نہرو لال گاندھی کا قول ہے کہ پاکستان میں جتنے وزیراعظم تبدیل ہوئے ہیں اتنی میں نے دھوتیاں تبدیل نہیں کیں۔ عمران خان وزیراعظم پاکستان نے ماضی کے سیاسی پس منظر کو نظر انداز کرکے پرچارکروایا کہ 2023ء کے عام انتخابات میں بھی پاکستان تحریک انصاف کامیابی حاصل کریگی۔اپوزیشن کی سیاسی پارٹیاں ساڑھے تین سالوں سے عمران خان پر تنقید کے تیر برساتی رہیں اور عمران خان نے بھی بحیثیت وزیراعظم اپوزیشن قائدین کی کردار کشی کرنے میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑی۔ مگر عمران خان وزیراعظم پاکستان عوام سے کیے گئے وعدے بھلا بیٹھے اپوزیشن کی جانب سے جب سے تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی ہے سیاسی پارٹیاں تبدیل کرنے والے سیاستدان جن کو عمران خان نے 2018ء کے الیکشن میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ٹکٹ دئیے تھے اور اب پارٹی چھوڑتے ہوئے نظر آرہے ہیں اور جو باقی بچے ہوئے ہیں وہ آنے والے دنوں میں پاکستان تحریک انصاف کو خیر باد کہ دینگے بالخصوص جنوبی پنجاب کے پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے ایم این ایزاور ایم پی ایز کی اکثریت بھی عمران خان کا ساتھ چھوڑ دیں گے۔پاکستان تحریک کی اتحادی جماعتوں کی بات کیجائے توایک ایک کرکے کئی ممبران نے عمران خان سے اپنی راہیں جداکر لی ہیں۔ق لیگ نے صرف وزیراعلیٰ پنجاب کا منصب دئیے جانے کی صورت میں ساتھ دینے کی حامی بھر لی ہے مگر نظر یوں آرہا ہے کہ ق لیگ بھی عمران خان کا ساتھ چھوڑجائے گی۔ ایم کیو ایم پاکستان نے تو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا دھڑن تختہ کر دیا ہے ۔سیانوں کا ایک مشہور قول ہے کہ ـ’’ساجھے کی ہنڈیا بیچ چوراہے پھوٹتی ہے۔‘‘
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں سے انحراف کرتے ہوئے کرپٹ سیاستدانوں کا احتساب بھی نہیں کیا۔ بیچارے غریب عوام کا احتساب ہوا ہے اور نہ تو نوجوانوں کو ملازمتیں دیں نہ ہی کم وسائل رکھنے والے افرادکو گھر بنا کردئیے گئے۔ یونیورسٹیاں، ڈیم، سڑکیں اور ہسپتال بنانے کی بجائے محض اعلانات ہی کیے جاتے رہے۔ ملتان
جیسے بڑے شہر کی سڑکیں اور گلیاں کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں ،سیوریج سسٹم کی بحالی پر بھی کوئی خاص توجہ نہ دی گئی۔گٹروں کے ڈھکنے یا تو سرے سے غائب ہیں یا پھر سڑکوں کے لیول سے ایک فٹ سے ڈیڑھ فٹ تک نیچے زمین میں دھنسے ہوئے ہیں۔کسانوں، سرکاری ملازمین پینشنرزاور مزدوروںکیلئے زندگی گزارنا مشکل ہوگئی ہے حکومتی اداروں میں دو سال تک ایڈمنسٹریٹوآفیسرزکے تواترسے تبادلے کیے جاتے رہے ہیں ۔ وفاقی اور صوبائی محکمہ جات میں تلچھٹ اور نااہل آفیسرز کی فوج ظفر موج تعنیات کر رکھی ہے ۔ ان کی وجہ سے کرپشن کا گراف بڑھا ہے۔عوام نے سابقہ حکمرانوں سے جان چھڑوائی مگر پاکستان تحریک انصاف نے دوبارہ سابقہ حکمرانوں کی گود میں بیٹھنے پر مجبور کر دیا ہے۔ وزیراعظم پاکستان نے اپنے منصب کی بے توقیر ی کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوںکے رہنماؤں کو چوہے جیسے القابات سے جس دن سے پکارنا شروع کیا ہے اس روز سے ہی پاکستان تحریک انصاف کا زوال شروع ہوگیا تھا ۔ ایک اور مشہور کہاوت ہے ’’جو بیجو گے وہی کاٹو گے‘‘ریاستِ مدینہ والوں کی زبان ایسی ہرگز نہ ہے اوربالآخر عمران خان کی حکومت ناکامیوں اور عوام کی محرومیوں کے ساتھ ختم ہوچکی ہے ۔