اسلام آباد (نامہ نگار) وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ بھٹو صاحب کے وقت بھی فل کورٹ بنتا تو نہ ہمیں اور نہ عدلیہ کو آج شرمندگی ہوتی۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عدالت عظمی کے معزز جج ہی معترض ہیں، جو قانون دوسروں پر لاگو ہے وہ عدالت کے اپنے اوپر کیوں لاگو نہیں ہو سکتا، ایک طرف نواز شریف کی سینکڑوں پیشیاں ہیں تو دوسری طرف سینکڑوں ضمانتیں ہیں، ادارہ کی مضبوطی کیلئے اگر کوئی بل آیا ہے تو اس پر تنقید نہیں ہونی چاہئے۔ پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ سپریم کورٹ معزز ججوں پر مشتمل ہے، عدالت عظمی کے جج جسٹس قاضی فائز عیسی کا فیصلہ آیا تو اسے انتظامی حکم کے ذریعے ختم کیا گیا حالانکہ قانونی ماہرین کی رائے میں اس پر ریویو بھی ہو سکتا ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے جو اختلافی نوٹ تحریر کیا ہے اس میں انہوں نے کہا ہے کہ ایک جج کو جج ہونا چاہئے سیاستدان نہیں۔ ہمیں سوالات کا جواب نہیں مل رہا اور اگر سوالات کے جواب نہ ملے تو پھر معاملات دوسرا رخ اختیار کر لیتے ہیں، یہ ملک 22 کروڑ غریب عوام کا ملک ہے جن کا اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ادارہ کی مضبوطی کیلئے کوئی بل آیا ہے تو اس پر تنقید نہیں ہونی چاہئے، بل منظور ہو جاتا ہے اور عدلیہ بھی اس سے اتفاق کرتی ہے تو اس سے معاملات آگے بڑھیں گے، بل کی وکلا کی تنظیموں نے بھی حمایت کی ہے اور تمام لوگ سیاستدان اور عدلیہ کے جج بھی اس کی حمایت کر رہے ہیں۔ کسی صوبے میں اگر الیکشن پہلے ہوں تو وہاں پھر نگران حکومت نہیں بن سکتی جس سے عام انتخابات کیلئے پیچیدگیاں پیدا ہوں گی، ملک کو آگے بڑھانے کیلئے آئین کے مطابق چلنا ہو گا۔