جنیوا (اے پی پی) جنیوا میں اقوام متحدہ کے مشن کیلئے پاکستان کی مستقبل مندوب تہمینہ جنجوعہ نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ پرتشدد انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے بین الاقوامی عوامل پر خصوصی توجہ دے اور ان عوامل کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ یہ بات انہوں نے جنیوا میں وزارتی سطح کی ایک کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ پرتشدد انتہا پسندی کو صرف مقامی عوامل جیسے ناقص گورننس ، انسانی حقوق کی ناقص صورتحال اور کمزور اقتصادی و سیاسی حالات سے منسلک کرنا درست نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اکثر اوقات بین الاقوامی عوامل جیسے غیر ملکی قبضے، دیرینہ تصفیہ طلب مسائل کے حل کیلئے اقدامات نہ کرنا ، لوگوں کے حق خودارادی کو دبانا اور مغرب میں اسلام فوبیا جیسے عوامل کی وجہ سے پرتشدد انتہا پسندی کو فروغ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے پرتشدد انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے مقامی اور بین الاقوامی عوامل پر اپنی توجہ مرکوز رکھے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی عوامل کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے دہشت گردوں کو اپنا نظریاتی ایجنڈا مذہب سے کشید کرنے کے مواقع مل جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے ممالک روس، چین اور بعض لاطینی امریکی ممالک نے پاکستان کے موقف کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنیوا میں او آئی سی کے انسانی حقوق کے گروپ کی قیادت پاکستان کررہا ہے اور اسلامی تعاون تنظیم کے ممالک نے اس ضمن میں پاکستان کے موقف کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے جامع نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا آغاز کردیا ہے۔ اس ضمن میں پاکستان دنیا کے ساتھ اپنے تجربات شیئر کرنے کیلئے تیار ہے۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق تہمینہ جنجوعہ نے کہا غیر ملکی مداخلت اور دیرینہ تنازعات تشدد انتہا پسندی کو ہوا دیتے ہیں۔ حق خودارادی سے انکار جیسے عوامل بھی انتہا پسندی کا سبب بنتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے وہ عالمی، مقامی عوامل کو دور کرے۔