بیجنگ (آئی این پی)چین میں پاکستان کے سفیر مسعود خالد نے کہا ہے کہ پاکستان نے ’’ون بیلٹ ون روڈ ‘‘منصوبے کے بارے میں مثبت رویے کا اظہار کیا ہے ۔ایشیا بحرالکاہل کے علاقے سے لیکر جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ سے لیکر یورپ تک ’’ون بیلٹ ون روڈ‘‘ کا مقصد پالیسی رابطے کے مقصد کا حصول، بنیادی ڈھانچوں کی مربوطییت، تجارت اور سرمایہ کاری میں سہولت، عوامی سطح پر تبادلوں اور مزید برآں کے حصول کے لئے بیلٹ اینڈ روڈ کے ساتھ ممالک کے درمیان تعاون کو مستحکم بنانا ہے۔ چینی جریدہ پیپلز ڈیلی کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستانی سفیر نے کہا کہ ’’ون بیلٹ ون روڈ‘‘ منصوبے کی بدولت حاصل ہونے والے سیاسی اور اقتصادی پیداواری منافع بے مثال ہو گا اور پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اور معاشرے کے تمام طبقے ’’ون بیلٹ ون روڈ‘‘ کی تعمیر کے زبردست حامی ہیں۔گزشتہ اپریل میں چین کے صدر ژی کے دورہ پاکستان کے دوران چین اور پاکستان کے دوطرفہ تعلقات کو اپ گریڈ کرتے ہوئے سدا بہار دفاعی تعاون کی پارٹنر شپ تک بڑھا دیا گیا۔ مسعود خالد نے کہا کہ سی پیک کی تعمیر میں رواں سال بتدریج پیش رفت ہوئی ہے۔ دو بڑے روڈ منصوبے کراچی سے لاہور تک موٹروے پراجیکٹ (سکھر تا ملتان) اور قراقرم شاہراہ کو اپ گریڈ کرنے کے پراجیکٹ جلد شروع ہوں گے۔ لاہور میں اورنج لائن پراجیکٹ شروع ہو گیا ہے۔ سی پیک دونوں ممالک کے درمیان ٹھوس تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے اہم پلیٹ فارم بنتا جا رہا ہے اور یہ واقعی ’’ون بیلٹ ون روڈ‘‘ کا پرچم بردارمنصوبہ ہے۔ اب تک پاکستان حکومت نے 29صنعتی پارکوں کی نشاندہی کی ہے۔ مسعود خالد نے امید ظاہر کی کہ یہ صنعتی پارک سی پیک کے پورے روٹ کے ساتھ ہوں گے اور اس طرح ان کی بدولت پاکستان کی مجموعی اقتصادی ترقی ہو گی۔ جہاں تک ’’ون بیلٹ ون روڈ‘‘ منصوبے کی اہمیت کا تعلق ہے ’’ون بیلٹ ون روڈ‘‘’’ بنائو اور شیئر کرو‘‘ کے خیال کا آئینہ دار ہے اور یہ پاکستان کے ساتھ ایک جیسے ترقیاتی منصوبے اور سمت کو شیئر کرتا ہے ۔ سی پیک کی تعمیر چین اور پاکستان کے رہنمائوں کے درمیان طے پانے والا اہم اتفاق رائے ہے۔یہ چین اور پاکستان کے درمیان تجارتی اور توانائی تعاون میں اضافہ کرے گا اور چین ،جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے تین بلین عوام کو فائدہ پہنچے گا۔ پاکستان چین اور دنیا کے درمیان رابطے میں سہولت فراہم کرنے پر تیار ہے۔ سلامتی کے مسائل کا ذکرکرتے ہوئے جن کے بارے میں عوام انتہائی فکر مند ہیں۔ مسعود خالد نے کہا کہ پاکستانی حکومت نے چینی افرادکے ذاتی تحفظ اور اثاثوں کے تحفظ کو اپنی اولین ترجیح قرار دے رکھا ہے۔ حکومت پاکستان نے چینی کارکنوں کی سلامتی کے تحفظ کے لئے ایک خصوصی فورس قائم کر رکھی ہے۔ مزید برآں صوبہ پنجاب نے چینی عوام کے تحفظ کے لئے خصوصی فورس قائم کر رکھی ہے ۔مسعود خالد نے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں پاکستان میں سلامتی کی صورتحال میں خاصی بہتری آئی ہے۔ گزشتہ سال شروع کئے جانے والے فوجی آپریشن سے نمایاں فرق پڑا ہے جس نے 3400سے زائد دہشتگردوں کا صفایا 837مضبوط گھڑوں کی تباہی کر دی ہے دہشتگردوں کے حملوں کی تعداد2014میں 890سے کم ہو کر 2015میں 201ہوگئی ہے۔ مسعود خالد نے کہا کہ سی پیک نے چین اور پاکستان کی ’’ مشترکہ تقدیر‘‘ کے نظریے کو نئے معنی پہنائے ہیں اور سی پیک دوسرے ہمسایہ ممالک کے ساتھ ’’ مشترکہ تقدیر‘‘ کی تعمیر میں چین کے لئے ماڈل ثابت ہو گا۔