پرسوز آواز کے حامل قاری محمد مسعود مظہری


اللہ رب العزت حسین وجمیل ہے اور حسن وجمال کا گرویدہ بھی۔یہی بہ طور مخلوق ہمارا بھی خاصہ ہے میرے اب و جد وادء کشمیر حسن کی تصویر کے باشندے تھے بعد از ہجرت انھوں نے واہ کینٹ کو اسی نوع کی فطری خوبصورتی کے باعث اپنا مسکن بنایا اس کے نگاہوں کو خیرہ کرتے نظارے،زرخیز زمین کاپر سکون طرزِ حیات،اتحاد وتنظیم کی علامت یہ گہوارہء  امن پرکیف سرزمین ہے مزید یہ کہ حمد و ثنا نے اس کی آسودہ فضا کو پرسوز جل ترنگوں کی آماج گاہ بنا دیا ہے قومی و بین الاقوامی سطح کے ثنا خوانوں نے اس کے مجموعی تاثر کو روح پرور بنا رکھا ہے انھی خوبصورت آوازوں میں سیکڑوں طلبگاران دین کو دینی تعلیم،نعت و قرات کی مشق سخت گیر سے بہرہ مند کرانے والی عالی مرتبت شخصیت قاری محمد مسعود مظہری ہیں
قاری صاحب نسل در نسل قرآت ونعت اور امامت کی خدمات سر انجام دینے والے معتبر خاندان کے چشم و چراغ ہیں آپ کے والد گرامی حاجی محمد غلام فرید مرحوم صوبہ پنجاب کے ایک نواحی علاقیمیں پچاس برس تک منصب امامت پر فائز رہے جن کے چار پسران بشمول قاری مسعود مظہری حافظ اور قاری ہیں آپ کے سسر محترم حافظ محمد نواز صاحب بھی اپنے آبائی علاقے میں عرصہ دراز سیامامت کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں قاری مسعود صاحب کی پانچ اولادیں نمرہ مسعود، اقصیٰ مسعود،فاطمہ مسعود،محمد نعمان اور محمد حسان اپنی خاندانی روش پر گامزن ہیں صاحب زادیاں نمرہ اور اقصیٰ علاقائی اور قومی سطح پر بیشمار انعامات اور اعزازات حاصل کر چکی ہیں قاری صاحب کے اعزازات کی فہرست خاصی طویل ہے مگر وہ دو یادگار لمحات کو ناقابلِ فراموش کہتے ہیں ایک جب انھیں 1992میں چوتھی قرآن مجید کانفرنس میں گولڈ میڈل سے نوازا گیا اور دوسرا 2002میں آرمی میڈیکل کالج میں پرائڈ آف پرفارمنس کا اعزاز ہے آپ پاکستان آرڈیننس فیکٹری واہ میں بطور مدرس جامع مسجد تعینات ہیں اپنی غیر معمولی صلاحیتوں کے بل بوتے پر واہ کے تمام چئیرمین صاحبان سے تعریفی اسناد اور انعامات وصول کر چکے ہیں اہلیان واہ کینٹ ہوں یا درسگاہوں میں زیر تعلیم طلبائ￿  طالبات ہر کس و ناکس آپ کی آواز کے سحر میں مبتلا اور خوش الہانی سے متاثر ہیقاری صاحب خواتین سے متعلق غیر روایتی اور جدید خیالات سے مزین ہیں وہ مہذب ومناسب اور آزادانہ نظریات کے حامل ہیں ان کے نزدیک خواتین اپنے حق رائے دہی، آزادی ئ￿ اظہار،حق زندگی اور طرزِ حیات جو شرعی اصولوں سے غیرمتصادم ہوں ،کیحصول میں حق بجانب ہیں اپنی زندگیاں اسلامی تعلیمات کے مطابق ڈھالنے کا لائحہ عمل وضع کرتے ہیں کہ ایسی صحبت اختیار کریں جو آپ کو دینی تعلیمات کی جانب مبذول کرائے اسلام ایک مکمل اور باعمل ضابطہ حیات فراہم کرتا ہے اور یہ کہ سطحی گفتگو اور بے اثر خطبات سے قدرے بہتر حسن عمل ہیان کا موقف ہے کہ باعمل کردار کے حامل افراد آپ کی غیر محسوس طریقے سے تربیت کردیتے ہیں میڈیا کا مثبت کردار بھی اس سلسلے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے فروغ تعلیم،حسن اخلاق اور حسن عمل معاشرتی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں معاشرے میں بیعمل جاہل عاملین کی بھرمار کے سدباب سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے باضابطہ فوجداری قوانین کی مدد سے اس ناسور کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا جہالت اور دین سے دوری اس وبا کو بنیاد فراہم کر رہے ہیں ان کے نزدیک عورت کے لباس کو جہاں ثقافتی روایات کے مطابق ہونا چاہیے وہیں شرعی تقاضوں کو بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے نوجوان نسل کو اسلام سے روشنائی کی غرض سے یہ تجویز دی کہ درسگاہوں میں ہفتہ وار خطبے یا مستقل خطیب کی تعیناتی لازمی قرار دی جائے تاکہ آکسفورڈ نصاب کی جگہ ہم حجاز کے طریقت اپنائیں دین اور 
سیاست کی ہم آہنگی سے متعلق سوال کے جواب میں انھوں نے اسی کی دہائی میں مولانا عبد الستار خان نیازی اور مولانا شاہ احمد نورانی صاحب کی خدمات کو قابلِ ستائش قرار دیا ان کا کہنا تھا کہ علمائے کرام نے جس یکجہتی اور توازن نظری کا مظاہرہ 1973کے آئین کی اسلامی دفعات مرتب کرتے ہوئے کیاوہی رویہ موجودہ حالات میں درکار ہے قاری مسعود صاحب جیسی غیر متنازعہ شخصیت  ہمارے شہر کا اعزاز ہیں ان کی پرسوز آواز ہماری سماعتوں کو جلا بخشتی رہے گی چھیالیس برسوں سے قرآت ونعت سے فضائے واہ کینٹ میں گونجتی یہ آواز ہمارا اثاثہ ہے۔

ای پیپر دی نیشن