معزز قارئین! 14 شعبان( 8 اپریل ) کی شب ’’ شب برات‘‘ کو الیکٹرانک میڈیا اور 15 شعبان ( 9 اپریل ) کی صبح پرنٹ میڈیا پر، پاکستان کے مستقل دوست ’’عوامی جمہوریہ چین ‘‘کے حوالے سے ’’تین خوش خبریں ‘‘ (Good News) سننے اور پڑھنے کا موقع ملا۔ پہلی خبر یہ کہ ’’ عوامی جمہوریہ چین نے ’’ کرونا وائرس‘‘ کے مرکزی شہر ’’ووہان‘‘ (Wuhan)سے گیارہ ہفتے کے طویل ’’لاک ڈائون ‘‘ کو ختم کردِیا ہے ۔ انگریزی خبر کے مطابق :
"Healthy Residents and Visitors were Finally Allowed to Leave Wuhan"۔
دوسری خبر یہ ہے کہ ’’ پاک فوج اور ’’چینی لبریشن آرمی ‘‘کے درمیان "Teleconference" ہُوئی جس میں کرونا وائرس کے پھیلائو سے نمٹنے کے لئے معلومات اور تجربات کا تبادلہ کِیا گیا ‘‘۔ کانفرنس میں دونوں ملکوں کی افواج کے طبی ماہرین بھی شریک ہُوئے‘‘۔
تیسری خبر کے مطابق ’’اقوام متحدہ میں ’’عوامی جمہوریہ چین ‘‘ کے مشن ؔکے ترجمان نے ایک بار پھر اپنی حکومت کے اِس مؤقف کا اعادہ کِیا ہے کہ ’’ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کِیا جائے ‘‘۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ جب’’ فروری 2020ء میں ووہان میں ’’کرونا وائرس ‘‘ کی وجہ سے ہر روز ہزاروں لوگ ہلاک ہو رہے تھے تو،10 مارچ کو ’’ عوامی جمہوریہ چین‘‘ کے صد ر جناب ’’شی چِن پِنگ ‘‘ (Xi Jinping) نے ووہان کا دورہ کِیا اور میڈیا کو بتایا کہ ’’یہ شہر اور یہاں کے شہری "Heroes" (عظیم ، شجیع ، سُورمائوں ) کا سا کردار ادا کر رہے ہیں‘‘ ۔
معزز قارئین! ’’مدینۃُ العلم ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم نے مسلمانوں کو ہدایت کی تھی کہ ’’ علم حاصل کرو ، خواہ تمہیں چین ہی کیوں نہ جانا پڑے!‘‘ دراصل اُس وقت چین میں کاغذ ایجاد ہو چکا تھا اور لکڑی کے "Blocks" (ٹھپوں) کے ذریعے کتابیں چھپنا شروع ہو چکی تھیں ، یقینا مدینۃُ العلم ؐ کو اِس کا ادراک ہوگا؟‘‘۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ اور ’’ عوامی جمہوریہ چین ‘‘ کے بانی چیئرمین مائوزے تنگ (Mao Zedong) میں ایک قدرِ مشترک یہ تھی کہ دونوں قائدین کو دولت جمع کرنے کا شوقع نہیں تھا ۔
قائداعظمؒ نے گورنر جنرل آف پاکستان کا منصب سنبھالا تو اپنی ساری جائیداد کا ایک ٹرسٹ بنا کر اُسے قوم کے نام کردِیا تھا۔ جناب مائوزے تنگ کا انتقال 9 ستمبر 1976ء میں ہُوا تو اُنہوں نے 6 جوڑے کپڑے (Uniforms) ایک لائبریری اور بینک میں چند ڈالرز ترکے میں چھوڑے تھے ۔ ستمبر 1965ء میں جب بھارت نے پاکستان پر جنگ مسلّط کی تو چیئرمین مائوزے تنگ اور عوامی جمہوریہ کے وزیراعظم ’’ چو این لائی (Zhou Enlai) نے پاکستان کی بھرپور مدد کی تھی۔ اُس کے بعد چین اور پاکستان کی دو طرفہ دوستی مثالی رہی ، اب بھی ہے۔
اپریل 2015ء میں جب صدر۔ شی چِن پِنگ اپنی اہلیہ محترمہ ’’ عوامی جمہوریہ چین ‘‘ کی خاتون اوّل پنگ لیو آن (Peng Liyuan) اور اپنے وفد کے دوسرے ارکان کے ساتھ پاکستان اور پاکستان کے عوام کے مہمان رہے تو میرے دوست ’’ شاعرِ سیاست ‘‘ نے صدرِ محترم کے لئے عوام کی طرف سے (پنجابی میں ) اِس طرح کے جذبات کا اظہار کِیا تھا …
’’تُسِیں تے ہو، ساڈے دِل دے ’’King‘‘جی!
