اسلام آباد (وقار عباسی / وقائع نگار) متحدہ اپوزیشن کی جانب سے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف پیش کی جانے والی عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہونے کے بعد نئے صدر ڈاکٹر عارف علوی کے خلاف آئین کے آرٹیکل 47 کے تحت مواخذے کی تحریک لانے کی بھی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ن)‘ جمعیت علمائے اسلام سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی قیادت صدر مملکت کے خلاف بھی مواخذے کی تحریک لانے پر غور کررہی ہے۔ آئین کے آرٹیکل 47 میں صدر کے خلاف چار مواقع پر مواخذے کی تحریک لائی جاسکتی ہے یا اسے عہدے سے ہٹایا جاسکتا ہے۔ اگر صدر جسمانی یاذہنی طورپر معذور ہوجائے یا کسی بھی آئینی و قانون کی سنگین خلاف ورزی شامل ہے، آئین میں درج طریقے کے مطابق صدر کے خلاف جب بھی تحریک پیش کی جائے گی تو اس کے ساتھ ہی محرک چارج شیٹ بھی پیش کرے گا جس پر سپیکر قومی اسمبلی سات سے چودہ دن کے اندر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے کا پابند ہے۔ تحریک کے حق میں اگر مشترکہ اجلاس میں دوتہائی ووٹ ہو تا ہے تو اس صورت میں صدر کیخلاف مواخذے کی تحریک منظور ہو گی اور چارج شیٹ کے مطابق اس کے خلاف کاروائی بھی شروع ہوجائے گی۔ ہاں اگر صدر مواخذے کی تحریک سے پہلے اپنے عہدے سے مستعفی ہوجاتا تو اس صورت میں تحریک ازخود ختم ہوجائے گی۔ موجودہ صورتحال میں عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیاب کروانے والی سیاسی جماعتوں کی قیادت صدر عارف علوی کے خلاف آئین کی سنگین خلاف ورزی کی بنیاد پر تحریک لانے کی تیاریاں کررہی ہے جس میں ان کے خلاف سابق وزیرا عظم عمران خان کی جانب سے آئین کے خلاف اسمبلیاں تحلیل کرنے کی سمری کی منظوری دینا شامل ہے جو آئین شکنی کے زمرے میں آتا ہے۔
اپوزیشن نے صدر علوی کے مواخذے کی تیاریاں شروع کردیں
Apr 11, 2022