اسلام آباد (اے پی پی) وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ گزشتہ عرصہ کے دوران منشیات کے سمگلروں سمیت سنگین جرائم میں ملوث مجرم بیرون ممالک سے غیر قانونی طور پر پاکستان منتقل کئے جاتے رہے،43 مجرموں میں سے صرف 3 جیلوں میں ہیں جبکہ باقی رہا ہونے کے بعد بیرون ملک فرار ہوگئے، تھائی لینڈ سے ایک برمی باشندے کو پاکستانی ظاہر کر کے پاکستان منتقل کیا گیا، ہر ایک افسر جو غیر قانونی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں معاون ہوا، اس کی جواب طلبی کی جائے گی۔ وزارت داخلہ میں اجلاس کی صدارت کے دوران وزیر داخلہ نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ وزارت داخلہ کے افسراور اہلکار فرائض منصبی احسن طریقے سے ادا نہیں کر رہے اور ان (وزیر داخلہ) کے نوٹس میں جب تک کوئی معاملہ نہ آئے اس پر کارروائی نہیں کی جاتی۔ مجرموں کو پاکستان لانے کے بعد غیر قانونی طور پر رہا کرایا گیا اور متعلقہ حکام نے عدالتوں میں کیسوں کی پیروی بھی نہیں کی۔ ایف آئی اے جس کا کام کرپشن کو روکنا تھا، وہ خود کرپشن میں ملوث تھا اور وزارت داخلہ مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سوئی رہی۔ بیرون ملک سے منتقل کئے جانے والے مجرموں کے نام ای سی ایل میں بھی نہیں ڈالے گئے بیرون ملک سے مجرموں کی منتقلی کیلئے پاکستان سے ایف آئی اے اہلکاروں کو غیر قانونی طور پر بھیجا گیا اور یہ سارا کام ملی بھگت سے ہوا، اس طرح کے کیسوں سے ملک کا نام بدنام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ’’بنانا ری پبلک‘‘ نہیں ہے۔ ہر ایک افسر جو غیر قانونی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں معاون ہوا، اس کی جواب طلبی کی جائے گی۔ تھائی لینڈ سے مجرموں کو لانے والے ایف آئی اے اہلکاروں کا کرایہ کس نے دیا، یہ تک معلوم نہیں۔ اب ہر چیز کا حساب دینا پڑے گا اور ایف آئی اے کے افسروں کو بتانا ہوگا کہ وہ کس کی اجازت سے تھائی لینڈ گئے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ڈرگ مافیا کے خلاف کسی دبائو اور سفارش کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے اجلاس میں انکشاف کیا کہ تھائی لینڈ سے ایف آئی اے نے کوکو نامی جس مجرم کو پاکستان منتقل کیا، وہ پاکستان کی بجائے برما کا باشندہ ہے اور کبھی پاکستان آیا ہی نہیں۔ چودھری نثار نے انکشاف کیا بیرون ملک سے منتقل کیا گیا ایک مجرم پاکستان سے رہا ہونے کے بعد 19 بار پاکستان سے باہر آتا جاتا رہا اور کسی نے اسے روکنے کی کوشش نہیں کی۔