لاڑکانہ(بیورو رپورٹ) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایات پر سیکریٹری یونیورسٹیز ائینڈ بورڈز کی جانب سے 12 فروری کو وائس چانسلر ڈائو میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر سعید قریشی کی سربراہی میں بنائی گئی تین رکنی انکوائری کمیٹی کو چانڈکا میڈیکل کالج کے گرلز ہاسٹلز میں جانبحق ہونے والی 2 طالبات کی ہلاکت پر تحقیقات اور مبینہ طور پر جامعہ میں گزشتہ تین سالوں میں ہونے والی مالی بے قاعدگیوں کی انکوائری کا ٹاسک دیا گیا تھا انکوائری کمیٹی کو 45 روز میں حتمی رپورٹ جمع کروانی تھی تاہم تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں جمع کروائی گئی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2019 میں جانبحق ہونے والی طالبہ نمرتا چندانی کی جوڈیشل انکوائری میں ثابت ہو چکا ہے کہ وہ واقعہ خودکشی کا تھا اور وائس چانسلر پر بھی کوئی ذمہ داری عائد نہیں کی گئی رپورٹ میں انکوائری کمیٹی کا مزید کہنا تھا کہ نوشین کاظمی کی جوڈیشل انکوائری ابھی جاری ہے، جبکہ مبینہ مالی بے قاعدگیوں پر تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں کہا کہ جامعہ بے نظیر کے 2018 سے 2020 تک کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لینے سے پتہ چلا کہ یونیورسٹی کی ڈیپارٹمنٹ اکائونٹس کمیٹی کی سال 2018-19 کی سیکریٹری یونیورسٹیز ائینڈ بورڈز کی زیر صدارت ہونے والی میٹنگ ابھی تک نہیں ہوئی جبکہ سال 2019-20 کی میٹنگ تو ہوئی ہے لیکن منٹس جاری نہیں کیے گئے ۔ رپورٹ آنے بعد ہی کسی نتیجے پر پہنچا جاسکے گا دوسری جانب رپورٹ میں یہ بھی واضع کیا گیا کہ تحقیقاتی کمیٹی نے وائس چانسلر پروفیسر انیلا عطاالرحمان اور ڈاریکٹر فنانس سرفراز احمد کے بیانات بھی ریکارڈ کر لیے ہیں۔