اسلام آباد (نامہ نگار‘ چودھری شاہد اجمل‘ خبر نگار‘ اپنے سٹاف رپورٹر سے) قائد ایوان/ وزیراعظم کے انتخاب کے لیے میاں محمد شہباز شریف اور شاہ محمود قریشی کے کاغذات نامزدگی منظور، ایوان میں عددی اکثریت کے مطابق متحدہ اپوزیشن کے امیدوار شہباز شریف آج وزیر اعظم منتخب ہو جائیں گے۔ کاغذات نامزدگی کی باضابطہ جانچ پڑتال کی گئی۔ جانچ پڑتال کے بعد دونوں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے۔ قومی اسمبلی میں وزیراعظم/ قائد ایوان کے لیے انتخاب آج دو پہر 2بجے ہو گا۔ پی ٹی آئی نے ن لیگی صدر کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات اٹھائے تھے جن کو مسترد کردیا گیا۔ کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے بعد نئے وزیراعظم کے چناؤ کیلئے شہباز شریف اور شاہ محمود قریشی آج اسمبلی اجلاس میں آمنے سامنے آئیں گے۔ تحریک انصاف کی جانب سے ملیکہ بخاری نے اسمبلی سیکرٹریٹ سے نئے وزیراعظم کے کاغذات نامزدگی حاصل کیے۔ وزارت عظمیٰ کے امیدوار کا فیصلہ پارٹی قیادت کی کور کمیٹی اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس سابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ہوا جس میں وزرائے اعلی، گورنر پنجاب و گورنر خیبر پختونخوا اور سینئر پارٹی قیادت نے شرکت کی۔ اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال کے پیش نظر حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ دوسری جانب شہباز شریف کو متحدہ اپوزیشن نے قائد ایوان نامزد کیا، ان کے کاغذات نامزدگی قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں اپوزیشن کے وفد نے جمع کروائے۔ وفد میں شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، نوید قمر، خواجہ سعد رفیق شامل تھے۔ خیال رہے کہ نئے قائد ایوان کے انتخاب کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس آج دوپہر دو بجے کا شیڈول ہے۔ قبل ازیں یہ اجلاس آج صبح 11 بجے طلب کیا گیا تھا۔ دریں اثناء شہباز شریف نے خود کاغذات نامزدگی جمع کروائے اور خواجہ آصف اور رانا تنویر شہباز شریف کے تائید کنندہ اور تصدیق کنندہ ہیں۔ شہباز شریف کی جانب سے 12 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کے تائید کنندہ اور تصدیق کنندہ عامر ڈوگر اور علی محمد خان تھے جبکہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے 4 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے تھے۔ علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی پر آئینی اعتراضات اٹھا دیے، ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف پر مقدمات درج ہیں، آرٹیکل 233 کاغذات نامزدگی کو منظور کرنے یا مسترد کرنے کا 3 جگہ پر اختیار دیتا ہے۔ بابراعوان نے مطالبہ کیا ہے کہ شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جائیں، شہباز شریف کے خلاف مالی کرپشن کے چارجز ہیں، دنیا کا پہلا وزیراعظم ہوگا جو 10 مہینے سے ضمانت پر ہے۔ سیکرٹری قومی اسمبلی نے کہا کہ چارجز ہمیں دے دیں، باقی سیاسی تقاریر نہ کریں۔ قائم مقام سپیکر نے اعتراضات کی سماعت کا اختیار دیا ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمارے وکیل کے دلائل میں مداخلت نہ کریں، یہ حکومت ابھی بنی نہیں اور دھاندلی کا آغاز کردیا ہے، ان پر ابھی سے اقتدار کا نشہ چڑھا ہوا ہے۔ بعد ازاں سیکرٹری قومی اسمبلی نے کاغذات درست قرار دیتے ہوئے شہباز شریف اور شاہ محمود قریشی دونوں کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے۔ دوسری طرف کاغذات نامزدگی کے دوران شاہ محمود قریشی اور احسن اقبال میں تلخ کلامی ہوئی۔ شاہ محمود نے کہا کہ کمرے میں موجود تمام افراد کو باہر نکالیں۔ احسن اقبال کوئی امیدوار نہیں باہر نکل جائیں۔ میں وزیراعظم کے عہدے کا امیدوار ہوں۔ احسن اقبال نے کہا اب آپ وزیرخارجہ نہیں رہے۔ شاہ محمود نے کہا کہ آپ کو ابھی سے اقتدار کا نشہ چڑھ گیا ہے۔ احسن اقبال نے کہا بابر اعوان نے جس طرح اپنے وزیراعظم کے ساتھ کروایا اسی طرح اپنے امیدوار کے ساتھ کروائیں گے۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے آج کے اجلاس کا دو نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا۔ قائد ایوان کا انتخاب ایجنڈے میں شامل ہے۔ آئین کے مطابق ایوان آج وزیراعظم کا انتخاب کرے گا۔ اسلام آباد سے چوہدری شاہد اجمل کے مطابق پاکستان کے 23ویں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی ہال میں دونوں امیدواروں کی الگ الگ لابیاں ہوں گی، جبکہ رائے شماری کے عمل میں غیر جانبدار رہنے والے ارکان کے لیے بھی ایک الگ گوشہ (لابی) بنایا جائے گا، ارکان کو ان کے ناموں کے مطابق حروف تہجی کی ترتیب سے ایوان میں بٹھایا جائے گا۔ شاہ محمود قریشی کے حامی دائیں اور شہباز شریف کے حامی بائیں لابی میں جا کر ووٹ دیں گے، ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ان کی گنتی شروع کی جائے گی جس کے بعد نتیجے کا اعلان کیا جائے گا، کامیابی کے لیے ایوان کی مجموعی تعداد کی اکثریت یعنی 172 ووٹ درکار ہوں گے، اگر مطلوبہ ووٹ کسی کو نہ ملے تو ووٹنگ دوبارہ ہوگی اور پھر ایوان میں موجود ارکان کی اکثریت حاصل کرنے والا کامیاب قرار پائے گا، اس موقع پر نومنتخب وزیراعظم ایوان میں اپنا پہلا خطاب بھی کریں گے۔ سابق سپیکر اسد قیصر بھی آج کے اجلاس میں وزیراعظم کے لیے ووٹ ڈالیں گے۔اسلام آباد سے خبر نگار کے مطابق متحدہ اپوزیشن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی آج دن ایک بجے پارلیمنٹ ہاوس میں ہوگا جس میں قومی اسمبلی اجلاس اور وزیراعظم کے انتخاب کے حوالے سے حکمت عملی طے ہوگی‘ اپوزیشن جماعتوں کے قائدین اور تمام اراکین اجلاس میں شرکت کرینگے۔ پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس پیر کو دن گیارہ بجے پارلیمنٹ ہائوس میں ہوگا۔ چیئرمین عمران خان صدارت کریں گے۔ اجلاس میں نئے قائد ایوان کے الیکشن کے موقع پر پارٹی حکمت عملی وضع کی جائے گی جس طرح عمران خان کے قائد ایوان منتخب ہونے کے موقع پر 17 اگست 2018ء کو مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کے ارکان نے انہیں اپنی سپیچ نہیں کرنے دی تھی اسی طرح تحریک انصاف بھی میاں محمد شہباز شریف کے انتخاب کے موقع پر پارلیمانی احتجاج کرے گی۔ عمران خان خو د بھی ایوان میں موجود ہوں گے اور اپوزیشن کی نشستوں پر بیٹھ کر اپنی پارلیمانی پارٹی کو لیڈ کریں گے۔
شہباز شریف کے کاغذات منظور، نئے وزیراعظم کا انتخاب آج
Apr 11, 2022