گلوکار احمد رشدی، کامیڈین مستانہ کی برسی آج منائی جائیگی

لاہور(کلچرل رپورٹر) معروف گلوکار احمد رشدی کی 33ویں اور کامیڈین مستانہ کی پانچویں برسی آج منائی جائے گی ۔احمد رشدی1938ء کو حیدر اباد دکن میں پیدا ہو ئے تقسیم ہند کے بعد احمد رشدی کراچی منتقل ہو گئے انہوں نے اپنے فنی کیریئر کا اغاز ریڈیو پاکستان کراچی سے کیا معروف گانے بند روڈ سے کیماڑی چلی میری گھوڑا گاڑی نے انہیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔ ان کی بطور گلوکار پہلی فلم ’’ کارنامہ‘‘ تھی جو کہ ریلیز نہ ہو سکی جبکہ اس کے بعد انے والی فلم ’’انوکھی‘‘ تھی۔ جس میں احمد رشدی پلے بیک سنگر تھے ان کی بطور فلمی گلوکار آخری فلم ’’مشرق و مغرب‘‘ تھی۔ احمد رشدی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے دیگر گلوکاروں کے ہمراہ مل کر 1955ء میںپہلی مرتبہ پاکستان کا قومی ترانہ گایا‘ انہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ جنوبی ایشیاء کے پہلے گلوکار تھے جنہوں نے موسیقی میں پاپ سنگنگ کو متعارف کروایا۔ انہوں نے پاکستانی فلموں میں پانچ ہزار سے زائد گانے ریکارڈ کروائے۔ پاکستانی فلمی موسیقی کیلئے انتھک کام کرنے پر انکی صحت گرنا شروع ہو گئی اور وہ 11اپریل1983ء کو دل کے دورے کے باعث 44برس کی عمر میں انتقال کر گئے انہیں سخی حسن قبرستان کراچی میں سپردخاک کیا گیا۔ انکی وفات کے بیس برس بعد ان کی خدمات کے عوض ستارہ امتیاز سے نوازا تھا۔ ٹی وی، فلم اور اسٹیج کے اداکار مرتضیٰ حسن عرف مستانہ نے سینکڑوں انتہائی کامیاب اور یاد گار ڈراموں میں کام کیا۔ مستانہ کا شمار صف اول کے کامیڈین میں ہوتا تھا جب کہ انھیں بہترین پنجابی اسٹیج ایکٹر ہونے کا اعزاز بھی حاصل تھا۔انھوں نے اداکاری کے ہر شعبہ میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے۔ ہیپا ٹائٹس سی کے مرض میں مبتلا تھے اور ان کے جگر نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن