137ویں کورکمانڈرزکانفرنس کا پیغام

Apr 11, 2011

کرنل (ر) اکرام اللہ
چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی صدارت میں پاکستان کی فوجی قیادت کا ماہانہ اجلاس جی ایچ کیو راولپنڈی میں دستور اور روایت کے مطابق منعقد ہوا۔ اس کانفرنس کے 137ویں اجلاس میں جو فوج کے پیشہ ورانہ ایشوز کا جائزہ لینے اور موجودہ حالات کے وسیع تر تناظر میں قومی سلامتی کے علاوہ وطن عزیز کو درپیش دیگر اندرونی وبیرونی چیلنجز کا جائزہ لیتا ہے۔
آج پاکستان کی عسکری قیادت عددی لحاظ سے کئی گنا زیادہ بری بحری اور فضائی طاقت رکھنے کے علاوہ نہ صرف بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بھارتی جارحیت کو دندان شکن جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے بلکہ دنیا کی بڑی سے بڑی سپر طاقتیں افغانستان کی دلدل سے محفوظ پسپائی کےلئے پاکستان آرمی کے تعاون اور امداد کے محتاج ہیں۔ ایک وہ وقت تھا کہ واشنگٹن سے امریکی وزیر خارجہ کی ایک ٹیلی فون کال پر ہم سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ پینٹا گون اور وائٹ ہاﺅس کے ہر حکم پر پلکیں بچھانے کو تیار تھے اور آج 137ویں کور کمانڈرز کانفرنس میں حال ہی میں امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور وائٹ ہاﺅس کی طرف سے پاکستان کے بارے میں جن الزامات کا دو روز پہلے باضابطہ سرکاری اعلان کیا گیا تھا پاکستان کی عسکری قیادت نے ان تمام بے بنیاد الزامات کو کھلے الفاظ میں اور اتنی بلند آوازمیں رد کر دیا ہے تاکہ پوری سیاسی اور عسکری انٹرنیشنل برادری پاکستان کے جواب کو سن سکے ۔اس کے ساتھ ہی افغانستان کے امریکی اور نیٹو کمانڈروں کو بھی پاکستانی پوزیشن کی وضاحت کر دی گئی اور ساتھ امریکہ کی سنٹرل کمانڈ جو ہمارے خطہ کے جغرافیائی حدود کی امریکن نگران ہے یہ پیغام واضح کر دیا گیا کہ پاکستان آرمی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تمام دفاعی اور سکیورٹی امور کی حکومت پاکستان کے سامنے ذمہ دار ہے اور یہ بھی وضاحت اجلاس کے پیغام میں پنہاں ہے کہ افواج پاکستان کو پینٹاگون اور امریکن سنٹرل کمانڈ کے تابع ایک فوجی دستہ تصور نہ کیا جائے۔
ایسا لگتا ہے کہ 137ویں کور کمانڈرز کانفرنس کے شرکاءنے غالباً محسوس کیا اور یہ میرا ذاتی سو فیصد پرسنل گمان ہے کہ اس بارے میں واشنگٹن میں کچھ خدشات اور غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں جو شاید اس اجلاس کے بعد جاری ہونے والے آئی ایس پی آر کے بیان سے دور نہ ہو سکیں اس لئے ضروری سمجھا گیا کہ پاکستان کی عسکری قیادت کا ایک ذمہ دار نمائندہ بنفس نفیس واشنگٹن حاضری دے کر پینٹاگون سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور وائٹ ہاﺅس کے گونا گوں تحفظات کو ایک بااصول اتحادی ہونے کے ناطے دور کرنے اور وضاحت مہیا کرنے میں برابری کی سطح پر کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کیا جائے مثال کے طور پر ریمنڈ ڈیوس کے مقدمہ قتل کے بارے میں عدالت کا فیصلہ اور اس کیس کے بارے میں اہل پاکستان اور پاکستان کی سکیورٹی کے اداروں کے تحفظات سے امریکہ کو آگاہ کرنا ڈرون حملوں کے بارے میں دہشت گردی کے خلا ف جنگ پر ان حملوں کے منفی اثرات کا سنجیدگی سے جائزہ اور سب سے آخر دہشت گردی کے خلا ف جنگ کو بطور اتحادی کامیابی سے ہمکنار کرنے کےلئے تمام اتحادیوں پر اپنی اپنی ذمہ داری نبھانے کا احساس اور ہر اتحادی کے کردار کا اس کی قربانیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے مناسب اعتراف اس جنگ میں کامیابی کے نہایت اہم عنصر ہیں ۔ سوچتا ہوں کہ 137ویں کور کمانڈرز کانفرنس نے یہ تمام تاریخ ساز فیصلے کرکے قوم کے وقار اور خودی کی پرورش میں ایک قابل صد ستائش اضافہ کیا ہے کیا ہی اچھا ہوتا اگر ہمارا دفتر خارجہ جبکہ وزیر خارجہ خود عالی مقام سید یوسف رضا گیلانی جو آج کل اس پورٹ فولیو کے علم دارہیں اور صدر مملکت جناب عالی وقار آصف علی زرداری بھی قومی وقار کے پرچم کو بلند رکھنے کی اس عسکری کاوش میں اپنا حصہ ڈالتے۔
مزیدخبریں