیر ملکی کمیونٹی کی حمایت کے عزم کی عکاسی ہوتی ہے۔انہوں نے مزید کہا، "پاکستان کا سفارت خانہ ساتھی پاکستانیوں پر زور دیتا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات کی حکومت کے فراہم کردہ اس غیر معمولی موقع سے فائدہ اٹھائیں۔ترمذی نے کہا، ایمنسٹی سکیم مقامی قوانین کی تعمیل کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔سفیر نے کہا، "کئی افراد کو قانونی سہارا دے کر یہ اسکیم نہ صرف ذاتی اور قانونی تجدید کا ایک نادر موقع فراہم کرتی ہے بلکہ یہ متحدہ عرب امارات کی قیادت کے تارکینِ وطن سے ہمدردانہ سلوک کرنے اور انہیں عزت کے ساتھ رہنے کے لیے ایک خوشگوار ماحول فراہم کرنے کے عزم کو بھی نمایاں کرتی ہے۔انہوں نے مزید کہاا، "یہ فراخدلانہ موقع فراہم کرنے پر ہم متحدہ عرب امارات کی حکومت کے بے حد مشکور ہیں۔ترمذی نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے ایمنسٹی سکیم کے لیے متعدد مقامات پر سہولت مراکز قائم کیے ہیں جہاں پاکستانی اپنے مسائل کے حل کے لیے براہِ راست جا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا، "اگر بعض پاکستانیوں کو پاسپورٹ یا آؤٹ پاس سے متعلق مسائل درپیش ہیں تو وہ مشن سے رابطہ کر سکتے ہیں۔" نیز انہوں نے کہا، سفارت خانے اور قونصل خانوں میں پاکستانی ٹیمیں کمیونٹی کے اراکین کی مدد کے لیے مقررہ مراکز کا دورہ بھی کر رہی ہیں۔