امریکہ، ایران بالواسطہ مذاکرات جاری

Apr 11, 2021

اداریہ

امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں یورپی یونین کی صدارت میں بالواسطہ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں اب تک مذاکرات کے دو ادوار ہوچکے ہیں جبکہ تیسرا دور آئندہ ہفتے میں ہوگا۔ عالمی طاقتیں ان مذاکرات میں اب تک ہونیوالی پیش رفتوں کو ’تعمیری‘ قرار دے رہی ہیں۔ مذاکرات کا پہلا دور منگل کے روز ہوا جس کے اختتام پر ایران کے سیکرٹری خارجہ اور جوہری مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے مذاکرات کے نتائج کو مثبت قرار دیا۔ پہلے دور کے اختتام پر دو ورکنگ گروپس تشکیل دئیے گئے جن میں سے ایک گروپ 2018ء میں ایران پر عائد کی جانے والی ان پابندیوں کا جائزہ لے گا جن کو ہٹایا جانا چاہیے اور دوسرا گروپ ان اقدامات کا تعین کریگا جو ایران کو معاہدے کی بحالی کیلئے کرنے ہونگے۔ جمعہ کو ہونیوالے مذاکرات کے دوسرے دور کے بعد ایک امریکی عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ نے جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے ایران کو ’بہت سنجیدہ‘ تجاویز دی ہیں اور اب تہران کی طرف سے ایسی ہی سنجیدگی کا انتظار ہے۔ مذاکرات کے دوسرے دور میں فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ ہفتے مذاکرات کے اگلے دور میں بات چیت میں تیزی لائی جائیگی۔
 ان مذاکرات میں ایران، چین، روس، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے نمائندے شریک ہوئے۔ امریکی وفد ویانا میں موجودگی کے باوجود مذاکرات میں براہِ راست شریک نہیں ہوا اور یورپی یونین کے نمائندے امریکی وفد کو مذاکرات میں ہونے والی پیش رفتوں سے مسلسل آگاہ کرتے رہے۔ مذاکرات کے آئندہ دور تک مزید مشاورت کیلئے تمام وفود اپنے اپنے ممالک میں واپس چلے گئے ہیں۔
امریکہ اور ایران کے مابین جوہری معاہدہ 2015ء میں ہوا تھا لیکن مئی 2018ء میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر امریکہ کو اس معاہدے سے الگ کرلیا تھا جس کے بعد ایران نے محدود پیمانے پر جوہری سرگرمیاں شروع کردی تھیں۔ موجودہ امریکی صدر جوزف بائیڈن ایران کے ساتھ2015ء والے جوہری معاہدے کی بحالی کے خواہاں ہیں۔ آسٹریا میں ہونے والے مذاکرات کو 2018ء سے اب تک امریکہ اور ایران کے جوہری معاہدے کو بچانے کی پہلی سنجیدہ کوشش قرار دیا جارہا ہے، تاہم اس سلسلے میں فریقین کو اپنے اپنے مؤقف میں نرمی لا کر مسائل کے حل کے لیے کوشش کرنا ہوگی۔

مزیدخبریں