کراچی (نوائے وقت رپورٹ) بلوچستان اور سندھ میں ’’کتے کی قبر‘‘ کے علاقے کی ملکیت کا تنازعہ شدت اختیار کر گیا۔ تنازعے کی گونج سندھ اسمبلی تک پہنچ گئی۔ سردار چانڈیو نے صوبائی اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ قمبر شہداد کوٹ کے قریب ’’کتے کی قبر‘‘ کا علاقہ سندھ کی ملکیت ہے۔ سردار چانڈیو نے اسمبلی میں اپنی قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ کتے کی قبر کے علاقے پر بلوچستان کا ملکیت کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔ الیکشن کمشن نے بھی ’’کتے کی قبر‘‘ کے علاقے کو سندھ کا علاقہ تسلیم کیا ہے۔ نصرت سحر عباسی نے کہا کہ ایوان میں ہمیں بولنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ حکومتی ارکان ایوان چلانے کیلئے سنجیدہ نہیں۔ ہم ایوان میں بات کیلئے دو دو گھنٹے انتظار کرتے ہیں، حکومتی ارکان دو منٹ بعد اسمبلی سے روانہ ہو جاتے ہیں۔ زرداری موسمی سیاستدان ہیں۔ ڈپٹی سپیکر شہلا رضا نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں کوئی کام خلاف ضابطہ نہیں ہوا۔ نصرت، زرداری صاحب کیخلاف کچھ نہ بولیں۔ اسمبلی میں ’’کتے کی قبر‘‘ کے علاقے کو بلوچستان کا حصہ قرار دینے کیخلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔
سندھ اسمبلی میں ’’کتے کی قبر‘‘ کا علاقہ بلوچستان کو دینے کیخلاف متفقہ قرارداد منظور
Apr 11, 2018