لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ یمن کے معاملہ پر پاکستان کو قیادت کا کردار ادا کرنا چاہئے۔ تر کی اور ایران نے انتہائی مثبت رویہ کا اظہار کیا ہے۔ مجھے اطمینان ہے کہ یہ لڑائی ختم ہونے کو ہے۔ سعودی عرب دنیا میں امن و امان کا آخری قلعہ ہے، دنیا بھر کے مسلمان اس قلعہ کے تحفظ اور عالمی امن کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ سعودی عرب سے دوستی کا تقاضا ہے کہ ہم اسے جنگ سے بچائیں جنگ کی طرف جانے سے سعودی عرب، یمن اور عالم اسلام کا نقصان جبکہ اسرائیل، امریکہ اور عالم کفر کے وارے نیارے ہوں گے۔ پارلیمنٹ کے باہر گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ اور دیگر ارکان قومی اسمبلی بھی مو جود تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ ہمارا پہلے دن سے یہ مو قف تھا کہ پاکستان کو ثالثی کا کردار ادا کرناچاہیے اور ترکی اورایران کو اعتماد میں لے کر آگے بڑھنا چاہیے مشترکہ اجلااس میں اراکین نے کئی روز تک بحث کی،جس میں سب نے مثبت سوچ کا اظہار کیا،انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں سینٹ اور قومی اسمبلی کو عوام کا مینڈیٹ حاصل ہے لیکن یہ مینڈیٹ آپس میں لڑنے جھگڑنے کے لیے نہیں مسائل کے حل کے لیے دیا ہے ۔ یہ مشاورت کی جگہ ہے ہمیں لڑنا ہے مگر مسائل سے لڑنا ہے غربت مہنگائی ، بیرزگاری ، لوڈ شیڈنگ ، بیماریوں اور جہالت کے خلاف لڑنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جنگ کی طرف لے جانے سے سعودی عرب یمن اور عالم اسلام کا نقصان ہوگا انہوں نے کہا یمن مسئلہ کو شیعہ اور سنی کی لڑائی بنانے کی بجائے ملکی لڑائی اور تناظر میںد یکھنے کی بجائے اس کو ایک مقامی مشکل کے طورپر اور تنازعہ کے طورپر اس مسئلہ کویمن کے صحرائوں میں ہی دفنانا چاہیے۔ ایک سوال پر سراج الحق نے کہا کہ اگر امریکہ، چین، فرانس، برطانیہ سمیت دیگر ممالک نیوکلیئر کی صلاحیت حاصل کر سکتے ہیں تو ایران کیوں نہیں کر سکتا، انہوں نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلیوں کے ثبوت جلد جوڈیشل کمیشن میں جمع کرائیں گے، کراچی کو دہشت گردی، بوری بند لاشوں، غنڈہ گردی سے پاک دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یمن میں شیعہ سنی کا تنازعہ نہیں ہے لیکن بعض حلقوں نے اسے مسلکی مسئلہ بنانے کی کوشش کی ۔ انہوں نے کہا کہ اب جوڈیشل کمیشن کا امتحان ہے، جوڈیشل کمیشن کا بننا ایک مثبت اقدام ہے، اگر ہم نے کاوشیں نہ کی ہوتیں تو اسلام آباد کی سڑکیں خون سے رنگ جاتیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ہم 12اپریل کو جلسہ کریں گے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا بنایا جانے والا قانون صرف دہشت گردوں کے خلاف استعمال کیا جانا چاہیے، نہ کہ ڈرائیورز اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی ہمارے پاس آئے تھے کہ بلدیاتی الیکشن اتحاد کر کے لڑیں ، جب یہ ہم نے کہا کہ ہماری جماعت جمہوری جماعت ہے، آپ بھی اپنی جماعت والوں سے مشاورت کرلیں اور ہم بھی اپنی جماعت والوں سے مشاورت کرتے ہیں پھر کسی نتیجے پر پہنچیں گے۔