میرپورخاص/ سکھر/ حیدرآباد / پنگریو (بیورورپورٹ/ نامہ نگاران ) حیسکو ، سوئی سدرن گیس کمپنی اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ماہ رمضان المبارک میں بجلی اور گیس کی سپلائی کو ممکن بنانے کیلئے خصوصا سحری اور افطاری کے اوقات میں جو دعوے کئے تھے وہ سب صرف دعوے ثابت ہوئے ہیں۔سحری اور افطاری کے اوقات میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ معمول بن چکی ہے اور ان اوقات میں نہ گیس ہوتی ہے اور نہ بجلی جس کی وجہ سے روزہ داروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے خصوصا خواتین کو امور خانہ داری انجام دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے روزہ دار اندھیرے میں نامکمل سحری اور افطاری کرنے پر مجبور ہیں دوسری جانب علماء ایکشن کمیٹی کی جانب سے بعد نماز جمعہ تمام مساجد کے آئمہ کرام نے میرپورخاص حیسکو کے خلاف قرارداد پیش کی جس میں واپڈا کی طرف سے رمضان المبارک کے مقدس مہینہ میں سحر و افطار اور نماز تراویح میں بھی لوڈشیڈنگ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ایسا ظلم تو کسی غیر ملک میں مسلمانوں پر نہیں ہوتا جو حیسکو والے رمضان المبارک کے مہینہ میں یہاں کر رہے ہیں اگر واپڈا والوں کا یہ تسلسل نہ رکا تو ہم عوام کے ساتھ رمضان المبارک کے مہینہ میں اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر نکلیں گے میرپورخاص کے لوگوں کا کہنا ہے کہ یوں تو پورا سال ہی بجلی اور گیس کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور لولی پاپ اور انتظامیہ کی جانب سے کئے جانے والے دعووں پر زندگی بسر کر رہے ہیں لیکن رمضان المبارک کے با برکت مہینے میں روزہ داروں کی بد دعائیں لینے سے بچیں۔سکھر سے نامہ نگار کے مطابق ملک کے دیگر شہروں کی طرح سکھر اور اسکے گردنواح میں گرمی کی شدت میں اضافہ ہوگیا گرمی بڑھنے کے باعث معمولات زندگی بھی متاثر رہی اور سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم رہنے کیساتھ ساتھ سڑکوں پر سناٹے چھائے رہے۔ گرمی کی شدت میں سکھر الیکٹرک پاور سپلائی سپیکو انتظامیہ کی جانب سے دیہی علاقوں میں گھنٹوں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور دن بھر آنکھ مچولی نے شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا گھروں میں موجود خواتین اور بچوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