شالا مُڑ مُڑ، پیار ’’Bring‘‘ جی!
پیار توں وڈّی ، نہیں کوئی ’’Thing‘‘ جی!
جُگ جُگ جِیو، تُسِیں ، شی چِن، پِنگ، جی!‘‘
…O …
معزز قارئین! مجھے دو بار ’’ عوامی جمہوریہ چین ‘‘ کے دورے کا موقع ملا ۔ پہلی بار اگست 1991ء میں ( اُن دِنوں ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیخ رشید احمد کی قیادت میں 11 سینئر صحافیوں کی "Eleven" کے رُکن کی حیثیت سے اور دوسری بار وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی وزارتِ عظمیٰ کے دوسرے دَور (1996ء ) میںاُن کی میڈیا ٹیم کے رُکن کی حیثیت سے ۔ مجھے دونوں بار شیشے کے ایک "Box" میں محفوظ چیئرمین مائوزے تنگ کے جسدِ خاکی کو دیکھنے کی سعادت حاصل ہُوئی ۔ اپنے پہلے دورے کے بعد مَیں نے پاک چین دوستی کے بارے میں ایک نظم لکھی (جو1985ء سے میرے دوست ) تحریک پاکستان کے (گولڈ میڈلسٹ) کارکن ، ماشاء اللہ 96 سالہ چاچا غلام نبی بختاوری کے فرزنداور جنابِ مجید نظامی کے مُرید خاص ،چیئرمین ’’پاکستان کلچرل فورم ‘‘اسلام آباد برادرِ عزیز ظفر بختاوری نے اسلام آباد میں دُنیا بھر کے سفارتخانے میں پھیلا دِی تھی۔ ظفر بختاوری خود بھی سات آٹھ بار عوامی جمہوریہ چین کا دورہ کر چکے ہیں ۔ نظم کے تین بند یوں ہیں…
خُلوص و بے ریائی کے ، حسِین گُل کِھلے ہُوئے!
سدا سے ہیں ، عوام کے، دِلوں سے ،دِل مِلے ،ہُوئے!
محبتّوں کی دُھن پہ ،رقص کر رہی ہے زندگی!
ہِمالہ سے عظیم تر ہے ،پاک چین ،دوستی!
…O…
خُدا کی بارگاہ میں ، دانائی ہی قبول ہے!
’’ تم پائو عِلم چین سے‘‘ فرمودۂ رسولؐ ہے!
اُس دَور میں بھی، چین تھا، مَنّبعٔ عِلم و آگہی!
ہِمالہ سے عظیم تر ہے ،پاک چین دوستی!
…O…
کشمیر ہو ،یا ہو عراق ، یا سر زمینِ ،فلسطیں!
چمکے گی شمّع حُریتّ ، ہوگا اُجالا بِالیقیں!
عِفرِیت ظُلم و جَور کو، کرنا پڑے گی ،خُود کُشی!
ہِمالہ سے عظیم تر ہے ،پاک چین دوستی!
…O…
معزز قارئین!مَیں اپنے کالموں میںکئی بار لکھ چکا ہُوں کہ ’’ عوامی جمہوریہ چین ‘‘ اپنی "Love Export Policy" کی وجہ سے ہمیشہ ہی با عزّت رہا ہے اور ہے اور مجھے یقین ہے کہ اب ’’ کرونا وائرس ‘‘پر قابو پانے کے بعد "Healthy China is a Blessing for Pakistan" ۔
٭…٭…٭
"Healthy China is a Blessing!"
Apr 11, 2020