الیکشن کمشن کو انتخابات کی تاریخوں کے اعلان اور پروگرام میں تبدیلی کے اختیار کیلئے ترامیم کی جائیں : سلطان سکندر 


اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار +نوائے وقت رپورٹ) چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے الیکشن کی تاریخوں کے اعلان کے معاملے پر الیکشن ایکٹ میں ترامیم تجویز کر دیں۔ چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے الیکشن ایکٹ میں ترامیم سے متعلق چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی اور سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کو خط لکھا گیا ہے۔ خط میں چیف الیکشن کمشنر نے الیکشن ایکٹ کی سیکشن 57 ون اور 58 میں ترامیم تجویز کی ہیں اور کہا گیا ہے کہ ترامیم پارلیمنٹ کے سامنے منظوری کے لیے پیش کی جائیں۔ سکندر سلطان راجا نے سیکشن 57 ون میں ترمیم تجویز کی ہے کہ الیکشن کمشن عام انتخابات کی تاریخ یا تاریخوں کا اعلان کرے گا۔ ترمیم کے تحت الیکشن کمشن حلقوں سے نمائندے منتخب کرنے کا کہے گا۔ تجویز کیا ہے کہ الیکشن کمشن انتخابات نوٹیفکیشن کے بعد الیکشن پروگرام میں تبدیلی کر سکے گا۔ مجوزہ ترمیم کے مطابق الیکشن کمشن نئی پولنگ تاریخ کے ساتھ نیا الیکشن پروگرام بھی جاری کر سکے گا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے انتخابات کے انعقاد پر تنازعہ پیدا ہوا، عدلیہ نے آرٹیکل 224/2 کی تشریح میں کہا کہ 90 دنوں میں الیکشن آئینی طور پر ضروری ہے۔پنجاب میں انتخابات کیلئے فنڈز جاری ہونگے یا نہیں؟ سپریم کورٹ کی ڈیڈلائن ختم ہونے میں بس ایک روز باقی ہے۔ الیکشن کمشن کو تاحال وزارت خزانہ سے 21 ارب روپے موصول نہیں ہوئے۔ عدالت عظمیٰ نے پنجاب میں انتخابات کیلئے دس اپریل تک فنڈز جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔ فنڈز نہ ملنے کی صورت میں الیکشن کمشن حکام گیارہ اپریل کو عدالت کو آگاہ کریں گے۔ عدالت عظمیٰ نے پنجاب میں عام انتخابات 14 مئی کو کرانے کا حکم دے رکھا ہے۔چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے لکھے خط میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار 1976 روپا قانون کے تحت الیکشن کمیشن کے پاس ہی تھا، 1985 کے ضیاءمارشل لا کے دور میں یہ اختیار الیکشن کمیشن سے لے لیا گیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن پاکستان کی رٹ کو ختم کیا جا رہا ہے، ڈسکہ ضمنی انتخابات سمیت دیگر اہم کیسز میں الیکشن کمیشن کو قانونی کارروائی سے روک دیا گیا جبکہ ڈسکہ الیکشن کے دوران الیکشن کمیشن نے بدعنوان افسران کو مثالی سزائیں دیں تھیں۔ اپنے خط میں چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ بدعنوان افسروں کے خلاف انکوائری کو ختم کیا گیا اور ان کو سٹے دیا گیا، الیکشن کمیشن کی رٹ کو اہم کیسز میں ختم کر دیا گیا، اس میں کہا گیا کہ اس طرح کے فیصلوں سے بیوروکریسی کو یہ پیغام دیا گیا کہ الیکشن کمیشن پاکستان آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ سکندر سلطان راجا نے سوال کیا کہ کیا کمزور کردہ الیکشن کمیشن صاف، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کے لئے حکومتی مشینری ( آر او ، ڈی آر او ) سے اپنی رٹ قائم کروا سکتا ہے؟۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ صاف، شفاف انتخابات کے لئے جو اختیار الیکشن کمیشن کو حاصل تھا وہ رفتہ رفتہ ختم کیا گیا جبکہ مضبوط اور با اختیار الیکشن کمیشن ہی ملک میں صاف شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنا سکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن